موت کے بعد انسانی دماغ کتنے عرصے محفوظ رہتا ہے، جان کر حیران رہ جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی دماغ بعض مخصوص حالات میں ہزاروں سال تک قدرتی طور پر محفوظ رہ سکتا ہے، جو سائنسدانوں کے لیے حیرت کا باعث ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی محققہ الیگزینڈرا مورٹن-ہیورڈ کی قیادت میں کی گئی ایک جامع تحقیق میں دنیا بھر سے 4,400 سے زائد محفوظ شدہ انسانی دماغوں کا ریکارڈ مرتب کیا گیا ہے۔
ان میں سے 1,300 سے زیادہ ایسے کیسز ہیں جہاں صرف دماغ محفوظ رہا، جبکہ باقی تمام نرم بافتیں ختم ہو چکی تھیں ۔
ماہرین کے مطابق دماغ کی اس غیرمعمولی حفاظت کے پیچھے ممکنہ عوامل میں شامل ہیں:
مالیکیولر کراس لنکنگ: پروٹینز اور لپڈز کا آپس میں جُڑ جانا، دماغی بافتوں کو مستحکم بناتا ہے۔
میٹل کمپلیکسیشن: آئرن یا کاپر جیسے دھاتوں کی موجودگی میں کیمیائی تعاملات تحفظ میں مدد دیتے ہیں۔
ماحولیاتی حالات: گیلی، آکسیجن سے محروم، یا انتہائی سرد جگہیں جہاں بیکٹیریا کی سرگرمی محدود ہوتی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد میں جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء سے مکالمے میں کہا کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن نہ ہونے سے نظام کا بیڑا غرق ہوگیا ہے، نہ کوئی پراپرٹی ٹیکس لگ سکتا ہے نہ کوئی کام سیدھا ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق عدالتی فیصلوں کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، حیرت اس بات پر ہے کہ جنہوں نے خود ایک دن میں الیکشن کرانے کا فیصلہ دیا، ڈویژن بینچ میں بیٹھ کر معطل کردیا، 2021 سے آپ مسلسل قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کی گئی تھی جس کی وجہ سے الیکشن تاخیر کا شکار ہوا، پارلیمنٹ کا کام ترمیم اور قانون سازی کرنا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ تو فی الحال 27ویں آئینی ترمیم میں مصروف ہے، ابھی پارلیمان مصروف ہے آئین کی تشریح میں، لہٰذا اور کوئی ترمیم مشکل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے پریزائیڈنگ آفیسرز اور پولنگ عملے کا انتظام نہیں ہوسکا، سیکیورٹی کی فراہمی کیلئے بھی حکومت نے معذرت کر لی ہے۔
جسٹس کیانی نے عثمان گھمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے جی صاحب، ہر غلط کام کا دفاع نہیں کیا جاسکتا۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے وہ کسی بھی قانون کو تبدیل کرسکتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جب غلط قانون بنتے ہیں تو بعد میں انہیں صفر پر واپس لانا ہوتا ہے، جس قانون میں غلطیاں بہت ہوتی ہیں تو اسے واپس لانے میں وقت لگتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق حکومتی ترمیم کا دفاع نہیں کیا۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 میں کی گئی بلدیاتی الیکشن سے متعلق ترامیم میں پیچیدگیاں موجود ہیں۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تو پھر آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول کب دے رہے ہیں، آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول دے دیں، ہم پھر کوئی متوقع تاریخ دے دیں گے۔
چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کا عہدہ ایک افسر کے پاس ہونے پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کو سُوٹ کرتا ہے کہ ایک شخص 2 عہدے رکھے باقی کسی کا خیال نہیں، بلدیاتی نمائندوں کا سارا اختیار سی ڈی اے کو دیا ہوا ہے، کسی نے لوکل گورنمنٹ الیکشن کو پروٹیکشن نہیں دی۔
درخواست گزار کی جانب سے وکیل یاور گردیزی جبکہ الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء ارشد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواست گزار محمد اجلال کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