ایک نئی سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ کے 28 بڑے شہر آہستہ آہستہ زمین میں دھنس رہے ہیں، جو مستقبل میں عوامی تحفظ، شہری انفراسٹرکچر اور معیشت کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہ تحقیق ورجینیا ٹیک یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کی ہے اور اسے سائنسی جریدے ”نیچر سٹیز“ میں شائع کیا گیا ہے۔امریکہ کا وہ شہر جہاں 2 انچ سے زیادہ اونچی ہیلز پہننے پر اجازت نامہ درکار ہوگاماہرین نے سیٹلائٹ ریڈار ٹیکنالوجی کے ذریعے زمین کی سطح میں ہونے والی تبدیلیوں کا تجزیہ کیا،جس سے پتا چلا کہ زمین دھنسنے کا سب سے بڑا سبب زیرِ زمین پانی کا بے تحاشا استعمال ہے۔

زمین کیوں دھنس رہی ہے؟
تحقیق کے مطابق جب شہروں میں پانی کی طلب بڑھتی ہے تو زیرِ زمین پانی کی مقدار کو قدرتی رفتار سے زیادہ نکالا جاتا ہے۔ اس سے زمین کے نیچے موجود خلا بیٹھ جاتے ہیں اور اوپر کی سطح بھی نیچے آ جاتی ہے۔دیگر عوامل میں تیل و گیس کی نکاسی، بھاری عمارتوں کا دباؤ، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔

تحقیق میں جن شہروں کو سب سے زیادہ متاثر قرار دیا گیا ہے، ان میں شامل ہیں:

ہیوسٹن: سب سے زیادہ متاثرہ شہر، جہاں بعض علاقے ہر سال 5 سینٹی میٹر تک نیچے جا رہے ہیں۔

ڈلاس، فورٹ ورتھ، کولمبیا: زمین سالانہ 4 ملی میٹر یا اس سے زیادہ کی رفتار سے دھنس رہی ہے۔نیو یارک، شکاگو، سیئیٹل، ڈینوَر: ان شہروں میں زمین تقریباً 2 ملی میٹر سالانہ کی شرح سے نیچے جا رہی ہے۔دیگر متاثرہ شہروں میں شکاگو، ڈیٹرائٹ، انڈیاناپولِس، شارلٹ، کولمبس شامل ہیں جہاں زمین کا 98 فیصد حصہ اس عمل سے گزر رہا ہے۔

ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ زمین کے دھنسنے کے ساتھ ساتھ سمندر کی سطح میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جو خاص طور پر ساحلی شہروں کے لیے دوہرا خطرہ بن گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک سمندر کی سطح میں 25 سے 30 سینٹی میٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے تباہ کن سیلابوں کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

تحقیق کے مرکزی مصنف لیونارڈ اوہنہن کا کہنا ہے کہ،

”یہ چھوٹے چھوٹے اثرات وقت کے ساتھ بڑھتے جائیں گے، جن سے شہری نظام میں کمزوریاں پیدا ہوں گی، اور مستقبل میں زیادہ بڑے مسائل، جیسے کہ سیلاب، مکانات کی تباہی، اور بنیادی ڈھانچے کی ناکامی کا سامنا ہو سکتا ہے۔“

اس کے ممکنہ حل کے لیےماہرین تجویز دیتے ہیں کہ،
زیرِ زمین پانی کے استعمال کو محدود کیا جائے۔
متبادل پانی کے ذرائع جیسے بارش کے پانی کو ذخیرہ کیا جائے۔
شہری منصوبہ بندی میں زمین کے استحکام کو ترجیح دی جائے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے پالیسی سازی کی جائے۔یہ تحقیق ایک خطرے کی گھنٹی ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو امریکہ کے بڑے شہر مستقبل میں شدید قدرتی اور شہری بحرانوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سے زیادہ کے لیے کی سطح

پڑھیں:

