وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر بات کرنا بڑی پیشرفت ہے جب کہ بھارت سے مذاکرات ہوئے تو مسئلہ کشمیر، پانی اور دہشت گردی پر بات ہوگی۔خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے صحافی سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بھی بات ہونی چاہیے، امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر بات کرکے ایک اور پیشرفت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دونوں ممالک کے پاس سنہری موقع ہے.

جس سے دونوں ممالک کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ بھارت سے کن نکات پر بات ہوگی جس کے جواب میں وزیر دفاع نے واضح کیا کہ بھارت سے 3 اہم نکات پر بات چیت ہوگی جس میں کشمیر، پانی اور دہشت گردی شامل ہیں۔مزید کہا کہ یہ تینوں مسائل تاریخی نوعیت کے ہیں اور ان پر بات ہونی چاہیے اور دونوں ممالک کے پاس ان مسائل کے حل کا ایک سنہری موقع ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان زیادہ تر تنازعات کی جڑ مسئلہ کشمیر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تقریباً تمام جنگیں کشمیر کے مسئلے پر ہی لڑی گئی ہیں، حالیہ جنگ بھی اسی وجہ سے تھی۔بھارت جارحیت کے منہ توڑ جواب کو وزیر دفاع نے پاکستان کے 77 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دے دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی ہے کہ دہشت گردی کے شکار ملک پر الزام لگا کر حملہ کیاجائے جب کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے مسئلہ کشمیر وزیر دفاع بھارت سے پر بات

پڑھیں:

بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، شنگھائی کانفرنس کے اعلامیے پر دستخط سے انکارکردیا

بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے دفاعی وزراء کے اجلاس میں جاری کردہ مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ اس اعلامیے میں دہشت گردی کے حوالے سے بھارت کے نقطۂ نظر کو مناسب طور پر شامل نہ کرنے پر نئی دہلی نے اپنے اختلافات کا اظہار کیا ۔

دہشت گردی پر دبلے الفاظ نہ چلنے کی وجہ سے اختلافات کا اظہار

بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اعلامیے میں دہشت گردی سے متعلق بیان کمزور تھا۔ انہوں نے خاص طور پر پاکستان کے ساتھ مبینہ ڈبل اسٹینڈرڈ پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ’کچھ ممالک سرحد پار دہشت گردی کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں اور دہشت گردوں کا پناہ دیتے ہیں‘۔

پہلگام حملے کا ذکر شامل نہ کرنے پر ناراضگی

بھارت کا اصرار تھا کہ 22 اپریل کو کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کا ذکر اعلامیے میں ہونا چاہیے، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے۔ چونکہ اعلامیے میں اس حملے کا ذکر شامل نہیں تھا، اور اس کی جگہ بلوچستان کے واقعات کو شامل کیا گیا، بھارت نے دستخط سے انکار کا فیصلہ کیا۔

اعلامیے کی حمایت نہ ہونے کے باعث مشترکہ بیان جاری نہ ہوسکا

بھارتی غیررضامندی کی وجہ سے پندرہ ممالک پر مشتمل ایس سی او بلاک نے اس اجلاس کے بعد کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کیا ۔

’آپریشن سندور‘ اور پاکستان پر تنقید

راجناتھ سنگھ نے بتایا کہ پہلگام حملے کے جواب میں بھارت نے 7 مئی کو ’آپریشن سندور‘ شروع کیا، جس کا مقصد دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنا تھا۔ انہوں نے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کو خبردار کیا ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی پوری دنیا کےلئے مشترکہ خطرہ ، اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے . خواجہ آصف
  • بھارت غیرقانونی طور پر کشمیر پر قابض ہے؛ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں خواجہ آصف کا دوٹوک مؤقف
  • بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم وزرائے دفاع کے اجلاس میں مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار
  • شنگھائی تعاون تنظیم کی بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت، پہلگام واقعے پربھارت کا موقف مسترد
  • بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، شنگھائی کانفرنس کے اعلامیے پر دستخط سے انکارکردیا
  • جنگ کے بعد پہلی بار پاک بھارت وزرائے دفاع چین میں آمنا سامنا کریں گے
  • پاکستان بھارت جنگ کے بعد دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع کی پہلی بار ملاقات متوقع
  • پاک بھارت جنگ کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کے درمیان پہلی ملاقات کا امکان
  • پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کے درمیان پہلی بالمشافہ ملاقات کا امکان
  • مسئلہ کشمیر پر صدر ٹرمپ کی ثالثی!