سعودی عرب میں محرم الحرام کا چاند نظر آگیا، غلافِ کعبہ تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
سعودی عرب میں ہجری سال 1447 کا آغاز ہوگیا، محرم الحرام کا چاند نظر آنے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب میں جمعرات کو یکم محرم الحرام قرار دیا گیا ہے۔
سعودی میڈیا رپورٹس کے مطابق تمیر ریجن میں واقع مرکزی رویت ہلال کمیٹیوں کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں متعدد شہادتوں کی روشنی میں چاند نظر آنے کا اعلان کیا گیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی ہجری سال 1447 ہجری کا باضابطہ آغاز ہوگیا ہے۔
نئے اسلامی سال کی آمد کے ساتھ ہی مکہ مکرمہ میں عظیم الشان مذہبی روایت کے تحت مسجد الحرام میں غلاف کعبہ (کسوہ) کی تبدیلی کی تقریب بھی منعقد کی گئی۔
انتظامیہ کے مطابق 29 ذوالحجہ کو نمازِ عصر کے بعد پرانے غلاف کعبہ کے سنہری حصے کو ہٹا دیا گیا تھا، جبکہ یکم محرم کے آغاز کے ساتھ ہی نیا غلاف کعبہ چڑھایا گیا۔
غلافِ کعبہ کی تیاری میں قریباً 670 کلوگرام ریشم، 120 کلوگرام سونے اور 100 کلوگرام چاندی استعمال کی جاتی ہے، اور ہر سال یکم محرم کو یہ تبدیلی عمل میں لائی جاتی ہے، جو مسجد الحرام میں روحانی ماحول کے ساتھ انتہائی باوقار انداز میں سرانجام دی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews چاند نظر آگیا سعودی عرب غلاف کعبہ تبدیل محرم الحرام وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چاند نظر ا گیا غلاف کعبہ تبدیل محرم الحرام وی نیوز محرم الحرام غلاف کعبہ چاند نظر کے ساتھ
پڑھیں:
فرانس اور امن کی حامی ریاستوں کے ساتھ شراکت جاری رکھی جائے گی.سعودی عرب
ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر ۔2025 )سعودی عرب نے کہا ہے کہ فرانس اور امن کی حامی تمام ریاستوں کے ساتھ شراکت جاری رکھی جائے گی تاکہ مسلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے اتحاد کے نتائج پر عمل درآمد کی نگرانی کی جا سکے، غزہ کی جنگ کا خاتمہ ہو سکے، فلسطینی خود مختاری کو خطرے میں ڈالنے والے تمام یک طرفہ اقدامات روکے جا سکیں، خطے میں تنازع کا خاتمہ ہو سکے اور 1967 کی سرحدوں پر مشرقی بیت المقدس کو دار الحکومت بنا کر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام یقینی بنایا جا سکے.(جاری ہے)
سعودی عرب نشریاتی ادارے کے مطابق ریاض نے ان ممالک کے موقف کو سراہا ہے جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے یا اس کے اعتراف کے عزم کا اعلان کیا ہے سعودی عرب نے باقی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بھی تاریخی قدم اٹھائیں، جس کا گہرا اثر دو ریاستی حل پر عمل درآمد، خطے میں پائے دار اور جامع امن کے قیام اور ایک ایسا نیا ماحول پیدا کرنے میں ہو گا جس میں خطہ امن، استحکام اور خوش حالی سے لطف اندوز ہو سکے. نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران منعقد ہونے والے فلسطین مسئلے کے پر امن حل اور دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس کے آغاز پرسعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے اپنے خطاب کیا. کانفرنس کی صدارت سعودی عرب اور فرانس نے مشترکہ طور پر کی اور جس میں دنیا کے درجنوں راہنماﺅں نے شرکت کی سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کانفرنس امن کے قیام کی جانب ایک تاریخی موقع ہے اور اس بات کی تصدیق ہے کہ عالمی برادری دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے پر عزم ہے انہوںنے کہا کہ یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اسرائیلی قابض حکام اپنے جارحانہ رویے پر قائم ہیں اور غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اپنے وحشیانہ جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں اسرائیل کی خلاف ورزیاں مغربی کنارے اور بیت المقدس میں بھی جاری ہیں اور عرب و اسلامی ممالک کی خود مختاری پر اس کے بار بار حملے، جن میں تازہ ترین قطر پر ہونے والا جارحانہ حملہ شامل ہے، اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ اسرائیل اپنی جارحانہ پالیسیوں پر ڈٹا ہوا ہے جو علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں اور خطے میں امن کی کوششوں کو کمزور کرتے ہیں اس صورت حال نے سعودی عرب کے اس پختہ یقین کو مزید مضبوط کیا ہے کہ خطے میں منصفانہ اور پائے دار امن کے قیام کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے. کانفرنس کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے افتتاحی خطاب میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا فرانس بھی برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، پرتگال اور دیگر ممالک کی صف میں شامل ہو گیا جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے فرانسیسی صدر کے اس تاریخی موقف کو سراہا اوراقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں”اعلانِ نیویارک“ کو منظوری دینے پر وسیع عالمی حمایت پر بھی زور دیا . سعودی عرب کے مطابق”اعلانِ نیویارک“ کے حق میں ووٹ دینا اس بات کی عکاسی ہے کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کو انصاف دینے، ان کے تاریخی اور قانونی حق کو تسلیم کرنے اور بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق ان کے حق کو مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے.