اگر بھارت سے مذاکرات ہوئے تو پانی، دہشتگردی اور کشمیر پر بات ہوگی: وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ اگر مذاکرات ہوئے تو بھارت سے کشمیر ، دہشتگردی اور پانی سے متعلق بات ہوگی جب کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے لیے یہ سنہری موقع ہے۔
نجی چینلسے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ تین میجر پوائنٹس ہیں، کشمیر، دہشتگردی اور پانی، یہ تین ایسے معاملات ہیں جو پچھلے 76 سال سے ان کی تاریخ ہے، ان تینوں معاملات پر بحث ہونی چاہیے، پاکستان دہشتگردی کا شکار سب سے بڑا ملک ہے، یہ ایک سنہری موقع ہے کہ دونوں ملک دہشتگردی کا مسئلہ حل کریں، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے لیے یہ سنہری موقع ہے، ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر بات کرکے ایک اور پیشرفت کی ہے، ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر کا معاملہ بھی زیر بحث آنا چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ساری جنگیں کشمیر پر لڑی گئی ہیں، پرسوں والی جنگ بھی کشمیر کا مسئلہ تھا، مودی نے اس خطے کو ایک ایسے جہنم میں دھکیلنے کی کوشش کی جس سے اللہ نے بچایا، ہماری افواج آہنی دیوار بن کر کھڑے ہوئے، یہ مسئلے اب سیٹل ہونے چاہئیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جو ملک دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہے اس پر الزام لگاکر حملہ کیا جائے یہ ستم ظریفی ہے، پانی کا مسئلہ 1960 کے معاہدے میں سیٹل ہے، اسے معطل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جس طرح جواب دیا ہماری تیاری کی شہادت موجود ہے، ہم نے جس طرح منہ توڑ جواب دیا وہ زخم سہلا رہے ہیں، ان کی پارلیمنٹ میں مودی کو برا بھلا کہا جارہا ہے یہ اس بات کی علامت ہے، ان کا میڈیا اور فوجی بریفنگ میں اس کی جھلک نظر آرہی ہے جی وہ زخم چاٹ رہے ہیں، یہ ہماری سفارتی جیت بھی ہے، سوائے اسرائیل کے بھارت کے ساتھ کوئی نہیں کھڑا ، بھارت نے اس دفعہ کوشش کی تو ساری دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگی، پاکستان نے تحمل اور فوجی طاقت کا لوہا منوایا ہے، پاکستان کو 76 سال کی تاریخ میں اتنی بڑی کامیابی نہیں ملی جو ہماری افواج کو اس دفعہ ملی۔
ملکی سالمیت کا دفاع کیسے کرنا ہے یہ ہم بخوبی جانتے ہیں: آرمی چیف
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کیساتھ کشیدگی ، پاکستان کا دفاعی صلاحیت میں اضافے کا بڑا فیصلہ
اسلام آباد (رضوان عباسی سے) پاکستان نے حالیہ جنگ میں بھارت پر فتح کے بعد دفاعی شعبے میں اپنی صلاحیت بڑھانے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔
وفاقی حکومت نے دفاعی نوعیت کی استعمال شدہ گاڑیوں کی عارضی درآمد کی اجازت دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے اس فیصلے کی منظوری دے دی ہے، اور اس سلسلے میں امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 میں باقاعدہ ترمیم بھی کر دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت صرف ری-ایکسپورٹ (دوبارہ برآمد) کے مقاصد کے لیے ہوگی، اور یہ اجازت صرف مخصوص اداروں کو دی جائے گی۔
یہ سہولت صرف دفاعی پیداوار سے وابستہ ریاستی ملکیتی اداروں اور ان کے مکمل کمرشل ذیلی اداروں کو حاصل ہوگی۔علاوہ ازیں، ایف بی آر کی ایکسپورٹ فیسلیٹیشن سپورٹ اسکیم میں رجسٹرڈ اداروں کو بھی استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی درآمد وزارتِ دفاعی پیداوار اور وزارتِ داخلہ کی این او سی (NOC) سے مشروط ہوگی۔
حکومتی ذرائع نے مزید بتایا کہ یہ اجازت استعمال شدہ گاڑیوں یا ان کے چیسز (Chassis) کی درآمد تک محدود ہوگی۔یہ اقدام پاکستان کی دفاعی تیاری کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، تاکہ علاقائی سلامتی کو مضبوط بنایا جا سکے۔
اسرائیل کیخلاف جنگ میں تاریخی فتح؛ ایرانی سفیر کا بھرپور حمایت پر پاکستان کو خراجِ تحسین