جنوبی غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے کامیاب کارروائی کے نیتجے میں 7 صہیونی فوجی ہلاک جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔

اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔

گزشتہ روز کم از کم 86 فلسطینی شہید کیے گئے، خوراک کے متلاشی 27 فلسطینیوں کو رفح میں اسرائیلی فوجیوں نے گولیاں مار کر قتل کیا۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جاحیت کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج ریکارڈ کروائے جا رہے ہیں۔

گزشتہ روز بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں بھی فلسطین حامی تنظیموں نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔

فلسطین کے حق میں نعرے لگاتے مظاہرین نے ’اسرائیل قوم نہیں وحشی دہشت گرد‘ ہے، ’بھوکا رکھنا جنگی جرم ہے‘ لکھے ہوئے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

مظاہرین نے غزہ میں نسل کشی روکنے، فوری جنگ بندی اور مودی حکومت سے اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

حماس ناقابل شکست ہی نہیں گوریلا جنگ میں کامیاب بھی ہے، نیویارک ٹائمز

نیویارک ٹائمز نے سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حماس کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے برسوں کی لڑائی درکار ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے غزہ میں حماس کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ گروپ (حماس) نہ صرف شکست سے دوچار نہیں ہوا ہے بلکہ اب بھی غزہ میں گوریلا سرگرمیوں کے ساتھ سرگرم ہے، حالانکہ حماس نے اپنی جدوجہد کو ایسے حالات میں جاری رکھا ہوا ہے جب صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی پر دو سالہ جارحیت میں تحریک کی مجاہدین اور قائدین کو شہید اور ان کے ہتھیاروں کے ذخیروں کا ایک بڑا حصہ بھی تباہ کر دیا ہے۔ لیکن حماس کے گوریلا حملوں نے اسرائیل کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔

اخبار کے مطابق اپنی کم تعداد کے باوجود حماس نے اپنے گوریلا حملوں سے اسرائیل کے لیے ایک سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی حکام کے مطابق اس گروپ نے اسرائیلی فوجی گاڑیوں پر دھماکہ خیز مواد نصب کر کے نقصان پہنچایا ہے۔ حالیہ مہینوں میں حماس کے عسکری ونگ نے ایسی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں شہری لباس میں ملبوس جنگجو ٹینکوں، بکتر بند جہازوں اور فوجیوں کے قریب آتے اور تباہ ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ حماس جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جسے بظاہر روکا نہیں جا سکتا، حالانکہ اسرائیلی حکام نے ابتدائی طور پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس گروپ کو تباہ کر سکتے ہیں۔

غزہ پر بھرپور حملے شروع کرنے سے پہلے، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ حماس کو شکست دے سکتے ہیں، یہ دعویٰ ہے وہ پوری جنگ کے دوران بارہا کر چکے ہیں۔ لیکن عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی نئی کارروائی سے حماس کو کوئی فیصلہ کن دھچکا پہنچنے کا امکان نہیں ہے۔ نیویارک ٹائمز نے سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حماس کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے برسوں کی لڑائی درکار ہوگی۔ نیتن یاہو نے جنگ کے خاتمے کے لیے اصول طے کیے ہیں، جس میں حماس کی طرف سے مؤثر ہتھیار ڈالنا بھی شامل ہے، اور انہوں نے طاقت یا مذاکرات کے ذریعے ان مقاصد کو حاصل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

تاہم حماس نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنگ کو اپنی شرائط پر ختم کرنے یا آخری گولی تک لڑنے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچ جائے گی۔ حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ کے مستقل خاتمے، اسرائیلی افواج کے انخلاء اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اسرائیل اور حماس کے نمائندوں کے درمیان جنگ بندی کے کئی دور مذاکرات کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کو روکنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ تجزیہ کاروں نے اس اقدام کی وجہ نیتن یاہو کی ’’سیاسی بقا‘‘ کی کوششوں کو قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ترکی کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کے امکان میں اضافہ
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • اسرائیلی جارحیت میں شدت ،غزہ میں فوجی دستے داخل،تازہ کارروائیوں میں 75 فلسطینی شہید
  • فلسطین کے حق میں عالمی مظاہرے، ایتھنز میں اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ
  • ایتھنز میں فلسطین مارچ: یونانی عوام کا اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ
  • مقبوضہ کشمیر ‘ جھڑپ کے دوان بھارتی فوجی ہلاک‘ 3 زخمی
  • حماس ناقابل شکست ہی نہیں گوریلا جنگ میں کامیاب بھی ہے، نیویارک ٹائمز
  • کولاچی میں 7 دہشت گرد ہلاک، وزیراعظم کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت میں شدت
  • اودھمپور جھڑپ: ایک بھارتی فوجی ہلاک، تین زخمی، مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت میں شدت