آسٹریلیا کے اوپننگ بیٹر عثمان خواجہ نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کے بعد آسٹریلوی اسپورٹس ریڈیو اسٹیشن SEN کو انٹرویو دینے سے انکار کر دیا۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب 4 ماہ قبل اسی ادارے نے سینئر کرکٹ صحافی پیٹر لیلور کو غزہ سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹس کے باعث برطرف کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:’تمام زندگیاں برابر نہیں ہیں‘، عثمان خواجہ فلسطین میں شہادتوں پر بول اٹھے

عثمان خواجہ خود بھی غزہ میں شہری ہلاکتوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہے ہیں، جہاں اسرائیلی حملوں میں اب تک دسیوں ہزار فلسطینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔

یہ حملے اکتوبر 2023 میں حماس کے زیر قیادت اسرائیل پر ہونے والے حملے کے بعد شروع ہوئے تھے جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

2023 کے آخر میں خواجہ نے ایک ٹیسٹ میچ کے دوران اپنے کھیلے کے سامان پر امن سے متعلق پیغام درج کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی، لیکن کرکٹ کی بین الاقوامی تنظیم آئی سی سی نے اسے ’سیاسی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی اجازت نہیں دی، حالانکہ یہ پیغامات عمومی اور غیر متعین نوعیت کے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:پابندی کے بعد عثمان خواجہ کے جوتے کہاں پہنچ گئے؟

پیٹر لیلور کئی برسوں تک SEN کی کمنٹری ٹیم کا حصہ رہے تھے۔ ان کی خدمات فروری میں سری لنکا کے دورے کے دوران ختم کر دی گئی تھیں، اسی میچ میں خواجہ نے اپنے کیریئر کا سب سے بڑا اسکور (232 رنز) بنایا تھا۔

 SEN کے سربراہ کریگ ہچیسن نے دعویٰ کیا تھا کہ لیلور کی فلسطین کے حق میں سوشل میڈیا سرگرمیاں یہودی آسٹریلوی شہریوں کو تکلیف دے رہی تھیں۔

لیلور نے جواب میں کہا، ’میرے دوست خوفزدہ ہیں، ان کی آواز میں خوف سنا ہے۔ یہ واقعی ایک افسوسناک صورتحال ہے، لیکن غزہ کی صورتحال بھی کچھ کم نہیں‘۔

اس وقت خواجہ نے اسٹیشن کے اس فیصلے پر تنقید کی تھی اور ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ’غزہ کے لوگوں کے لیے آواز اٹھانا یہود مخالف نہیں ہے اور نہ ہی اس کا میری آسٹریلوی یہودی بھائیوں اور بہنوں سے تعلق ہے۔ یہ صرف اور صرف اسرائیلی حکومت کے مظالم، انصاف اور انسانی حقوق کی بات ہے‘۔

عام طور پر دن کے بہترین کھلاڑی کو میچ کے بعد انٹرویو کے لیے نامزد کیا جاتا ہے، لیکن خواجہ حالیہ میچوں میں اس فہرست میں شامل نہیں تھے۔

تاہم، کیریبین میں جاری سیریز کے دوران SEN واحد آسٹریلوی براہِ راست نشریاتی ادارہ ہے، جب کہ ABC ریڈیو گھریلو اسٹوڈیوز سے صرف اسکرین دیکھ کر تبصرہ کر رہا ہے، اور فاکس اسپورٹس مقامی ٹی وی فیڈ استعمال کر رہا ہے۔

یہ پہلا موقع تھا جب عثمان خواجہ کو SEN سے گفتگو کے لیے مدعو کیا گیا۔ انہوں نے میچ میں 47 رنز کی اہم اننگز کھیلی تھی۔

