Express News:
2025-06-30@08:48:25 GMT

فاتح وزیر اعظم شہبازشریف

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

پاکستان میں جیت کے جشن ہیں اور بھارت میں سوگ۔یہی صورتحال یہ وضع کرنے کے لیے کافی ہے کہ کون جیتا اور کون ہارا ہے۔ مجھے 2019 میں اس وقت کے وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی کے الفاظ یاد آرہے ہیں کہ میں کیا کروں ، کیا میں بھارت پر حملہ کردوں۔

وہ اس وقت کے قائد حزب اختلاف سے قومی اسمبلی میں پوچھ رہے تھے کہ مودی میرا فون نہیں اٹھا رہا میں کیا کروں بھارت پر حملہ کر دوں۔ تب بھی بھارت پاکستان پر حملہ کر چکا تھا۔ اس نے ایک سرجیکل اسٹرائیک کر دی ہوئی تھی ۔ ہم نے اگلے دن اس کا ایک جہاز گرا لیا ہوا تھا اور پھر بھی ہمارے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے تھے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے مطابق ان کے ہاتھ پاؤں پھولے ہو ئے تھے۔

اس کے مقابلے میں 2025مئی کا منظر نامہ آپ کے سامنے ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف ہیں، وہ تو کسی سے نہیں پوچھ رہے تھے کہ کیا میں بھارت پر حملہ کردوں۔انھیں حملہ کرنے کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں تھی۔ آج بھارت کا وزیر اعظم نریندر مودی اپنے قومی خطاب میں کہہ رہا ہے کہ پاکستان نے بھارت پر حملہ کر دیا۔

اس حملہ کی اجازت کے لیے کوئی قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔ کوئی اجازت طلب نہیں کی گئی۔ جب وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور پاکستان کی مسلح افواج نے دیکھا کہ پاکستان پر حملہ ہوا ہے، پاکستان کی سالمیت خطرہ میں ہے۔انھوں نے کسی کی اجازت کے بغیر دشمن پر حملہ کر دیا۔ یہی ایک وزیر اعظم کا فرض ہے کہ وہ جب دیکھے کہ ملک کی سالمیت کو خطرہ ہے تو دلیرانہ فیصلے کرے، ادھر ادھر چھپتا نہ پھرے۔ میں 2025 کا 2019 سے موازنہ کرتا ہوں۔ دونوں دفعہ ایک جیسے حالات تھے۔

دونوں دفعہ بھارت نے پاکستان پر جارحیت کی تھی۔ لیکن آپ صورتحال کے فرق کا انداذۃ کریں۔ 2019میں دنیا بھارت کے ساتھ کھڑی نظر آرہی تھی۔ پاکستان دباؤ میں تھا۔ پاکستان کو خاموش رہنے کا سبق دیا جا رہاتھا۔ بھارت کی جارحیت کے حق کو تسلیم کیا جا رہا تھا۔ آج فرق دیکھیں وہی بھارت ہے، وہی صورتحال ہے لیکن بھارت سے نبٹنے کے طریقہ کار میں کس قدر فرق ہے، اس فرق کو سمجھنے سے حکومت کا فرق، وزیر اعظم کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کا فرق آپ کو سمجھ آجائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت میں پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد پہلی دفعہ سفارتی محاذ پر کامیابی حاصل کی۔

سفارتی محاذ پر حاصل کی گئی فتح نے میدان جنگ میں فتح کے لیے راہ ہموار کی۔ آج بھارت میں کیا رونا رویا جا رہا ہے کہ ساری دنیا پاکستان کے ساتھ تھی۔ بھارت کے ساتھ نیپال کے سوا کوئی ملک نہیں تھا۔ آپ بھارتی میڈیا دیکھیں وہ کہہ رہے ہیں کہ دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی۔ بھارت تنہا تھا۔ بھارت میں ماتم ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ ترکی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ وہاں ماتم ہے کہ یہ پاکستان کی کیسی خارجہ پالیسی ہے کہ امریکا کا جھکاؤ پاکستان کی طرف نظر آرہا ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کے مطالبہ نے عالمی رائے عامہ بدلی۔ جب پاکستان نے عالمی طاقتوں کو پیشکش کی کہ آپ غیر جانبدارانہ تحقیقات کر لیں ہم ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہیں۔ اگر ہمارا قصور ہو تو بھارت کو جارحیت کی اجازت ہونی چاہیے۔ دوسری طرف بھارت شفاف، غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے تیار نہیں تھا۔ اس لیے سفارتی محاذ پر دنیا پاکستان کے موقف کے ساتھ کھڑی نظر آئی۔ میں سمجھتا ہوں وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے شفاف تحقیقات کے مطالبہ نے عالمی رائے عامہ بدلنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

