ہمیں اپنے پائلٹس کو زیادہ سے زیادہ خراجِ تحسین پیش کرنا چاہیے
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 مئی2025ء) علیمہ خان کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے پائلٹس کو زیادہ سے زیادہ خراجِ تحسین پیش کرنا چاہیے، ہمارے پائلٹس ہمارے جہاز سے بڑے ہیرو ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے بانی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پیر کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دینے والے پاکستانی پائلٹس کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا اسکوارڈن لیڈر شہید ہوا، ہمارا ائیر مین شہید ہوا، ہمارے پائلٹس ہمارے جہاز سے بڑے ہیرو ہیں، ہمیں انہیں زیادہ سے زیادہ خراج تحسین پیش کرنا چاہیئے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ پیر کے روز پشاور ضمانت کیلئے پہنچی تو مجھے پتہ چلا کہ مجھے 32 کیسز میں نامزد کیا گیا ہے۔ میرے وکلاء نے جب انسدادِ دہشتگردی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی تو انکشاف ہوا کہ میرے اوپر 32 کیسز ہیں۔(جاری ہے)
یہ کیسز اِسلیے ہیں کہ میں عمران خان کا پیغام باہر لاتی ہوں۔ آپ عمران خان کی فیملی کو اٹیک کرنے کیلئے کون کونسے بہانے ڈھونڈیں گے؟ ہمیں اپنے بھائی کو جیل سے رہا کروانا ہے، یہی ہمارا مشن ہے۔ اپنے ایک اور پیغام میں انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے جنید اکبر کو تحریک شروع کرنے کا ٹاسک دیا ہے، پی اے سی کی چیئرمین شپ اور تحریک کیلیے کوشش میں وقت تقسیم ہوگا،اس لیے انہیں پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑ کر خیبر پختونخواہ سے تحریک پر پوری توجہ دینے کی ہدایت کی ہے۔علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے جنید اکبر کو پارٹی کے فیصلے اور تحریک کا مکمل اختیار دیا ہے اور اس تحریک کا مقصد بانی پی ٹی آئی، دیگر پارٹی رہنمائوں و کارکنوں کی آزادی اور دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تحسین پیش
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