فلسطینیوں کی آواز اٹھانے پر صحافی کو کیوں نکالا؟ کرکٹر کا انٹرویو دینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے فلسطنیوں کے حق میں آواز اٹھانے پر نوکری سے نکالے گئے صحافی سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے چینل کو انٹرویو دینے سے انکار کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ ایک مرتبہ پھر فلسطینوں کے حق اور انکی نسل کشی کیخلاف ڈٹ گئے، انہوں نے غزہ کے حق میں بولنے کی وجہ سے صحافی کو نوکری سے نکالنے والے ادارے کو انٹرویو دینے سے صاف انکار کردیا۔
انہوں نے ادارے کا مائیک دیکھ کر انٹرویو سے انکار کیا اور صحافی سے معذرت بھی کی۔
مزید پڑھیں: فلسطینوں کے حق میں آواز اٹھانا جُرم بن گیا، سابق فٹبالر نوکری سے فارغ
خیال رہے کہ آسٹریلوی ریڈیو نے غزہ کے حق میں بولنے کی وجہ سے معروف کرکٹ جرنلسٹ پیٹر لالر کو نوکری سے نکال دیا تھا، انہوں نے رواں برس فروری میں سوشل میڈیا پر غزہ کے حق اور فلسطینوں کی نسل کشی پر بیان جاری کیا تھا۔
عثمان خواجہ سوشل میڈیا پر معروف صحافی پیٹر لالر کے حق میں بولے اور نوکری سے نکالے جانے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
مزید پڑھیں: آسٹریلوی کرکٹر بھی فلسطین میں شہادتوں پر بول اُٹھے
انٹرویو دینے سے انکار پر پیٹر لالر نے عثمان خواجہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عثمان خواجہ اصول پرست انسان ہیں، میں انکی حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی حمایت عثمان خواجہ آئی سی سی پر برس پڑے ویڈیو وائرل
واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے روز عثمان خواجہ کا آسٹریلوی ریڈیو کے ساتھ پوسٹ میچ انٹرویو شیڈول تھا۔
واضح رہے کہ اس عمل کے باوجود کرکٹ آسٹریلیا عثمان خواجہ پر پابندی نہیں لگائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انٹرویو دینے سے عثمان خواجہ کے حق میں نوکری سے سے انکار
پڑھیں:
غزہ میں فلسطینیوں کی نسلی کشی: ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
استنبول (نیوزڈیسک) ترکیہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسلی کشی پر نیتن یاہو کے ورانٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
خبر ایجنسی کے مطابق ترکیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کی، اسرائیلی اقدامات ہزاروں شہریوں کے قتل عام اور زخمی ہونے کا باعث بنیں، اسرائیل نے جان بوجھ کر رہائشی علاقے کو تباہ کر کے کھنڈرات میں بدلہ۔
خبر ایجنسی نے بتایا کہ استنبول کی عدالت نے نیتن یاہو کے علاوہ مزید 37 افراد کے گرفتاری وارنٹ بھی نکالے، ترک کورٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو گلوبل صمد فلوٹیلا کے خلاف بھی جنگی جرائم کا مرتکب ہے۔
استنبول کے پروسیکیوٹر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ افراد نے انسانیت کے خلاف جرائم کیے ہیں اور غزہ میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی فوج نے اکتوبر 2023 سے غزہ میں بے گناہ شہریوں اور انفرا سٹرکچر پر منظم بم باری کی اور اس دوران 6 سالہ ہند رجب سمیت بچوں کو شہید کیا گیا اور طبی مراکز پر بھی بمباری کی۔
ترک پروسیکیوٹر نے حوالہ دیا ہے کہ اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا میں جارحیت کی جو غزہ کی پٹی تک امداد پہنچانے کا سب سے بڑا مشن تھا۔
غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے سرفہرست ممالک میں ترکیہ شامل ہے اور یہاں تک غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات اور تجارت کو معطل کردیا ہے۔
استنبول کے پروسیکیوٹر کی جانب سے نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری ایک ایسے وقت میں جاری کیے گئے جب عالمی عدالت کی جانب سے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلینٹ پر جنگی جرائم کی پاداش پر وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