ٹیم کے میڈیا منیجر کے کہنے پر خواجہ میدان میں نشریاتی نمائندوں بھارت سندریسن اور ایڈم کولنز کے قریب گئے، لیکن مائیکروفون پر SEN کا لوگو دیکھتے ہی رک گئے، ہاتھ کے اشارے سے معذرت کی اور واپس لوٹ گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلیا ایس ای این عثمان خواجہ فلسطین کرکٹر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا سٹریلیا ایس ای این عثمان خواجہ فلسطین کرکٹر عثمان خواجہ خواجہ نے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

’پاکستانی کھلاڑیوں کو کیوں منتخب کیا؟‘، شاہ رخ خان بڑی مشکل میں پھنس گئے

بولی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کو پاکستانی کھلاڑیوں محمد عامر اور عثمان طارق کو اپنی کیریبین پریمیئر لیگ یعنی سی پی ایل کی ٹیم ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز میں شامل کرنے پر بھارت میں دائیں بازو کے حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے، بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ رخ خان کی سی پی ایل ٹیم نے محمد عامر اور عثمان طارق کو باضابطہ طور پر ٹیم میں شامل کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

محمد عامر اس سے قبل چار سیزنز میں سی پی ایل کھیل چکے ہیں اور مجموعی طور پر 39 میچز میں 51 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں، تاہم یہ پہلی بار ہوگا کہ وہ ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز کی نمائندگی کریں گے، عثمان طارق کو پی ایس ایل 2025 میں شاندار کارکردگی کے باعث منتخب کیا گیا، جہاں انہوں نے 10 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

شاہ رخ خان کے اس فیصلے پر ہندو انتہا پسند حلقوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، جنہوں نے ان پر’قومی مفاد کے خلاف‘ اقدام اٹھانے کا الزام لگایا ہے، سوشل میڈیا پر متعدد صارفین اور کچھ سیاسی شخصیات نے ان کے اس فیصلے کو ’غیر محبِ وطن‘ قرار دیا ہے، جب کہ بعض نے دھمکی آمیز بیانات بھی دیے ہیں۔

مزید پڑھیں:

یہ ردِعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک مبینہ فالس فلیگ آپریشن کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں، اس صورتحال میں ایک بھارتی ملکیت والی ٹیم میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت ایک حساس سیاسی مسئلہ بن گئی ہے۔

ابھی تک شاہ رخ خان کی جانب سے اس تنازع پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، واضح رہے کہ سی پی ایل 2025 کے ڈرافٹ میں مجموعی طور پر 5 پاکستانی کھلاڑی منتخب کیے گئے تھے، جن میں سے محمد عامر اور عثمان طارق شاہ رخ خان کی ٹیم کا حصہ بنے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت بھارتی ملکیت پاکستانی کھلاڑی پہلگام ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز دائیں بازو سی پی ایل سیاسی مسئلہ شاہ رخ خان عثمان طارق فالس فلیگ آپریشن کیریبین پریمیئر لیگ محمد عامر مقبوضہ کشمیر

متعلقہ مضامین

  • ’پاکستانی کھلاڑیوں کو کیوں منتخب کیا؟‘، شاہ رخ خان بڑی مشکل میں پھنس گئے
  • بالی ووڈ میں کام ملے نہ ملے پرواہ نہیں ہے، دلجیت دوسانجھ کا انٹرویو وائرل
  • بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار
  • عثمان خواجہ کا غزہ سے یکجہتی کیلئے انٹرویو دینے سے انکار
  • فلسطینیوں کی آواز اٹھانے پر صحافی کو کیوں نکالا؟ کرکٹر کا انٹرویو دینے سے انکار
  • ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر پروگرامز پروفیسر محمود صدیقی انتقال کرگئے
  • چائنا میڈیا گروپ اور بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کا اسپورٹس پروگراموں کی جدید نشریات کو فروغ دینے پر اتفاق
  • کیمبل پور کے قلب میں ضلع اٹک کے ایک سفر کی دلچسپ داستان
  • اراکین اسمبلی کی تنخواہیں نہیں بڑھیں گی، جیب سے دینے کو تیار ہوں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا