الیکشن ٹریبونل سے انصاف نہیں مل رہا، پی ٹی آئی رہنماء عمران حسین
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی بلوچستان کے رہنماء عمران حسین ہزارہ نے کہا کہ 2024 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے زرک خان مندوخیل کو مبینہ طور پر فارم 47 کے ذریعے کامیاب قرار دیا گیا، جبکہ فارم 45 کے مطابق حلقہ سے میں کامیاب ہوا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور پی بی 42 کوئٹہ سے سابق امیدوار عمران حسین ہزارہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار زرک خان مندوخیل کی سرکاری ملازمت اور فارم 47 پر کامیابی کے حوالے سے الیکشن ٹربیونل رجوع کیا، تاہم تمام ثبوت ہونے کے باوجود انہیں انصاف نہیں مل رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے پی ٹی آئی رہنماء محمد رضا ہزارہ، منظور حسین نظری و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے 2024 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لیا۔ میرے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے زرک خان مندوخیل کو مبینہ طور پر فارم 47 کے ذریعے کامیاب قرار دیا گیا، جبکہ فارم 45 کے مطابق حلقہ سے میں کامیاب ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد بلوچستان الیکشن ٹربیونل میں کیس دائر کیا۔ جس میں فارم 47 پر کامیاب امیدوار اور اس کی محکمہ لوکل گورنمنٹ میں سرکاری ملازمت، سیلری سلپ اور حلفیہ بیان جمع کرایا۔ جس میں انہوں نے اپنی سرکاری ملازمت کا ذکر نہیں کیا تھا۔ یوں وہ آرٹیکل 62، 63 کے زمرے میں آتے ہیں۔ عدالت اور الیکشن ٹربیونل میں 5 ماہ کیس چلا، حلقے کے 15 امیدوار کیس میں پارٹی بنے اور کامیاب قرار دیئے گئے امیدوار کے خلاف ریٹرن اسٹیٹمنٹ جمع کرائی، لیکن ہمیں انصاف نہیں مل رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے نے کہا فارم 47
پڑھیں:
جھوٹے دیو قامتوں کا زوال
جھوٹے دیو قامتوں کا زوال WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
تحریر: محمد محسن اقبال
جنگ دراصل انسانیت کی ناکامی کا اندوہناک اظہار ہے—مکالمے سے اختلافات حل نہ کر سکنا، حدود و قیود کا احترام نہ کرنا، اور انصاف کے اصولوں کو پامال کرنا۔ جنگ معصوموں پر ہولناکیاں مسلط کرتی ہے اور تہذیبوں کو بے گناہوں کے خون سے داغدار کر دیتی ہے۔ مگر تاریخ میں کچھ لمحے ایسے بھی آتے ہیں جب جنگ کی لپکتی ہوئی چنگاریاں—اگرچہ ناقابلِ قبول—ایسی سچائیوں کو عیاں کر دیتی ہیں جو تکبر، دھوکے اور جارحیت کے پردوں میں مدتوں چھپی ہوتی ہیں۔ رواں سال مئی اور جون کے مہینے ایسے ہی لمحوں کے گواہ بنے—جب جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کی مظلوم سرزمینوں نے اپنے ظالموں کے چہرے سے نقاب ہٹتے دیکھے، اور دنیا برسوں سے رائج مفروضوں کے الٹ پھیر پر حیران رہ گئی۔
برسوں سے بھارت نے خود کو جنوبی ایشیا کا دیو قرار دے رکھا ہے—بین الاقوامی حمایتوں اور عسکری غرور کے سہارے۔ اس نے اپنی طاقت سے ہمسایہ ممالک، خصوصاً پاکستان، کو دبانے، سفارتی کشمکش، خفیہ انتشار، اور جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے کمزور کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ لیکن 7 مئی کو، اللہ تعالیٰ کے فضل سے، پاکستان نے ایک ایسی سرعت اور حکمت سے جواب دیا جس نے بھارت کے تکبر پر مبنی خودساختہ تصورِ عظمت کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔ وہ ایک دن صرف عسکری حکمتِ عملی نہیں تھا، بلکہ ایک اخلاقی تادیب، اسٹریٹیجک شہ مات، اور قدرت کی جانب سے انصاف کا ترازو برابر کرنے کا مظہر تھا۔
بھارتی قیادت شاید خوداعتمادی کے نشے میں حد سے زیادہ بہک چکی تھی۔ برسوں کی جھوٹی عظمت، طاقت کے دعوے اور ناقابلِ تسخیر ہونے کا گمان ان کی سوچ پر پردہ ڈال چکا تھا۔ مگر پاکستان کا فیصلہ—جو صرف عسکری قوت نہیں بلکہ انصاف اور ایمان کی بنیاد پر تھا—نے ایک ایسا ضرب لگایا جس نے دنیا کو یاد دلایا کہ تکبر کی ایک قیمت ہوتی ہے۔ اس دن کے بعد سرحد پار ایک غیرمعمولی خاموشی چھائی ہوئی ہے، جو کسی پرامن غور و فکر کا نہیں، بلکہ ایک ششدر ازسرنو جائزے کا اظہار ہے۔ مگر تاریخ جاننے والے بخوبی آگاہ ہیں کہ پرانی عادتیں آسانی سے نہیں جاتیں۔ بھارت وقتی طور پر رک تو سکتا ہے، مگر اشتعال انگیزی کا سلسلہ غالباً جاری رہے گا۔ پھر بھی 7 مئی ایک یادگار دن بن گیا—جب تیاری، سچائی اور خدائی نصرت ایک مقام پر جمع ہوئیں۔
