وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے آگاہ کیاکہ بھارت نے پاکستان کوپانی کی فراہمی تاحال بند نہیں کی، بھارت کےپاس پانی روکنےکی صلاحیت ہی نہیں۔

برطانوی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیر اطلاعات عطاتارڑ نےکہا کہ کسی گروہ نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی، بھارت نے بغیر ثبوت پاکستان پرالزامات عائد کیے، 7 لاکھ فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعہ بھارتی سیکیورٹی کی ناکامی ہے۔

عطا اللہ تارڑ نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی ’فتح‘ کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی روز روشن کی طرح عیاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس معاملے میں بالادستی حاصل ہے، بھارت کو پہنچنے والے نقصانات آپ کے سامنے ہیں، ہم نے ان کی فوجی تنصیبات اور اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا، ان حقائق کی موجودگی میں مجھے یقین ہے کہ بھارت ہمارا سامنا نہیں کرسکے گا۔

اس سوال پر کہ کیا کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی ایجنڈے میں شامل ہے؟ وزیراطلاعات نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے دوسرے ٹوئٹ سے اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم تصفیہ طلب معاملات بالخصوص تنازع کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔

سندھ طاس معاہدے سے متعلق سوال پر عطااللہ تارڑ نے کہاکہ بھارت نے اب تک پانی نہیں روکا اور نہ ہی وہ اسکی صلاحیت رکھاہے، قانونی طور پر ہمارا کیس بہت مضبوط ہے، ہم بھارت کو اس معاہدے سے پیچھے ہٹنے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنے الزامات کے ثبوت فراہم کیے بغیر پاکستان پر حملہ کردیا، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، ہم دن رات ان دہشت گردوں کا مقابلہ کررہے ہیں، ہم نے تحقیقات کی پیشکش کی لیکن ہمیں کوئی خاطرخواہ جواب نہیں ملا۔

اس سوال پر کہ بات چیت کا آغاز کس نے کیا؟ عطاللہ تارڑ نے کہا کہ متعدد ممالک نے بھارت اور پاکستان سے بات چیت کی، بہت سے ممالک نے اپنا کردار ادا کیا، وزیراعظم پہلے ہی جنگ بندی کے معاملے میں معاونت پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرچکے ہیں، انہوں نے جنگ بندی پر چین کی قیادت کا بھی شکریہ اداکیا، انہوں نے اپنا موثر کردار ادا کیا،

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کہ بھارت نے انہوں نے کہ بھارت تارڑ نے

پڑھیں:

امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے بعد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251109-03-4

 

عارف بہار

امریکا اور بھارت تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ایک دوسرے کے فطری حلیف ہیں۔ نائن الیون کے بعد دو نوں ملکوں نے اس تعلق کو اسٹرٹیجک پارٹنر شپ کی شکل دے کر ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ جب دونوں ملک اپنے رشتوں کو نیا رنگ وآہنگ عطا کر رہے تھے تو اس وقت دونوں طرف جو سب سے مضبوط تعلق قرار دیا جا رہا تھا وہ مسلم شدت پسندی کا مشترکہ شکار اور ایک ہی طاقت کے مظلوم تھا۔ امریکا نائن الیون کا نیا نیا زخم کھائے ہوئے تھا تو بھارت کے دانشور امریکیوں کو یہ باور کر ارہے تھے کہ امریکا کا نائن الیون تو اب ہوا بھارت تو مسلم شدت پسندی کے ہاتھوں آئے روز نائن الیون سہتا چلا آرہا ہے۔ یوں تو بھارت اور امریکا کے تعلقات کاروباری اوردفاعی تھے مگر انہیں نظریاتی رنگ دینے کے لیے مشترکہ ظالم کے مشترکہ مظلوم کا افسانہ تراشا گیا۔ مظلومیت کے اس تعلق میں ایک تیسرا فریق بھی کھڑا کیا گیا جو اسرائیل تھا۔ یوں مظلوموں کی ایک مثلث تشکیل دی گئی۔ امریکا نے اسرائیل کے بعد بھارت کو اپنا اسٹرٹیجک شراکت دار قرار دیا۔ خود ساختہ مظلوموں کی اس مثلث نے باقی سارا تعاون اسی نظریاتی بنیاد پر جاری رکھا۔

جب امریکا اور بھارت کے درمیان پہلا دفاعی معاہدہ ہو رہا تھا تو پاکستان کشکول اْٹھائے ایسے ہی دفاعی معاہدے کا مطالبہ کرتا پھر مگر امریکا نے ایک نہ سنی۔ پاکستان نے چین کی طرف لڑھک جانے کی دھمکی بھی دی مگر امریکا ٹس سے مس نہ ہوا۔ امریکا کا مجموعی تاثر یہی رہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلق حسب ضرورت رہے گا گویاکہ ڈالر لو اور کام کرو۔ جب جب امریکا کو کام کی ضرورت پڑے گی پاکستان کی ضروریات پوری کرکے وہ کام لیا جائے گا۔ اس کے بعد دونوں اگلی ضرورت کا انتظا رکرتے رہیں گے۔ اس مضبوط تعلق کے پس منظر میں صاف نظر آتا تھا کہ امریکا اور بھارت کی کشیدگی عارضی اور وقتی ہے۔ امریکا بھارت سے کچھ مطالبات منوانا چاہتا ہے جن کی تکمیل کے بعد دونوں کے تعلقات کا گراف واپس اپنی جگہ پہنچ جائے گا۔

ایک طرف صدر ٹرمپ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو بانس پر چڑھا رہے تھے تو دوسری طرف نریندر مودی کی بینڈ بجا رہے تھے۔ یہ دونوں رویے ملکوں کے لیے نہیں شخصیات کے لیے مختص تھے۔ وہ پاکستان کی بطور ریاست تعریف کررہے تھے نہ بھارت کی بطور ریاست تنقیص کررہے تھے۔ دونوں جگہوں پر وہ افراد کے ساتھ دو مختلف رویوں کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ آخر کار دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بیل منڈھے چڑھ گئی اور دونوں طرف سے دفاعی معاہدے کی باضابطہ تجدید کی گئی۔ امریکا کے وزیر خارجہ پیٹی ہیگتھ اور بھارتی وزیر خارجہ راجناتھ سنگھ نے اس دس سالہ دفاعی معاہدے کا اعلان کیا۔ دونوں طرف سے کہا گیا کہ دفاعی شراکت داری کو مزید بہتر بنانے علاقائی استحکام اور ڈیٹرنس کے لیے مل جل کر کام کیا جائے گا۔ راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا غماز ہے۔ اس سے بھارت امریکا تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اس معاہدے سے دو دن پہلے ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے نوید سنادی تھی کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری کم کر رہا ہے۔

امریکا اور بھارت کے درمیان دفاعی معاہدے کے بعد اب پاکستان کہاں کھڑا ہے؟ یہ اصل سوال ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نریندرمودی کی حالیہ ٹرولنگ سے ہم نے یہ سمجھ لیا تھا کہ اب امریکا بھارت کے ساتھ یونہی فاصلہ بنائے رکھے گا اور اس کی محبتوں کی ساری بارشیں اب پاکستانیوں پر برستی رہیں گی۔ اسی تاثر سے مغلوب ہو کر پاکستان کے حکمرانوں نے صدر ٹرمپ کے لیے نوبل پیس پرائز کے حصول کو اپنا مقصد بنالیا۔ ٹرمپ اس انعام کے کتنے مستحق تھے یہ ’’جواز‘‘ غزہ کے کھنڈرات میں پنہاں تھا۔ غزہ کی بربادی کی مہم میں خود ٹرمپ کے بقول اسرائیل نے جس قسم کا اسلحہ طلب کیا امریکا نے فراہم کیا تھا۔ اس کے باوجود پاکستان کے حکمران صدر ٹرمپ کو سیلوٹ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں نوبل پرائز کا سب سے مستحق ترین انسان سمجھتے تھے۔ عین اسی ماحول میں امریکا بھارت معاہدہ ہوا تو ہماری کیفیت کچھ یوں تھی۔

میں نے کہا بزمِ ناز چاہیے غیر سے تہی

سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اْٹھا دیا کہ یوں

امریکا اور بھارت کے تعلقات کا پرنالہ واپس اپنی جگہ پر نصب ہوگیا ہے مگر پاکستان غیر ضروری طور پر امریکا کے ساتھ نئے عہدو پیماں کر بیٹھا ہے۔ امریکا کی وہ ضروریات اور خواہشات جن کا بوجھ پاکستان برسوں سے اْٹھانے سے ہچکچا رہا تھا اب اسے چار وناچار اْٹھانا ہی ہیں۔ مطالبات اور ڈومور کی یہ کہانی کسی ایک مقام پر ختم ہوتی تو اچھا تھا مگر یہ غیر مختتم کہانی ہے جو پاکستان کے علاقائی اور عالمی رول سے اس کی نظریاتی شناخت اور اس کے نام اور اسلامی آئین اور اس کی بہت سی دفعات تک پھیلتی نظر آرہی ہے۔

عارف بہار

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
  • قومی اسمبلی : بھٹو کو قومی شہید قرار دینے کی قرارداد  ‘ نجکاری کمشن کے قانوں میں ترمیم  کا بل منظور : اپوزیشن  کا اجتجاج بلال تارڑ کا حلاف
  • طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا، خواجہ آصف
  • 27 ویں آئینی ترمیم پرکوئی ڈیڈ لاک نہیں، ووٹ پورے ہیں، عطاء اللہ تارڑ
  • ستائیسویں آئینی ترمیم پر کسی قسم کا ڈیڈلاک نہیں، عطاءاللہ تارڑ
  • ایران میں خشک سالی شدید تر: تہران کے بعد مشہد میں پانی کا بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا
  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • حیدرآباد، مکی شاہ کے رہائشیوں کا پانی کی قلت کیخلاف احتجاج
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے بعد
  • رمیش سنگھ اروڑا کا گوردوارہ پنجہ صاحب کا دورہ، بھارت کو رویہ بدلنے کا پیغام