چینی محققین نے پودوں کے مطالعے کیلیے مصنوعی ذہانت تیار کر لی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیجنگ: چینی سائنسدانوں نے پودوں سے متعلق تحقیق میں مدد کے لیے ایک جدید مصنوعی ذہانت (AI) اسسٹنٹ “PlantGPT” تیار کر لیا ہے جو پودوں کی فعالی جینیات (functional genomics) کے شعبے میں تحقیق کرنے والوں کو انقلابی سہولت فراہم کرے گا، یہ معلومات چین سائنس ڈیلی کی رپورٹ میں شائع ہوئی ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق PlantGPT پہلا ماڈل ہے جو پودوں سے متعلق کسی بھی سوال کا درست جواب دے سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سائنسی بنیادوں پر تفصیلی تجزیے بھی فراہم کرتا ہے، یہ ٹول چینی اکیڈمی آف سائنسز، ساؤتھ چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی، اور مشہور تھسنگھوا یونیورسٹی کے ماہرین نے مشترکہ طور پر تیار کیا، جس کی تحقیق معروف سائنسی جریدے Advanced Science میں شائع ہوئی ہے۔

ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں غذائی تحفظ، فصلوں کے معیار میں بہتری، کیڑوں کے خلاف مزاحمت اور ماحولیاتی دباؤ کا سامنا کرنے والی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت بنتی جا رہی ہے۔ ایسے میں functional genomics جیسے شعبے میں AI کا کردار غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔

PlantGPT تین بنیادی مقاصد پورے کرتا ہے، عام لوگوں میں زراعت سے متعلق شعور اجاگر کرنا،ابتدائی سطح کے محققین کو رہنمائی فراہم کرنا،تجربہ کار سائنسدانوں کو سائنسی حکمت عملی طے کرنے میں مدد دینا۔

یہ جدید نظام اوپن سورس فن تعمیر پر مبنی ہے، جسے آسانی سے ڈھالا اور اپ ڈیٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس کی بدولت تحقیق کی رفتار تیز ہوئی ہے اور معلومات کی باہمی شراکت کو فروغ ملا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف موجودہ سائنسی ضروریات کو پورا کر رہی ہے بلکہ مستقبل میں مختلف زرعی شعبوں میں مخصوص AI ٹولز کی تیاری کا دروازہ بھی کھولتی ہے۔

فی الحال یہ AI ٹول آن لائن مفت دستیاب ہے اور توقع ہے کہ مستقبل میں یہ مصنوعی حیاتیات (synthetic biology) کے شعبے میں بھی وسعت اختیار کرے گا اور مزید فصلوں کی اقسام کو اپنے دائرہ کار میں شامل کرے گا۔

یہ پیش رفت مصنوعی ذہانت کے زرعی میدان میں بڑھتے ہوئے استعمال اور تحقیق کے نئے امکانات کو اجاگر کرتی ہے، جس سے دنیا بھر میں زراعت کے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی امید ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے سوات میں بارش کے بعد پانی کا ریلہ 18 افراد کو بہا لے گیا
  • جسم کو ہائیڈریٹ کرنے کیلئے پانی سے زیادہ موثر مشروبات
  • برطانوی سائنسدانوں کا بڑا اقدام: بار بار اسقاطِ حمل کی وجوہات جانچنے والا نیا ٹیسٹ تیار
  • شیر افضل مروت کے علیمہ خان پر سنگین الزامات، فساد کی جڑ قرار دے دیا
  • چینی محققین نے پودوں کے مطالعے کیلیے مصنوعی ذہانت تیار کر لی
  • برطانیہ میں دہشتگرد حملے کا خطرہ ہے،وزیراعظم
  • برطانوی وزیراعظم نے ملک میں دہشتگرد حملے کا خطرہ ظاہر کردیا
  • نوجوان پروپیگنڈہ مشین کے آلہ کار بننے کے بجائے تحقیق پر توجہ دیں، چیف سیکرٹری
  • امریکی و اسرائیلی حملوں سے جوہری تنصیبات کو سنگین نقصان پہنچا: ایرانی وزارت خارجہ
  • سندھ حکومت کی سنگین مالی بے ضابطگیاں بے نقاب( آڈٹ رپورٹ منظر عام پر آ گئی )