پاکستان اور بھارت کے درمیان واہگہ بارڈر پر قیدیوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
لاہور: پاکستان اور بھارت کے درمیان واہگہ بارڈر پر ایک ایک قیدی کا تبادلہ ہوا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق واہگہ اٹاری بارڈر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک ایک قیدی کا تبادلہ ہوا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ بی ایس ایف کے اہلکار پورنم کمار شاہ کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے پنجاب رینجرز کے اہلکار محمد اللہ کو پاکستان کے حوالے کردیا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 22 اپریل کو پہلگام واقعے کے بعد سے حالات شدید کشیدہ تھے، 7 مئی کی رات بھارت نے پاکستان میں متعدد مقامات پر حملے میزائل حملے کیے جس میں 30 سے زائد پاکستانی شہید ہوئے۔
پاکستانی ایئر فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے رافیل سمیت بھارت کے 5 طیارے مار گرائے تھے، بھارت کی جانب سے مسلسل جارحیت کے جواب میں 10 مئی کی صبح پاک فوج نے بھارت کے متعدد ایئر بیسز اور ملٹری تنصیبات پر میزائل حملے کیے جس سے دشمن کا بھاری نقصان ہوا تاہم اسی روز امریکا نے دخل اندازی کرکے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کروادیا تھا۔
دوسری جانب دو روز قبل پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطہ ہوا جس میں جنگ بندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت کے درمیان
پڑھیں:
برطانوی نوجوان اپنے ایئر پوڈز کے پیچھے پاکستان تک آ پہنچا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جہلم: ایک دلچسپ اور حیران کن واقعے میں انگلینڈ سے تعلق رکھنے والا یوٹیوبر اور نایاب اشیاء کا کاروباری شخص مائلس اپنے گمشدہ ائیر پوڈز کی تلاش میں پاکستان پہنچ گیا۔
ائیر پوڈز دبئی میں کلیننگ اسٹاف کے ایک بھارتی رکن نے چرائے اور بعد ازاں وہ جہلم کے ایک شہری کو فروخت کر دیے گئے۔
ڈی پی او جہلم کے مطابق مائلس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پیغام کے ذریعے پولیس کو بتایا کہ اس کے چوری شدہ ایئر پوڈز کی لوکیشن پاکستان، خصوصاً جہلم میں ظاہر ہو رہی ہے۔ پولیس نے فوری رابطہ کیا اور مذکورہ مقام تک رسائی حاصل کرلی۔
تحقیقات کے مطابق ایئر پوڈز خریدنے والا پاکستانی شہری بے قصور تھا، اس نے ایئر پوڈز لاعلمی میں خریدے تھے اور جب اسے معلوم ہوا کہ یہ چوری شدہ ہیں تو اس نے فوری طور پر انہیں پولیس کے حوالے کر دیا۔
مائلس نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ خریدار کا اس چوری سے کوئی تعلق نہیں، اس لیے اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں چاہتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے ایئر پوڈز مسلسل موبائل فون سے کنیکٹ تھے، جس کی مدد سے ان کی لوکیشن کا پتا چلتا رہا۔
مائلس نے اس منفرد سفر کو ایک حیرت انگیز تجربہ قرار دیا اور پاکستانی پولیس کے تعاون کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ چوری شدہ اشیاء کی تلاش میں یوں سرحد پار سفر کرنا بظاہر معمولی لگتا ہے، مگر ٹیکنالوجی کی بدولت سب کچھ ممکن ہو گیا ہے۔