سفارتی محاذ پر کامیابی کے بعد پاکستان نے دنیا سے یہ نہیں کہا کہ بھارت کو پاکستان پر حملہ سے روکیں۔ پاکستان کا موقف تھا کہ اگر ہم پر حملہ ہوا تو ہم سخت جواب دیں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کی دنیا کے جن ممالک اور اہم رہنماؤں سے بات ہوئی انھوں نے کسی کو یہ نہیں کہا کہ بھارت کو حملہ سے روکیں۔ بلکہ یہی کہا گیا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا ، کوئی بھی جارحیت کی تو ہم سخت جواب دیں گے۔

ہم نے دنیا کو پیغام دیا کہ ہم ایک کاجواب دو سے دیں گے۔ یہ ایک مضبوط موقف تھا۔ دنیا کو سمجھ آئی کہ پاکستان ہم سے کوئی مدد نہیں مانگ رہا بلکہ پاکستان جنگ کے لیے تیار ہے۔ جب ہم جنگ کے لیے تیار تھے تو دنیا نے ہمیں قدر کی نگاہ سے دیکھا ۔ ہمیں بھارت کے مقابلے میں کمزور نہیں دیکھا گیا ، ہمیں برابر دیکھا گیا۔ اسی لیے امریکی صدر نے کہا کہ TIT FOR TATہو گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان بھی پورا جواب دے گا۔ دنیا پاکستان کے جواب کے لیے تیار تھی۔ دنیا کو پتہ تھا پاکستان جواب دے گا۔ ہمارے کچھ دوست بلا وجہ تنقید کر رہے ہیں کہ شہباز شریف خاموش رہے۔

یہی تو چیئرمین پی ٹی آئی اور شہباز شریف میں فرق ہے۔ آپ اس فرق کو سمجھیں گے تو آپ کو دونوں شخصیات کے فرق کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی تقریر اور شہباز شریف کے عملی اقدامات۔ اس وقت مقابلہ یہی ہے۔ آپ دیکھیں کہ اس ساری جنگی کیفیت میں پاکستان کا وزیر اعظم سب کے ساتھ بات کر رہا تھا۔ سیکیورٹی کے اجلاس کر رہا تھا۔ پاک فوج کے ساتھ کھڑا تھا۔ کوئی فاصلہ نہیں تھا۔ ملک کے دفاع کے لیے سب قدم سے قدم ملا کر چل رہے تھے۔ جنگ کی تیاری بھی تھی اور ملک میں جنگ کا ماحول بھی نہیں تھا، عوام میں کوئی ہیجان نہیں تھا، کوئی پریشانی نہیں تھی۔ کیونکہ عوام کو اعتماد تھا کہ ملک کی قیادت محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ عوام کو تقریروں سے مطمئن کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ شہباز شریف کے اقدامات اور اس کی پالیسی بول رہی ہے کہ پاکستان نے بھارت کو شکست دے دی ہے۔

ایک تقریروں والا وزیر اعظم تھا، دوسرا کام والا وزیر اعظم ہے۔ اس فرق کو سمجھیںگے تو سب سمجھ آجائے گا۔ سیز فائر کے بعد بھی پاکستان کو عالمی سفارتکاری میں فتح نظرآرہی ہے۔ امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا نظر آرہا ہے۔ امریکی صدر کے بیانات پاکستان کے موقف کے قریب ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر نظر آرہا ہے۔ صدر ٹرمپ کشمیر کو ایک حل طلب مسئلہ مان رہے ہیں۔ یہ سب شہباز شریف نے کسی تقریر کے بغیر کیا ہے۔

آج دنیا پاکستان کی بات کر رہی ہے۔ ہمیں کوئی بات کرنے کی ضرورت ہی نہیں ۔ اس جنگ میں پاکستانی فوج اور فضائیہ جس دلیری سے لڑی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ وزیر اعظم اور فوج کے درمیان ایک بہترین انڈر اسٹینڈنگ تھی۔ آج وزیر اعظم پاک فوج کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں۔ اور پاک فوج وزیر اعظم کی تعریف کرتے تھک نہیں رہی۔ پاکستان اسی منظر کی تو تلاش میں تھا۔ مل کر پاکستان کا دفاع کرنا ہی ہمارا خواب تھا اور آج ہم اس کی عملی شکل دیکھ رہے ہیں۔

