پہلگام واقعے پر انڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے شور مچایا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے تو سچی بات ہے کہ بھارت پر ترس آنا شروع ہو گیا ہے،کب سے لگا ہوا ہے پاکستان کو آئیسولیٹ کرنے کے لیے انٹرنیشنل لیول پہ، اس کا پراپیگنڈا ایک مدت تک بکتا رہا کہ دہشت گردی کو پاکستان سے فروغ مل رہا ہے، پاکستان انڈیا میں جا کر دہشت گردی کرتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے جب پہلگام کا واقعہ ہوا تو انڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے شور مچانا شروع کر دیا اورفوراً یہ کہنا شروع کہہ دیا کہ یہ پاکستان نے کیا ہے، یہ بھی پہلی دفعہ ہوا ہے کہ دنیا نے اس پر یقین نہیں کیا۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ بھارت خود عالمی سطح پر رسوا ہو رہا ہے اور اپنے اعمالوں کی وجہ سے رسوا ہو رہا ہے، رسوائی ایک داغ کی طرح اس سے جڑگئی ہے جو کسی طور صاف ہو نہیں سکتا، اگر بھارت رسوا ہو رہا ہے تو یہ ہمارے لیے اچھی بات ہے، میں تو سمجھتا ہوں کہ آئندہ الیکشن بھی مودی کو جیتنا چاہیے، مودی سے زیادہ کوئی آئیڈیل امیدوار پاکستان کیلیے ہو نہیں سکتا، جو کام پاکستان نہیں کر سکتا وہ مودی جو ہے بھارت بیٹھ کہ وہاں کا وزیراعظم بن کہ بہت ہی خیر اسلوبی سے، بطریق احسن انجام دے رہا ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ایس سی او میں ہمارے ڈی جی آئی ایس آئی اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے پہلے مرحلے میں کام دکھایا، پہلے محمد عاصم ملک نے اور پھر خواجہ آصف نے دکھایا، انڈیا کو منہ کی کھانی پڑی، ایک تو وہاں بلوچستان شامل ہو گیا کہ وہاںپہ انڈیا نے دہشتگردی پھیلائی ہوئی ہے اور پہلگام کو شامل کرانے میں وہ ناکام رہے، تو یہ ایسے ہی نہیں ہوا، جب آپ اپنی قوت کا اظہار کردیتے ہیں تو دنیا آپ کی بات سننے لگ جاتی ہے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ یہ جو ایس سی او میں ہوا ہے یہ پاکستان کے لیے عظیم کامیابی ہے، پاکستان کے موقف کو نہ صرف پوری دنیا میں بلکہ شنگھائی تعاون کی تنظیم میں بھی تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان نے جس طرح اپنا مقدمہ اس مرتبہ پیش کیا ہے اور جس قسم کی سفارت کاری کی ہے میرا خیال ہے کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، اس کا کریڈٹ ہماری وزارت خارجہ کو بھی جاتا ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ یہ گورنمنٹ کی بڑی اچھی اسٹریٹیجی تھی کہ انھوں نے بروقت فالز آپریشن کا مقابلہ کیا ، دوست ممالک سے رابطہ کیا اوربیرونی ممالک میں اپنا وفد بھیجا، اپنے آپ کو پیش کیا کہ اس کے بارے میں غیر جانبدار انکوائری کر لیں، انڈیا نے پہلگام واقعے کے بعد جو کچھ، فوری طور پر ایف آئی آر کا کٹ جانا اور اس طرح کی جو دوسری چیزیں ہیں، دنیا کے سامنے واضع ہو گیا پھر سب سے بڑی بات ہے کہ بھارت دنیا بھر میں دہشت گردی کروا رہا ہے، یہ چیزیں اب دنیا کے سامنے آ چکی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ انڈیا نے ہوا ہے رہا ہے
پڑھیں:
دنیا تیسری عالمی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہے
ویسے تو اس وقت پوری دنیا پر ہی جنگ کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ روس یوکرین جنگ، مشرق وسطیٰ میں اسرائیل حماس جنگ، حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد سے دونوں ممالک حالت جنگ میں ہیں، ہرچند کہ ان کے درمیان جنگ بندی ہوچکی ہے اور موجودہ پاک افغان تنازعہ کہ جس میں روزانہ ہی جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
اب اگر اس میں معاشی جنگ کو بھی شامل کر لیا جائے جو امریکا کی چین اور تقریباً پوری دنیا سے جاری ہے۔ اس وقت تو ان کی معاشی جنگ ان کے قریب ترین پڑوسی کینیڈا سے بھی شدت اختیار کرگئی ہے۔
تقریباً ہر روز ہی اس فہرست میں کوئی نہ کوئی تبدیلی ضرور ہوتی رہتی ہے، اس صورتحال میں یہ بات یقینی طور پرکہی جاسکتی ہے کہ دنیا اس وقت حالت جنگ میں ہے۔
