ثقافتی ورثے سے چھیڑ چھاڑ یا اس میں تبدیلی کی اجازت ہر گز نہ دی جائے، وزیر داخلہ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا ہے کہ ثقافتی ورثے سے چھیڑ چھاڑ یا اس میں تبدیلی کی اجازت ہر گز نہ دی جائے۔
ضیا لنجار اور وزیر ثقافت ذوالفقار علی شاہ کی مشترکہ صدارت میں اجلاس ہوا جس میں سیکریٹری ثقافت خیر محمد نے سندھ ثقافتی ورثے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ متعلقہ تھانے و پولیس ثقافتی ورثے سے متعلق مکتوب پر فوری ایکشن لیں۔ لوک ورثہ، سندھ دھرتی کی تہذیب و ثقافت کی پہچان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس ثقافتی ورثے اور ان میں شامل قدیم عمارتوں کا تحفظ یقینی بنائے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ دھرتی کی تہذیب، لوک ورثے اور ثقافت کم و بیش 5 ہزار سال پرانی ہے، بہت جلد اس سلسلے میں قانون سازی بھی کی جائے گی۔
وزیر ثقافت و سیاحت نے کہا کہ قدیم عمارتوں کے تحفظ کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، سندھ پولیس کے ساتھ مل کر لوک ورثے کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ثقافتی ورثے سے نے کہا کہ
پڑھیں:
برطانیہ میں پناہ گزینوں کی پالیسی میں تبدیلی؛ مستقل رہائش کے لئے انتظار کی مدت 20 سال کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ نے پناہ گزینوں کے لیے پالیسی میں اہم تبدیلی کی ہے جس کے تحت پناہ گزینوں کا درجہ عارضی کیا جائے گا اور مستقل رہائش کے حصول کے لیے انتظار کی مدت کو چار گنا بڑھا کر 20 سال کر دیا جائے گا۔
میڈیاذرائع کی رپورٹ کے مطابق حکومت اپنی امیگریشن پالیسیوں کو سخت کر رہی ہے، خاص طور پر فرانس سے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر آنے والوں کے خلاف، تاکہ ریفارم یوکے جیسی مقبول جماعت کی بڑھتی ہوئی پذیرائی کو روک سکے، جو امیگریشن کے بیانیے کی قیادت کر رہی ہے۔
برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ڈنمارک کے طریقۂ کار سے رہنمائی لے رہی ہے — جو یورپ میں سخت ترین پالیسیوں میں شمار ہوتا ہے — جہاں کئی ممالک میں تارکین وطن مخالف جذبات بڑھنے سے پابندیاں مزید سخت ہوئی ہیں، جس پر حقوقِ انسانی کے گروہوں نے سخت تنقید کی ہے۔
برطانوی وزارت داخلہ نے ہفتہ کی شب جاری کردہ بیان میں کہا کہ تبدیلیوں کے حصے کے طور پر کچھ پناہ گزینوں کو معاونت فراہم کرنے کی قانونی ذمہ داری — جس میں رہائش اور ہفتہ وار الاؤنس شامل ہیں — ختم کر دی جائے گی۔
وزیر داخلہ کی سربراہی میں چلنے والے محکمے نے کہا کہ یہ اقدامات اُن پناہ گزینوں پر لاگو ہوں گے جو کام کر سکتے ہیں مگر کرتے نہیں، اور ان پر بھی جنہوں نے قانون توڑا ہو۔ وزارت نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے فراہم کی جانے والی مدد اُن افراد کو ترجیحی بنیادوں پر دی جائے گی جو معیشت اور مقامی کمیونیٹیز میں کردار ادا کرتے ہیں۔ پناہ گزینوں کو تحفظ اب “عارضی ہوگا، باقاعدگی سے اس کا جائزہ لیا جائے گا، اور اگر اُن کا وطن محفوظ قرار پایا تو درجہ منسوخ کر دیا جائے گا۔”
وزیر داخلہ نے اتوار کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، “ہمارا نظام دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں خاصا فراخدل ہے، جہاں پانچ سال بعد آپ کو مؤثر طور پر خودکار طور پر مستقل رہائش مل جاتی ہے۔ ہم اس میں تبدیلی لائیں گے۔