بھارت سے مذاکرات ہوئے تو کشمیر، پانی اور دہشت گردی پر بات ہوگی: وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر بات کرنا بڑی پیشرفت ہے جب کہ بھارت سے مذاکرات ہوئے تو مسئلہ کشمیر، پانی اور دہشت گردی پر بات ہوگی۔خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے صحافی سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بھی بات ہونی چاہیے، امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر بات کرکے ایک اور پیشرفت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دونوں ممالک کے پاس سنہری موقع ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے مسئلہ کشمیر وزیر دفاع بھارت سے پر بات
پڑھیں:
بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، شنگھائی کانفرنس کے اعلامیے پر دستخط سے انکارکردیا
بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے دفاعی وزراء کے اجلاس میں جاری کردہ مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ اس اعلامیے میں دہشت گردی کے حوالے سے بھارت کے نقطۂ نظر کو مناسب طور پر شامل نہ کرنے پر نئی دہلی نے اپنے اختلافات کا اظہار کیا ۔
دہشت گردی پر دبلے الفاظ نہ چلنے کی وجہ سے اختلافات کا اظہار
بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اعلامیے میں دہشت گردی سے متعلق بیان کمزور تھا۔ انہوں نے خاص طور پر پاکستان کے ساتھ مبینہ ڈبل اسٹینڈرڈ پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ’کچھ ممالک سرحد پار دہشت گردی کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں اور دہشت گردوں کا پناہ دیتے ہیں‘۔
پہلگام حملے کا ذکر شامل نہ کرنے پر ناراضگی
بھارت کا اصرار تھا کہ 22 اپریل کو کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کا ذکر اعلامیے میں ہونا چاہیے، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے۔ چونکہ اعلامیے میں اس حملے کا ذکر شامل نہیں تھا، اور اس کی جگہ بلوچستان کے واقعات کو شامل کیا گیا، بھارت نے دستخط سے انکار کا فیصلہ کیا۔
اعلامیے کی حمایت نہ ہونے کے باعث مشترکہ بیان جاری نہ ہوسکا
بھارتی غیررضامندی کی وجہ سے پندرہ ممالک پر مشتمل ایس سی او بلاک نے اس اجلاس کے بعد کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کیا ۔
’آپریشن سندور‘ اور پاکستان پر تنقید
راجناتھ سنگھ نے بتایا کہ پہلگام حملے کے جواب میں بھارت نے 7 مئی کو ’آپریشن سندور‘ شروع کیا، جس کا مقصد دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنا تھا۔ انہوں نے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کو خبردار کیا ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں