اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مئی 2025ء) جرمنی کی دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم، جو خود کو '' کنگڈم آف جرمنی‘‘ یا ''جرمن بادشاہت‘‘ کہتی ہے، کے سب سے بڑے گروپ '' رائش بُرگر یا سیٹیزن‘‘ پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ منگل کو الصبح سکیورٹی فورسز کے سینکڑوں اہلکاروں نے مختلف علاقوں میں اس تنظیم کے سرکردہ اراکین کی جائیدادوں اور گھروں کی تلاشی کا سلسلہ شروع کر دیا۔

جرمن وزیر داخلہ الیکسزانڈر ڈوبرینڈٹ نےدائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم '' کنگڈم آف جرمنی‘‘ یا ''جرمن بادشاہت‘‘ پر پابندی عائد کر دی۔ برلن سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق ''کنگڈم آف جرمنی‘‘ کے ایک معروف دھڑے رائش سٹیزن موومنٹ کے چار مبینہ سرغنہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ جرمنی کی کئی ریاستوں میں چھاپوں کے دوران گرفتار کیے گئے۔

اس گروپ پر عائد الزامات

اس گروپ کے مبینہ طور پر 6000 کے قریب پیروکار ہیں۔ اس پر ایک ''کاؤنٹر اسٹیٹ‘‘ قائم کرنے، وفاقی جمہوریہ جرمنی کے قوانین اور اس کے اداروں کو تسلیم نہ کرنے اور مجرمانہ اقتصادی سرگرمیوں کی بنیاد پر ایک اقتصادی ڈھانچہ تشکیل دینے کی کوشش جیسے الزامات ہیں۔ یہ گروپ برسوں سے غیر قانونی بینکنگ اور متعلقہ اداروں کے ذریعے انشورنس کا کاروبار چلا رہا ہے۔

جرمن وزیر داخلہ الیکسزانڈر ڈوبرینڈٹ نے کہا کہ اس گروپ کے ارکان نے اپنی طرف سے دعوی کردہ خودمختاری کے نظریات کی حمایت کے لیے سامیت مخالف سازش کا استعمال کیا۔ ڈوبرنڈٹ نے کہا کہ دائیں بازو کے انتہا پسند اس گروپ کے اس رویے کو جرمنی جیسی قانون کی حکمرانی والی ریاست میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

جرمنیکے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کی ایک خاتون ترجمان کے مطابق جن چار سرکردہ اراکین کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں سے ایک اس گروپ کا بانی پیٹر فٹزک بھی ہے۔

گرفتار ہونے والے ان مردوں کی عمریں 37 سے 59 سال کے درمیان ہیں اور انہیں منگل اور بُدھ کو کارلسروہے میں فیڈرل کورٹ آف جسٹس میں اب پیش ہونا ہے۔

وزارت داخلہ کا بیان

جرمنی کی وزارت داخلہ کے مطابق منگل کی صبح سے ہی جرمنی کی ریاستوں باڈن ورٹمبرگ، لوئر سیکسنی، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، رائن لینڈ پلاٹینیٹ، سکسنی اور تھیورنگیا میں پولیس نے گروپ ''رائش بُرگر‘‘ کے اراکین کی جائیدادوں پر چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

رائش بُرگر گروپ کا نظریہ

اس گروپ کا نظریہ یہ ہے کہ جدید جرمن جمہوریہ نے غیر قانونی طور پر جرمن رائش کی جگہ لے لی۔ وہ جرمن رائش جسے 1871 ء میں قائم کیا گیا تھا اور نازی حکومت کے تحت 1945 ء تک یہ قائم رہی۔ یہ گروپ پارلیمنٹ جیسے جمہوری اداروں کو تسلیم نہیں کرتا ساتھ ہی عدالتوں یا قوانین اور ٹیکس، سوشل سکیورٹی فیس،

شراکت، یا جرمانے وغیرہ سےخود کو مبرا سمجھتا اور انہیں جمہوری نظام کے تحت لازمی سمجھنے سے انکار کرتا ہے۔

رائش سیٹیزن موومنٹ کی بنیاد 2012 ء میں پیٹر فٹزیک نے رکھی تھی۔ 'رائشس بُرگر‘ تحریک دوسری عالمی جنگ کے بعد کے وفاقی جمہوریہ جرمنی، اس کے قوانین اور اس کے اداروں کو تسلیم نہیں کرتی۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتہا پسند جرمنی کی اس گروپ

پڑھیں:

برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا ایران کے ایٹمی پروگرام پر پابندیوں کے لیے اقوام متحدہ کو خط

لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اگست ۔2025 )برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر سخت انتباہ کے ساتھ اقوام متحدہ کو خط لکھا اور دوبارہ پابندیوں کا عندیہ دیا ہے رپورٹ کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اقوام متحدہ کو ایک خط لکھا جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر اگست کے آخر تک کوئی سفارتی حل نہ نکلا تو وہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے تیار ہیں.

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور سلامتی کونسل کو بھیجے گئے خط میں تینوں یورپی طاقتوں نے کہا کہ وہ تمام سفارتی وسائل استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ ایران ہتھیار بنانے والا ایٹمی پروگرام نہ تیار کرے جب تک تہران مقررہ آخری تاریخ پر عمل نہیں کرتا ای 3 گروپ کے نام سے جانے جانے والے ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس اسنیپ بیک میکانزم کے استعمال کی دھمکی دی ہے جو 2015 کے بین الاقوامی معاہدے کا حصہ تھا، جس نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کو نرم کیا تھا اس معاہدے کے تحت جو اکتوبر میں ختم ہو رہا ہے، معاہدے کے کسی بھی فریق کو پابندیاں دوبارہ بحال کرنے کا حق حاصل ہے.

تینوں ممالک نے ایران کو اقوام متحدہ کے ایٹمی نگرانی ادارے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے پر انتباہات جاری کیے ہیں یہ صورتحال اس کے بعد پیدا ہوئی جب اسرائیل نے جزوی طور پر ایران کی ایٹمی صلاحیت کو تباہ کرنے کے لیے جون میں اس کے ساتھ 12 دن کی جنگ شروع کی اور امریکا نے بھی اس جنگ کے دوران اپنی بمباری کی کارروائی کی.

فرانس کے وزیرخارجہ ژاں نوئل بارو، برطانیہ کے ڈیوڈ لیمی اور جرمنی کے جوہان ویڈفل نے خط میں کہا کہ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ اگر ایران اگست 2025 کے آخر تک سفارتی حل تک پہنچنے کے لیے تیار نہیں ہے یا توسیع کے موقع کا فائدہ نہیں اٹھاتا، تو ای 3 اسنیپ بیک میکانزم کو متحرک کرنے کے لیے تیار ہیں تینوں ممالک 2015 کے جامع مشترکہ منصوبے (جے سی پی او اے) کے دستخط کنندگان تھے جس میں امریکا، چین اور روس بھی شامل تھے جس کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار کے لیے یورینیم کی افزودگی کم کرنے کی ترغیب دینا تھا.

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں امریکا کو اس معاہدے سے باہر نکال دیا اور نئی پابندیاں عائد کرنے کا حکم دیا یورپی ممالک نے کہا کہ وہ معاہدے پر قائم رہیں گے تاہم ان کا خط اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وزرائے خارجہ کے مطابق ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے وزرائے خارجہ نے خط میں لکھا کہ ای 3 ایران کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے پیدا شدہ بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں اور وہ مذاکراتی حل تک پہنچنے کی کوشش جاری رکھیں گے.

خط میں کہا گیا ہے کہ ہم بھی مکمل طور پر تیار ہیں اور ہمارے پاس قانونی جواز موجود ہے کہ اگر اگست 2025 کے آخر تک کوئی قابل قبول حل نہ نکلا تو جے سی پی او اے کی ایران کی غیر کارکردگی کے حوالے سے اسنیپ بیک میکانزم کو متحرک کریںواضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ایران کے ساتھ ایٹمی سرگرمیوں پر رابطے شروع کر چکا تھا لیکن یہ رابطے اسرائیلی حملوں کے بعد معطل کر دیے گئے جو ایران کی ایٹمی تنصیبات پر جون میں کیے گئے.

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پچھلے ماہ اقوام متحدہ کو خط بھیجا اور کہا کہ یورپی ممالک کے پاس پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا قانونی حق نہیں ہے جبکہ یورپی وزرائے خارجہ نے اس الزام کو بنیاد سے خالی قرار دیا انہوں نے زور دیا کہ جے سی پی او اے کے دستخط کنندگان کے طور پر وہ واضح اور غیر مبہم قانونی جواز کے ساتھ اقوام متحدہ کے متعلقہ پروویژنز استعمال کر کے ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ بحال کرنے کے لیے اسنیپ بیک میکانزم کو متحرک کرنے کے مجاز ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں توہم پرستی کی انتہا، خاتون نے ’لبوبو ڈول‘ کی پوجا شروع کردی
  • ہم اسرائیلی بحری جہازوں کو گزرنے نہیں دینگے، پرتگالی سیاستدان
  • جرمنی کے چند دلچسپ و عجیب قوانین
  • برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا ایران کے ایٹمی پروگرام پر پابندیوں کے لیے اقوام متحدہ کو خط
  • بلوچستان:  پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت پر پابندی عائد
  • بلوچستان: افغان سرحد پر 50 عسکریت پسند ہلاک، پاکستانی فوج
  • شروع اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان رحم فرمانے والا ہے
  • اترپردیش میں ایک اور مسجد میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں توڑ پھوڑ
  • جرمن شہری روزانہ 10 گھنٹے سے زائد بیٹھے رہنے کے عادی، صحت پر تشویشناک اثرات
  • بھارتی کرکٹر پر خاتون سے زیادتی کے الزامات کے باعث پابندی عائد