نئے اسلامی سال کے آغاز کیساتھ ہی غلاف کعبہ کو تبدیل کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
سعودی عرب میں محرم الحرام کا چاند نظر آنے کے بعد غلاف کعبہ (کسوہ) کو تبدیل کر دیا گیا۔
نئے اسلامی سال کے آغاز کے ساتھ ہی مسجد الحرام میں میں غلاف کعبہ کو تبدیل کردیا گیا ہے،پرانےکسوہ کے سنہری حصےکو 29 ذوالحجہ کے روز نماز عصر کے بعد ہٹایا گیا جبکہ نئےکسوہ کی تبدیلی کی باضابطہ تقریب یکم محرم 1447 ہجری کے آغاز پر ہوئی۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق کسوہ فیکٹری میں 11 ماہ کی مسلسل محنت سے تیار کیا گیا نیا غلاف مجموعی طور پر 1,415 کلوگرام وزنی ہے،نیا کسوہ سیاہ کڑھائی والے ریشم کے 47 ٹکڑوں پر مشتمل ہے،جس میں 24 قیراط سونےکے چڑھائے ہوئے چاندی کے دھاگوں کا استعمال کرتے ہوئے 68 قرآنی آیات کی کڑھائی کی گئی ہے۔
جناح اسکوائر انٹرچینج سے متعلق ویڈیوز پرسی ڈی اے کا ردعمل آ گیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت اپنی خارجہ پالیسی میں توازن پیدا کرے، جماعت اسلامی ہند
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ یہ سامراجی طاقتیں نہ کبھی کسی خود مختار اور باوقار قوم کی وفادار دوست رہی ہیں اور نہ ہی رہ سکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے بھارت کی درآمدات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کل ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ فیصلہ غیر ضروری اور جانبدارانہ ہے ، اس سے نہ صرف بھارتی معیشت بلکہ امریکی معیشت اور عالمی تجارت کے استحکام کو بھی نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ بھارت کو روس سے خریداری پر سزا کے طور پر نشانہ بنایا جائے جبکہ دیگر متعدد ممالک بشمول یورپی یونین، روس سے خریداری کرتے رہتے ہیں لیکن ان کے ساتھ اس طرح کا رویہ اختیار نہیں کیا جاتا۔ دنیا میں کسی بھی ملک کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی خارجہ، تجارتی اور اقتصادی پالیسیاں خود وضع کرے، اقتصادی حربوں کے ذریعے کسی کو مجبور کرنا خطرناک اور عالمی تعاون کو کمزور کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ مجوزہ 50 فیصد ٹیرف تجارت میں، بالخصوص محنت طلب شعبوں جیسے ٹیکسٹائل، قالین اور خوراک کی برآمدات سے وابستہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے مشکلیں کھڑی کرے گا۔ اتنا زیادہ ٹیرف نہ صرف برآمد کنندگان کو نقصان پہنچائے گا بلکہ ہزاروں مزدوروں کے روزگار کے خاتمے کا سبب بھی بنے گا جس کا منفی اثر امریکی صارفین پر بھی پڑے گا، انہیں مہنگی اشیاء اور محدود مصنوعات کے انتخاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ اس حالیہ بحران سے سبق حاصل کرے اور اپنی سفارتی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے۔ اب وقت آچکا ہے کہ بھارت اپنی خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لے۔ یہ سامراجی طاقتیں نہ کبھی کسی خود مختار اور باوقار قوم کی وفادار دوست رہی ہیں اور نہ ہی رہ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سے دوستی کے لئے اپنے اصولی موقف پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے ۔ بھارت کو چاہیئے کہ وہ ایک متوازن اور غیر جانبدارانہ موقف اختیار کرے، نہ کہ امریکہ یا دیگر سامراجی قوتوں کے ساتھ ضرورت سے زیادہ قربت اختیار کرے۔ ہمارا موجودہ یکطرفہ جھکاؤ نہ تو ہمارے قومی مفاد میں ہے اور نہ ہی یہ معاشی یا سفارتی طور پر ہمارے لئے فائدہ مند ہے۔ آخر میں جماعت اسلامی ہند کے امیر نے پالیسی سازوں پر زور دیا کہ اس چیلنج کو داخلی اصلاحات کے لیے ایک انتباہ کے طور پر استعمال کریں اور کہا کہ بھارت کو اپنی صنعتی کمزوریوں کو دور کرنا ہوگا، کاروبار کے لئے آسانیاں بڑھانی ہوں گی، ہنر مندی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی اور لاجسٹک اخراجات کو کم کرنا ہوگا۔ ایک مضبوط معیشت بیرونی اقتصادی دباؤ کے خلاف بہترین حفاظتی آلہ ہے۔