بلوچستان میں نام نہاد تحریک کو ختم ہوتے دیکھ رہا ہوں، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کوئٹہ میں منعقدہ "جشن فتح" کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ میں ایک بار پھر بلوچستان کے علیحدہ پسندوں کو دعوت دیتا ہوں جو ہندوستان کے ایماء پر بلوچستان میں جنگ مسلط کرنا چاہتے ہیں، وہ ہندوستان کا حشر دیکھ لیں۔ وہ آئیں اور آئین پاکستان کے مطابق قومی دھارے میں شامل ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دشمن کا غرور توڑنے والی افواج پاکستان کی جرأت اور بہادری نے ایک بار پھر تاریخ رقم کر دی ہے۔ مودی سرکار یہ گمان کیے بیٹھی تھی کہ پاکستان کمزور ہے، لیکن افواج پاکستان نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ دشمن کی تکبر پر مبنی سوچ کو وہ پاؤں تلے روند سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے کامیاب ردعمل پر کوئٹہ میں "جشنِ فتح" کے عنوان سے منعقدہ عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی قبائلی عمائدین اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم آج یہاں جمع ہو کر اپنی افواج اور قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور یہ پیغام دیتے ہیں کہ بلوچستان پاکستان کا ہر اول دستہ ہے، جہاں سے ہمیشہ پاکستان کی آواز بلند ہوتی رہی ہے اور آئندہ بھی ہوتی رہے گی۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بھارت نے جب بھی جارحیت کی کوشش کی، اسے منہ توڑ جواب دیا گیا۔ خاص طور پر اس بار جس حکمت، دلیری اور وقار کے ساتھ پاکستان کے سپہ سالار نے دشمن کا سامنا کیا وہ لائق تحسین ہے۔ بلوچستان کے عوام ان کے شکر گزار ہیں اور پوری قوم ان کی قیادت کو سلام پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری افواج نے قربانیاں دے کر دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے ہیں۔ ان سپاہیوں کو ہم سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر وطن کا دفاع کیا۔ یہ قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کچھ عناصر بلوچ قوم کو ایک لاحاصل جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بلوچ عوام کو اس لاحاصل جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، جیسا کہ کل ہی کردستان میں علیحدگی کی تحریک ختم ہوئی۔ میں بلوچستان میں بھی ایسی نام نہاد تحریک کو ختم ہوتے دیکھ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ بندوق کے زور پر کسی نظریے کو مسلط ہونے نہیں ہونے دیں گے۔ میں ایک بار پھر ان کو دعوت دیتا ہوں جو ہندوستان کے ایماء پر بلوچستان میں جنگ مسلط کرنا چاہتے ہیں، وہ ہندوستان کا حشر دیکھ لیں۔ وہ آئیں اور آئین پاکستان کے مطابق قومی دھارے میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چھپ کر نام نہاد قومی جنگ کی باتیں کی جاتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیسی قومی جنگ، جس میں معصوم شہری، مزدور، مسافر اور بے گناہ بلوچوں کو قتل کیا جا رہا ہے؟ یہ نہ بلوچ روایت ہے، نہ پشتون اقدار اور نہ ہی بلوچستان کی سرزمین کا شیوہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی حقیقت یہ ہے کہ یہ جنگ کسی حق و انصاف کی نہیں بلکہ ذاتی مفاد اور دشمن قوتوں کی پراکسی کا حصہ ہے۔ جو لوگ اس میں ملوث ہیں وہ دراصل ہندوستان کے آلۂ کار بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ریاست جب فیصلہ کرتی ہے تو دشمن کا نام و نشان مٹ جاتا ہے۔ جیسا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات میں پوری قوم نے دیکھا۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اب یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ وہ بندوق کے زور پر کسی نظریے کو مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ چاہے جتنی قربانیاں دینی پڑیں ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے سریاب روڑ سے جلسے میں شرکت کے لئے آنے والے قافلے پر حملے کی مذمت کی اور حملے میں شہید ورکر کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نہ صرف قاتلوں کو انجام تک پہنچائے گی بلکہ شہید کے اہل خانہ کی مکمل کفالت بھی کرے گی۔ شہید کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ نہ صرف دلیر اور غیرت مند ہیں، بلکہ پاکستان کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی نے کہا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچستان کے کہ بلوچستان پاکستان کے
پڑھیں:
بھارت میں 67 علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم
بھارت اپنی نام نہاد جمہوریت کے دعوے کے باوجود درحقیقت ایک ایسے نظام کا شکار ہے جو ٹوٹ پھوٹ، استحصال اور ظلم و جبر پر قائم ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں اس وقت 67 آزادی اور علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم ہیں جو بھارتی حکومت کی ناانصافی، اقلیتوں کے استحصال اور جبری قبضے کے خلاف عوامی ردعمل کی نمائندہ ہیں۔
ناگالینڈ، منی پور، آسام اور دیگر ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں شدت اختیار کر چکی ہیں، جنہیں مودی حکومت طاقت کے استعمال اور غیر قانونی پابندیوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ خاص طور پر نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالینڈ (این ایس سی این)، جو ناگا عوام کی بھارتی فوجی جبر، مذہبی استحصال اور ثقافتی قبضے کے خلاف جدوجہد کی نمائندہ تنظیم ہے، پر بھارتی وزارت داخلہ نے مزید پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ پابندی ناگا عوام کی آواز دبانے اور آزادی کے مطالبے کو کچلنے کی مودی حکومت کی مذموم کوشش ہے۔ حکومت اپنی جبر کی پالیسی کو جائز ٹھہرانے کے لیے عوامی آواز کو دہشتگردی سے جوڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
مودی حکومت اپنے مذموم عزائم کی تکمیل اور اقتدار پر قابض رہنے کے لیے اپنے شہریوں کو زندہ رہنے کے بنیادی حق سے بھی محروم کر رہی ہے، جو بھارت کے نام نہاد جمہوری نقاب کے اصل چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔
نام نہاد جمہوریت کے پردے میں ظلم و بربریت ،بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب
بھارت نام نہاد جمہوریت کا دعویدار مگر درحقیقت پورا نظام ٹوٹ پھوٹ اور استحصال کا شکار
بھارت میں اس وقت 67 آزادی اور علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم
ناگالینڈ، منی پور، آسام اور دیگر ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں… pic.twitter.com/zgv7DAMs0L