ستاروں کی مدد سے سینکڑوں میل کا سفر کرنے والا کیڑا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ایک کیڑے کے بارے میں نئے سائنسی شواہد سامنے آئے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ بوگونگ موتھ (Bogong moth) نامی کیڑا، جو آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے ستاروں کی مدد سے 1000 کلومیٹر طویل ہجرت کرتا ہے۔
رپورٹس کے طابق یہ پہلا کیڑا ہے جس میں ستاروں کے ذریعے اتنی بڑی نیویگیشن کی تصدیق ہوئی ہے۔
یہ کیڑا رات کے وقت تقریباً 620 میل (1000 کلومیٹر) کا سفر جنوبی مشرقی آسٹریلیا سے آسٹریلین الپس تک کرتا ہے اور مہینوں بعد اسی طریقے پر واپس جنوبی مشرقی آسٹریلیا آجاتا ہے۔
تحقیقی ٹیم نے ان کیڑوں کو ایک فلائٹ سیمولیٹر میں رکھا جس میں مصنوعی رات کا آسمان پیش کیا گیا اور سسٹم میں مقناطیسی میدان کو بلاک کر دیا گیا۔ جب مصنوعی ستارے صحیح ترتیب میں تھے تو کیڑے درست سمت میں اڑنے لگے۔ لیکن جب ستاروں کی ترتیب خراب ہوئی تو وہ بے سمت اور بے ترتیب ہو گئے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ ان کے دماغی برقی سگنلز اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ رات کے آسمان پر ترتیب ان کیڑوں کی نیویگیشن کو متحرک کرتی ہے۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یہ چھوٹے دماغ والے کیڑے اتنی پیچیدہ رہنمائی استعمال کرتے ہیں کہ محققین ابھی تک واضح نہیں کر سکے کہ یہ موتھ ستاروں کو استعمال کیسے کرتے ہیں۔
اس دریافت نے سب سے پہلے کیڑوں میں ستاروں کی مدد سے راستہ ڈھونڈنے کی تصدیق کی اور دکھایا ہے کہ ستاروں پر انحصار صرف پرندوں، سمندری جانوروں یا انسانوں تک محدود نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ستاروں کی
پڑھیں:
مشکلات میں اضا فہ ،سینکڑوں سٹوڈنٹس کا مستقبل داؤ پرلگ گیا
پنجاب بھر کی مختلف جامعات میں زیر تعلیم ان طلبہ کے لیے مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں جن کے امتحانات میں سپلی (Supply) آئی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ان طلبہ کو سمَر سمسٹر (Summer Semester) کی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی جس کی وجہ سے والدین اور طلبہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ ان کا ایک تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے
متاثرہ سٹوڈنٹس اور ان کے والدین کا کہنا ہے کہ اگر سمَر سمسٹر آفر کر دیا جائے تو بچے اپنا کورس مکمل کر کے بروقت اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے، ورنہ اگلے سال تک انتظار کرنا پڑے گا جس سے نہ صرف تعلیمی سال ضائع ہوگا بلکہ مالی بوجھ بھی بڑھے گا۔ سٹوڈنٹس نے یہ شکوہ بھی کیا کہ کئی نجی یونیورسٹیوں میں سمَر سمسٹر کی سہولت موجود ہے لیکن سرکاری اداروں میں طلبہ کو اس سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
والدین کا کہنا ہے کہ وہ مہنگائی کے اس دور میں پہلے ہی تعلیمی اخراجات کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، اور بچوں کی تعلیم میں مزید تاخیر ان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ اور اگر سمسٹر سسٹم کے تحت ان کو داخلہ مل جائے تو وہ اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں گے ورنہ ان کو اینول سسٹم کے تحت امتحان دینے پر مجبور کیا جارہا ہے جبکہ کئی یونیورسٹیوں میں اینول سسٹم ختم ہوچکا ہے ۔