ہر جنگ کا آغاز اور اختتام معاشیات پر ہی ہوتا ہے، چاہے اس کے لیے کوئی بھی کہانی کیوں نہ گھڑی گئی ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ جنگیں وسائل کے لوٹ کھسوٹ اور بٹوارے کے لیے ہوتی ہے تاکہ اپنے اپنے ملک کو معاشی فائدہ پہنچایا جاسکے۔
امریکا کی تو پوری معیشت کی بنیاد ہی جنگ پر ہے، بس فرق اتنا ہے جنگ دیگر ممالک میں ہوں اور داخلی طور پر راوی چین چین ہی لکھے حالانکہ امریکا چین کو بالکل پسند نہیں کرتا بلکہ اب تو وہ چین کے ساتھ معاشی جنگ کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ عسکری جنگ کی جانب بھی بڑھ رہا ہے۔
سابق امریکی وزیر خارجہ ہینری کیسنجر ویسے ہی یہ بات اپنی زندگی میں کہہ چکے ہیں کہ دنیا تیسری عالمی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہے۔ یہ جنگ مسلمانوں کے لیے بہت تباہ کن ثابت ہوگی اور ان کے خیال کے مطابق اس کا آغاز ایران سے ہوگا۔
اسرائیل زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو قتل کر کے مشرق وسطیٰ کے ایک وسیع و عریض رقبے پر قابض ہوجائے گا۔ ان کے کہنے کے مطابق مشرق وسطی میں تیسری عالمی جنگ کا نقارہ بج چکا ہے اور جو اسے سن نہیں رہے وہ یقیناً بہرے ہیں۔
یہ خیال رہے کہ ہینری کیسنجر ایک کٹر یہودی تھا اسی لیے انھوں نے اسرائیل اور امریکا کے جنگ جیتنے کی بھی پیش گوئی کی تھی۔ ہم ان کی بہت سی باتوں سے اختلاف کرسکتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کی بہت سی باتیں درست بھی ثابت ہوئی ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ تو طے ہوگیا تھا کہ اب اگلی عالمی جنگ یورپ میں نہیں لڑی جائے گی۔ عام خیال یہ تھا کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ میں لڑی جائے گی لیکن عرب ممالک کی حکمت عملی اور عالمی ساہوکار کی مشرق وسطی میں سرمایہ کاری نے اس جنگ کو مشکل اور مہنگا کردیا ہے۔
اس لیے اس صورتحال میں قوی امکان ہے کہ اس کا آغاز جنوب مشرقی ایشیا سے کیا جائے، اس لیے اب ہم اپنے خطے کی جانب آتے ہیں۔ہماری حکومت نے اب باضابطہ طور پر اس بات کا اقرارکر لیا ہے کہ استنبول سے اچھی اور امید افزا خبریں نہیں آرہی ہے۔
ہرچند کے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے مگر طالبان بار بار اپنے موقف کو تبدیل کررہے ہیں اور یہ ان کی مجبوری ہے کیونکہ جہاں سے ان کی ڈوریاں ہلائی جارہی ہیں، وہاں سے یہی احکامات آرہے ہیں۔
طالبان حکومت دہشتگردی کے خاتمے میں سنجیدہ کوششوں سے دامن چھڑا رہی ہے اور اب یہ راستہ تصادم کی طرف جارہا ہے جو کہ خطے کے حق میں نہیں ہے۔ماضی میں بھی ان مذاکرات کا یہی نتیجہ نکلا تھا۔ ہمارے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اگر افغانستان سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر کھلی جنگ ہوگی۔
ہندوستان کی پوری کوشش ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں اور وہ اس پر ہر طرح کی سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے اور یہ بات ہمارے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہوسکتی ہے۔ ہندوستان ابھی تک اپنی شکست پر تلملا رہا ہے اور اپنے زخم چاٹ رہا ہے۔
ہندوستان نے بری فوج، بحریہ اور فضائیہ کی بڑی مشترکہ فوجی مشقوں کے لیے نوٹم (NOTAM Notice to Air Missions) جاری کیا اور یہ مشقیں 30 اکتوبر سے 10 نومبر 2025 تک پاکستان کی سرحد کے قریب ہونا طے پایا۔
اس وقت یہ مشقیں جاری ہیں۔ ہندوستان کب ان مشقوں کو حقیقت میں آزمائے گا، یہ کسی کو نہیں پتہ لیکن آزمائے گا ضرور، یہ بات حتمی ہے اور ان کا وزیر اعظم اور فوجی سربراہ دونوں اس کی کھلی دھمکی دیتے رہتے ہیں۔ ایک بات تو طے ہے کہ دنیا کے طاقتور ممالک نے وسائل کی طلب اور رسد کے عدم توازن کو ٹھیک کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ توازن دنیا کی آبادی کو کم کرکے ہی بہتر کیا جاسکے گا۔ اب آبادی کہاں زیادہ ہے؟ اس کو سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے۔ مغربی ممالک تو ویسے بھی آبادی کے معاملے میں منفی نمو کا شکار ہے۔ آنیوالا وقت غیر یقینی ہی نہیں بلکہ مشکل بھی ہوگا۔