کراچی(نیوز ڈیسک) سندھ حکومت نے کم آمدنی والے گھریلو صارفین کو مہنگی بجلی کے بوجھ سے نجات دلانے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔ اب ایسے شہری جو ماہانہ 100 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں، مفت سولر سسٹم حاصل کر سکیں گے۔

منصوبے کے تحت ایک لاکھ تیس ہزار گھروں میں سولر سسٹمز لگائے جائیں گے تاکہ نہ صرف غریب طبقے کو ریلیف ملے بلکہ قابلِ تجدید توانائی کو فروغ بھی دیا جا سکے۔

اہلیت کا معیار

پچھلے چھ ماہ میں بجلی کا استعمال مسلسل سو یونٹ سے کم ہونا چاہیے۔

درخواست دہندہ پہلے کسی سرکاری اسکیم کے تحت سولر سسٹم حاصل نہ کر چکا ہو۔

درخواست دینے کا طریقہ
خواہشمند افراد کو اپنے قومی شناختی کارڈ اور بجلی کے بل کے ساتھ درخواست فارم پُر کرنا ہوگا۔ یہ فارم اپنے یوسی چیئرمین یا کسی گزیٹڈ آفیسر سے تصدیق کروانے کے بعد محکمہ توانائی سندھ کے پروجیکٹ آف ہوم سولر سسٹم آن گرڈ کے دفتر میں جمع کرانا ہوگا۔

درخواست جمع کرانے کی آخری تاریخ 20 اگست 2025 رکھی گئی ہے۔ حکومتی ترجمان کے مطابق یہ اقدام مہنگائی کے دباؤ میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ بجلی کے بحران پر قابو پانے میں بھی مدد دے گا۔

اگر آپ چاہیں تو میں اس خبر کے لیے ایک مختصر مگر دلکش ہیڈلائن بھی بنا سکتا ہوں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سولر سسٹم

پڑھیں:

ایف بی آر کا سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ، طریقہ کار کیا ہوگا؟

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپنی عالیشان زندگی اور دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا، ایف بی آر بڑی کارروائی کے لیے تیار

واضح رہے کہ ایف بی آر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنی پرتعیش گاڑیوں، بنگلوں، زیورات اور دیگر مہنگی اشیا کی نمائش کرنے والے افراد کا ڈیٹا جمع کر رہا ہے۔

اس  اقدام کا مقصد ٹیکس چوری کو روکنا اور آمدن کے ذرائع کی تصدیق کرنا ہے۔

کریک ڈاؤن کا دائرہ کار کیا ہے؟

ایف بی آر کے مطابق  پہلے مرحلے میں ایک لاکھ امیر افراد کا آڈٹ کیا جائے گا اور اس میں وہ افراد شامل ہیں جو شادیوں پر بے تحاشا اخراجات کرتے ہیں جیسے کہ ہزاروں ڈالرز کے مہنگے ملبوسات پہننا اور بارات کے موقعے پر بے تحاشا پیسہ اچھالنا۔

غور طلب بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اپنی دولت کی نمائش کرنے والوں میں سے اکثر افراد اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کراتے۔

مزید پڑھیے: کیا راولاکوٹ سے شروع ہونے والی ’آسان شادی تحریک‘ کامیاب ہو پائے گی؟

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ جن افراد کے اخراجات اور ظاہر کردہ آمدن میں واضح فرق ہوگا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس کے لیے ایف بی آر نے ایک جامع حکمت عملی تیار کی ہے جس کے تحت سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور دیگر افراد کی مالی سرگرمیوں کی چھان بین کی جائے گی۔

کریک ڈاؤن کا طریقہ کار

ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر نجیب میمن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فی الحال کسی قسم کی مخصوص شارٹ لسٹنگ نہیں کی گئی تاہم بورڈ کے صوبائی دفاتر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔

ڈاکٹر نجیب میمن نے کہا کہ ہمارے علاقائی دفاتر اپنے دائرہ اختیار میں موجود افراد کی چھان بین کریں گے اور دیکھیں گے کہ کون سوشل میڈیا پر اپنی دولت کی نمائش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد متعلقہ افراد کو نوٹس جاری کیا جائے گا اور ان کی دولت کے ذرائع اور ٹیکس ادائیگیوں کی تحقیقات کی جائیں گی۔

عمل درآمد کیسے ہوگا؟

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے کہ انسٹاگرام، یوٹیوب اور ٹک ٹاک سے ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا تاکہ انفلوئنسرز اور دیگر افراد کی مالی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جا سکے۔

جن افراد کی دولت اور اخراجات مشکوک پائے جائیں گے انہیں نوٹسز جاری کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنی آمدن کے ذرائع واضح کریں۔

آمدنی و اخراجات میں فرق پر کارروائی

اگر آمدن اور اخراجات میں فرق پایا گیا تو متعلقہ افراد کے خلاف ٹیکس چوری کے الزامات کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد کا مسجد میرج ہال اور فری کلینک سفید پوش افراد کے لیے ایک نعمت

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کریک ڈاؤن کے لیے ایف بی آر کو کئی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے جیسے کی ڈیٹا کی توثیق کیوں کہ بہت سے کیسز میں سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی دولت غیر حقیقی بھی ہوسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف بی آر سوشل میڈیا پر نمائش شادیوں میں بے تحاشا اخراجات

متعلقہ مضامین

  • ایک اور شاندار منصوبہ شروع، ”روزگار کارڈ‘‘ کیلئے آن لائن اپلائی کا طریقہ کار
  • ایف بی آر کا سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ، طریقہ کار کیا ہوگا؟
  • وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم 2025ء دوبارہ شروع
  • وکلا اور صحافی ایک پلیٹ فارم پر، لاہور میں وکلا تنظیموں کا بڑا اعلان
  • پنجاب نے بجلی بلوں سے ڈیوٹی وصولی جاری رکھنے کی تجویز دے دی
  • صوبہ پنجاب ،خیبر پختونخوا اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کی رپورٹ جاری
  • سندھ حکومت کے الیکٹرک بائیک منصوبے پر تحفظات
  • پاکستان کا اپنی ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو عرب دنیا کے ـ’’بونا‘‘ سسٹم کے ساتھ جوڑنے کا فیصلہ
  • ’ورک ویز ویزا فیس صرف نئے درخواستگزاروں پر لاگو ہوگی‘،امریکی حکومت کی وضاحت
  • عراق نے کربلا میں بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے بڑا سولر پلانٹ نصب کردیا