اسی طرح مشرقِ وسطیٰ میں بھی حیرت انگیز واقعات دیکھنے کو ملے۔ برسوں سے اسرائیل بغیر کسی روک ٹوک کے ظلم کرتا چلا آ رہا تھا—طاقتور حامیوں اور بین الاقوامی دوغلے معیارات کے سائے میں۔ غزہ اور فلسطینی علاقوں میں اس کے مظالم وحشیانہ، غیر متوازن اور انسانیت کی ہر حد کو پامال کرنے والے تھے۔ لیکن ہمیشہ کی طرح، اسے کوئی مساوی جواب نہیں ملا۔ مگر یہ توازن اُس وقت بدلا جب ایران—جو طویل عرصے سے تنقید، تنہائی، اور اقتصادی دباؤ کا شکار رہا—نے ایسا جوابی وار کیا کہ اس کے ناقدین بھی حیرت میں ڈوب گئے۔
ایران نے، اللہ کے فضل سے، حکمت اور دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی دفاع کی پرتیں چیر ڈالیں اور تل ابیب سمیت کئی شہروں تک جنگ کو پہنچا دیا—اسی زمین پر، جہاں سے مظالم کی داستانیں برسوں سے اٹھتی رہی تھیں۔ دنیا جو غزہ کی تباہ شدہ تصاویر دیکھنے کی عادی تھی، اب اسرائیل کے اندر سے وہی مناظر دیکھ رہی تھی—ایسے مناظر جنہیں ماضی میں صرف مقبوضہ فلسطین سے منسوب کیا جاتا تھا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ جارح اور مظلوم کا فرق خود اسرائیلی زمین پر دھندلا گیا۔
یہ فقط جوابی حملہ نہیں تھا، بلکہ ایک تاریخی فیصلہ کن لمحہ تھا۔ ایران نے، اللہ کی مدد سے، نہ صرف اپنے بیرونی دشمنوں بلکہ اندرونی رکاوٹوں اور علاقائی چیلنجز پر قابو پا کر ایسا جواب دیا جو مستقبل میں عسکری حکمتِ عملی کا نمونہ بنے گا۔ ایران نے ثابت کر دیا کہ کوئی ملک خواہ کتنا ہی تنہا کیوں نہ ہو، اگر وہ ایمان سے جڑا ہو اور انصاف کے لیے کھڑا ہو، تو وہ عالمی قوانین کے اصول از سرِ نو لکھ سکتا ہے۔
یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ یہ جنگ کی تعریف نہیں۔ کوئی باشعور شخص خونریزی پر خوش نہیں ہوتا۔ جان کا زیاں—کسی بھی طرف ہو—افسوسناک ہے۔ مگر ان لمحوں کی قدر کرنی چاہیے جہاں دیرینہ ظلم کے خلاف انصاف نے زبان پائی۔ یہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ طاقت، جب زیادتی میں استعمال ہو، تو اسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ کوئی ریاست—چاہے کتنی ہی عسکری یا سفارتی طور پر محفوظ کیوں نہ ہو—ہمیشہ نتائج سے محفوظ نہیں رہ سکتی۔
پاکستان اور ایران، اپنے اپنے میدانِ عمل میں، جارح نہیں بلکہ محافظ بن کر سامنے آئے—اپنی عوام، اپنی حرمت، اور امن سے جینے کے حق کے محافظ۔ ان کے اقدامات نفرت سے نہیں، بلکہ مجبوری سے اٹھائے گئے۔ اور یوں انھوں نے ایک ایسی دنیا میں توازن بحال کیا جو بہت عرصے سے ظلم کے پلڑے میں جھکی ہوئی تھی۔
مئی اور جون کی یہ تاریخیں یاد رکھی جائیں گی—اس لیے نہیں کہ انھوں نے دکھ دیا، بلکہ اس لیے کہ انھوں نے سچ واضح کیا۔ انھوں نے ہمیں یاد دلایا کہ ایمان ابھی باقی ہے، انصاف ابھی زندہ ہے، اور خدائی نصرت جب حرکت میں آتی ہے تو جمے جمائے ظلم کے قلعے بھی گر سکتے ہیں۔ آنے والی نسلیں ان دنوں کو صرف جھڑپوں کے نہیں، بلکہ بیداری کے لمحوں کے طور پر یاد کریں گی—جب مظلوم نے صدا دی، اور ظالم کو سننا پڑا۔
اللہ تعالیٰ معصوموں کی حفاظت فرمائے، ظالموں کو سچ کی طرف ہدایت دے، اور تمام اقوام کو باعزت امن عطا کرے۔ کیونکہ اصل فتح دوسروں کو مٹانے میں نہیں، بلکہ انصاف قائم رکھنے اور باوقار زندگی گزارنے میں ہے۔ اور جب انصاف فتح پاتا ہے حتی کہ اگر وہ آگ کے راستے سے گزرے—تو وہ راکھ نہیں، بلکہ روشنی چھوڑ جاتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکولمبیا میں 57 فوجیوں کو شہریوں نے اغوا کر لیا بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تعلیمی تعاون کی نئی راہیں ہرمز: جہاں ایران کی بندوق، تیل کی نالی پر رکھی جا سکتی ہے پی آئی اے کی پرواز، ماضی کی بلندیوں سے نجکاری کی دہلیز تک اسلام آباد میں کلائمیٹ چینج کے منفی اثرات زور پکڑنے لگے پارلیمینٹیرینز کافی کارنر: قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاج امریکہ تاریخ کے دریئچہ میںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم