کشیدگی کے باعث بڑا مالیاتی اثر متوقع نہیں، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ فنڈز کی ادائیگی آج متوقع ہے، بھارت سے کشیدگی کی وجہ سے کسی بڑے مالیاتی اثر کی توقع نہیں۔
برطانوی خبرایجنسی سے گفتگو میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کشیدگی کے باعث کسی نئے معاشی جائزے کی رپورٹ کی ضرورت نہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ پر بات چیت 14 سے 23 مئی تک جاری رہے گی۔ امریکا کے ساتھ تجارتی مسائل جلد حل ہونے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہدف امریکا سے کپاس، سویابین اور ہائیڈرو کاربنز کی درآمدات میں اضافہ ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بھارت کو یکطرفہ طور پر معطل سندھ طاس معاہدہ واپس بحال کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سیزفائر کا خیرمقدم کرتے ہیں جو صدر ٹرمپ کی ثالثی سے ممکن ہوا، چیزیں معمول کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جو اچھی بات ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پیر کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بہتری دیکھی گئی، دفاعی ضروریات کو یقینی بنانے کے سلسلے میں جو کرنا ہوگا، کیا جائے گا، جو کچھ کرنے کی ضرورت پڑے گی ہم کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیا بجٹ آنے میں ابھی تین چار ہفتے باقی ہیں، کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیوں کہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا۔
جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ترکیہ کی حکومت اور ترک قوم ہماری محسن ہے۔ ترکیہ اور قطر کے مشکور ہیں۔ ترک صدر طیب اردوان کی ذاتی دلچسپی کا مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں دوست ملکوں کو کوئی امکان نظر آیا ہے تو وہ رابطہ کر رہے ہیں جس پر دوبارہ بات ہو سکتی ہے۔ اگر ہمارے دوست کابل سے کوئی چیز حاصل کرنے کے بعد آفر کر رہے ہیں تو ہم بھائیوں کو انکار نہیں کر سکتے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ انہیں آج اپنے اُس بیان پر پچھتاوا ہے، جو انہوں نے کابل میں طالبان کی کامیابی پر دیا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ طالبان زبانی کلامی تمام مسائل کو مانتے تھے مگر لکھ کر دینے کو تیار نہیں۔ کابل کی حکومت ایک اکائی نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آئے گی، جو 27ویں ترمیم میں رہ گیا ہے وہ 28ویں میں آ جائے گا۔