سب کچھ بدل گیا، پاکستان مسئلہ کشمیر اٹھانے میں کامیاب ہوچکا ہے، وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ہم ایسی جگہ پہنچ گئے ہیں، جہاں کا ہم نے سوچا نہیں تھا، سب کچھ تبدیل ہوگیا، پاکستان مسئلہ کشمیر اٹھانے میں کامیاب ہوچکا ہے۔
بھارت کے ’این ڈی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں عمر عبداللہ نے کہا کہ پاکستان کی خواہش کے مطابق امریکا بھی مسئلہ کشمیر میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوگیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ثالثی اور دونوں ملکوں کے ساتھ بات چیت کرکے مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوا، ہمارے تعلیمی ادارے، ایئرپورٹس، سڑکیں سب کچھ بند ہیں، اب بھی لوگ خوفزدہ ہیں کہ آگے کیا ہوگا؟۔
وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کی وجہ سے بہت سی چیزیں بدل چکی ہیں لیکن اگر کچھ نہیں بدلا تو وہ پاکستان کا مسئلہ کشمیرکوعالمی سطح پر اٹھانے کا منصوبہ ہے، پہلگام واقعے کے متاثرین کو انصاف نہیں ملا، لیکن پاکستان کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے میں کامیاب ہوگیا۔ٍ
عمرعبداللہ نے کہا کہ پہلگام حملے نے مقبوضہ کشمیر کا تصور بدل کر رکھ دیا، یہاں پیک سیزن میں ہوٹلز کے کمرے ایک ایک لاکھ سے زیادہ میں لوگ لینا پسند کرتے تھے، گھروں میں لوگوں نے مہمانوں کو ٹھہراکر اپنے روزگار کا سلسلہ بنایا ہوا تھا، جو کہ اب سب ختم ہوچکا ہے، یہاں کے لوگوں کو پہلے ہی سرکاری نوکریوں میں مناسب حصہ نہیں ملتا، لوگ ملازمتوں کی تلاش میں ہیں لیکن وہ موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پہلگام حملے کے خاموش متاثرین ہیں، جنہیں بہت بڑا نقصان ہوا ہے، یہ ایک ٹریجڈی تھی، گزشتہ چند روز میں کشیدگی کے دوران جنگی کارروائیوں نے ہمیں مزید متاثر کیا ہے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کی سیاحتی وادی پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کشیدگی بڑھاتے ہوئے پاکستان میں مبینہ دہشتگرد کیمپوں پر حملوں کی دھمکی دی تھی، جس کے بعد بھارت نے آپریشن سندور کا اعلان کرتے ہوئے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب مریدکے، بہالپور اور آزاد کشمیر میں میزائل حملے کیے تھے۔
پاکستان نے 10 مئی کو آپریشن بنیان مصموص کا آغاز کیا، اور فجر کے وقت بھارت کیخلاف منہ توڑ جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی 26 دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کے بعد امریکا اور دیگر ممالک نے دونوں حریف ملکوں میں جنگ بندی کرادی تھی۔
مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ کا یہ انٹرویو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے، جب ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت سے بات کرکے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کام کرنے کا اعلان کیا تھا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر نے کہا کہ کشمیر کے
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت کا جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 مئی2025ء) پاکستان اور بھارت کا جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر بات چیت کا پہلا راؤنڈ مکمل ہوگیا۔ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان سیز فائرکا اگلا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے رابطہ ہوا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کی بات چیت میں جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں افواج کے درمیان کوئی فائرنگ نہیں ہوگی، شہری آبادیوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا، پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ڈرونز کے ذریعے کوئی دراندازی نہیں کی جائے گی۔ دوسری جانب وزیر دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان گزشتہ دو سے تین دہائیوں سے دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ ان اہم مسائل پر بامعنی مذاکرات کئے جائیں۔(جاری ہے)
مذاکرات میں تین میجر پوائنٹس ہیں کشمیر، دہشت گردی اور پانی یہ تین ایسے معاملات ہیں جو پچھلے 76 سال سے ان کی تاریخ ہے۔ ان تینوں معاملات پر بحث ہونی چاہیے۔پاکستان میں دہشتگردی گزشتہ 20 یا 30 سال سے ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر بات کرکے ایک اور پیشرفت کی ہے۔اس لئے کشمیر کا معاملہ بھی زیر بحث آنا چاہیے۔پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہے اور کتنی بڑی ستم ظریفی ہے کہ دہشت گردی کے شکار ملک پر الزام لگا کر حملہ کیا جائے۔دہشت گردی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہے اور اس کا حل اجتماعی سوچ اور تعاون میں ہے۔ جو ملک دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہے اس پر الزام لگاکر حملہ کیا جائے یہ ستم ظریفی ہے۔ پانی کا مسئلہ 1960 کے معاہدے میں سیٹل ہے اسے معطل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف کامزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تقریباً ساری جنگیں ہی کشمیر پر لڑی گئی ہیں۔ پرسوں والی جنگ بھی کشمیر کا مسئلہ تھا۔ مودی نے خطے کو جہنم میں دھکیلنے کی کوشش کی۔ افواج پاکستان بھارت کے سامنے آہنی دیوار بن کر کھڑی ہوگئیں اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کشمیر کو مذاکراتی ایجنڈے کا حصہ بنانے کی حمایت کی ہے جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کو بات چیت سے حل کیا جائے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔ ہم نے جس طرح منہ توڑ جواب دیا وہ زخم سہلا رہے ہیں، ان کی پارلیمنٹ میں مودی کو برا بھلا کہا جارہا ہے یہ اس بات کی علامت ہے، ان کا میڈیا اور فوجی بریفنگ میں اس کی جھلک نظر آرہی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنے تحمل اور فوجی طاقت کا لوہا منوایا ہے۔پاکستان کو پچھلے 77 سال میں اتنی بڑی کامیابی کبھی نہیں ملی۔ یہ ہماری ڈپلومیٹک فتح بھی ہے۔