تاریخ میں شہباز شریف ایک فاتح وزیر اعظم کے طور پر جانے جائیں گے، ان کی قیادت میں پاکستان نے بھارت کو شکست دی ہے۔ اس لیے تاریخ میں شہباز شریف کو ایک فاتح وزیر اعظم کے طورپر لکھا اور جانا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیر اعظم شہباز شریف بھارت پر حملہ کر دنیا پاکستان کے پاکستان کے ساتھ سفارتی محاذ پر کے ساتھ کھڑا کے لیے تیار کہ پاکستان پاکستان نے پاکستان کی پاکستان پر بھارت میں کی اجازت نے بھارت بھارت کو نہیں تھا ا رہا ہے رہے ہیں کہا کہ فرق کو ہیں کہ

پڑھیں:

بجلی بلوں سے ٹیوی فیس ختم کردی :وزیراعظم : گھر جاکر چودھری نثار سے ملاقات پارٹی میں واپسی کی دعوت

اسلام آباد +راولپنڈی(خبر نگار خصوصی+اپنے سٹاف رپورٹر سے + آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کے بلز میں شامل پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی صارفین کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا اجرا باعث اطمینان ہے، یہ اقدام شہریوں کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی اصلاحات کی جانب اہم سنگ میل ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات اہم ترجیح ہے۔ توانائی کے شعبہ میں بجلی چوری اہم مسئلہ ہے جسے حل کرنا ہے، پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں تیزی سے سولرائزیشن ہو رہی ہے۔ وہ گزشتہ روز یہاں ’’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘‘ ایپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنا میٹر اپنی ریڈنگ سلسلہ وار انقلابی اصلاحات کا حصہ ہے جو وزارت بجلی میں ایک سال سے اویس لغاری اور ان کی ٹیم کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے۔ محکمہ بجلی میں بے پناہ اصلاحات ہوئیں، ابھی مزید سفر طے کرنا ہے۔ ہم نے ڈسکوز کے بورڈز میں انقلابی تبدیلیاں کیں، کرپٹ مافیا کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے گئے۔ بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے لئے وزیر اور ٹاسک فورس نے بے پناہ محنت کی۔ پاکستانی آئی پی پیز سے بات چیت کی اور یہ دشوار گزار مرحلہ ایک اچھے، شفاف طریقے سے طے کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے بنکوں کے ساتھ بات چیت سے گردشی قرضہ پر شرح سود پر بات کی گئی اور یہ مرحلہ بھی خوش اسلوبی سے طے پایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی قیمتوں کا فائدہ بجلی کی قیمت میں کمی لانے کے لئے استعمال کیا گیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ری بیسنگ کے حوالے سے خدشہ تھا کہ دوبارہ پچاس سے 70 پیسے فی یونٹ اضافہ ہو جائے گا ہم نے وہ طریقہ تلاش کیا تاکہ ری بیسنگ بھی ہو جائے اور قیمت میں اضافہ بھی نہ ہو۔ اس حوالے سے آج بھی اجلاس ہوا۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ یہ اضافہ عوام تک نہ پہنچنے پائے۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر پی ٹی وی فیس کے خاتمے کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی کی500  ارب روپے کی سالانہ چوری بڑا چیلنج ہے، اس پر باقاعدہ سے خود جائزہ لے رہا ہوں اس کو برق رفتاری سے کم کرنا اور روکنا ہے۔ دوسرا چیلنج یہ ہے کہ بجلی زیادہ ہے اور کھپت کم ہے۔ شمسی توانائی سستی ترین بجلی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے، پاکستان ان چند ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں پر تیزی سے سولرائزیشن ہو رہی ہے۔ اس کو سراہتے ہیں، اس کی حوصلہ شکنی نہیں کریں گے۔ ایک طرف ہم سستی بجلی کی بات کرتے ہیں، دوسری طرف سرکاری سطح پر پیدا ہونے والی بجلی کی کھپت کم ہے اس کا حل ڈھونڈنا ہے، ہمیں گھریلو اور صنعتی صارف کے لیے بجلی کی قیمت کم کرنی ہے، یہ چومکھی لڑائی ہے، ہمیں اس کا ادراک ہے، ہمیں تیزی سے اس کا حل تلاش کرنا ہے تاکہ پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا سفر تیزی سے طے ہو۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ کا اصل فائدہ عام صارف کو ہو گا۔ یہ ایک انقلابی تبدیلی ہے، اس کا فائدہ ہر ایک گھر اٹھائے گا، توقع ہے کہ اس کو وزارت مکمل نگرانی کرے گی۔ اس پر پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر انفارمیشن سے کہوں گا کہ وہ وزارت توانائی کے ساتھ مل کر اس میں مزید جدت پیدا کریں تاکہ عام صارف اس کا استعمال کر سکے۔ ایپ کو کراچی سے پشاور تک گھر گھر متعارف کرائیں۔ عام لوگوں کو اس ایپ سے متعارف کرایا جائے۔ پانچ زبانوں میں اس کو متعارف کرانا ایک قومی خدمت ہے، یہ ایپ جہاں عام فہم ہے وہاں اس سے بین الصوبائی ہم آہنگی بھی پروان چڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر وزیر توانائی سردار اویس احمد لغاری نے کہا کہ صارف کے لئے آسانی اور شفافیت وزیر اعظم کا ویژن اور ہدایت تھی۔ اس ٹیکنالوجی سے صارف اب اپنی ریڈنگ خود دیکھ سکے گا۔ صارفین 110 ارب روپے اوور بلنگ کی مد میں واپس کیے گئے۔ اب میٹر ریڈر کا اختیار صارف کو دے دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ وزیر اعظم کی نگرانی اور رہنمائی میں عوام کی بہتری کے لئے ہم وزیر اعظم کے ویژن پر عمل کرتے رہیں۔ وزیراعظم نے کہا میٹر ریڈنگ سے متعلق شکایات مل رہی تھیں، سولرائزیشن کی حوصلہ شکنی نہیں کرونگا۔ اُدھروزارتِ پاور ڈویژن نے بجلی کے صارفین کو براہِ راست نظام کا حصہ بنانے اور بلنگ کے عمل میں شفافیت کے فروغ کے لیے ایک اہم اقدام ’’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘‘ کے تحت پاور سمارٹ ایپ متعارف کرا دی ہے، جس کا باقاعدہ افتتاح وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کر دیا۔ یہاں جاری بیان کے مطابق یہ فیچر بجلی صارفین کو مقررہ تاریخ پر اپنے میٹر کی تصویر لے کر ایپ پر اپ لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، جس کی بنیاد پر ان کا ماہانہ بل جاری کیا جائے گا۔ اس کا مقصد اوور بلنگ نظام میں شفافیت ریڈنگ کی غلطیوں اور ریڈنگ میں تاخیر جیسے دیرینہ مسائل کا مؤثر حل فراہم کرنا ہے۔ یہ صرف ایک ٹیکنالوجی فیچر نہیں بلکہ گورننس میں ایک ٹھوس اصلاح ہے، جو صارفین کو حقیقی معنوں میں بااختیار بناتی ہے۔ اس نظام سے صارفین نہ صرف اپنے بل پر نظر رکھ سکیں گے بلکہ اب وہ ریڈنگ کے عمل کے نگہبان بھی ہوں گے۔ ایپ میں شامل نمایاں فیچرز کے مطابق اگر صارف مقررہ دن پر ریڈنگ فراہم کر دے تو اس دن کے بعد لی گئی میٹر ریڈر کی ریڈنگ کو ترجیح نہیں دی جائے گی اور صرف صارف کی فراہم کردہ ریڈنگ ہی فیڈ کی جائے گی۔ یہ نظام خاص طور پر ان صارفین کے لیے فائدہ مند ہے جو حکومتی سبسڈی کے مستحق ہیں۔200  یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کا بل تقریبا 2,330 روپے ہوتا ہے لیکن صرف ایک یونٹ کے اضافے پر سبسڈی ختم ہونے کے باعث بل 8,104 روپے تک جا پہنچتا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے یہ یقینی بنایا جا سکے گا کہ مستحقین بروقت ریڈنگ فراہم کر کے اپنی سبسڈی سے مستفید رہیں۔"اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ" جیسے فیچرز بجلی کے نظام میں نہ صرف شفافیت پیدا کریں گے بلکہ صارفین کو اس حد تک بااختیار بنائیں گے کہ وہ خود اپنی بلنگ کی نگرانی کر سکیں۔ اس سے اوور بلنگ، غیر ضروری مداخلت اور شکایات میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔ وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری کی قیادت میں سیکرٹری ڈاکٹر فخر عالم اور اس پر کام کرنے والی پوری ٹیم کی کاوشوں سے اس جدید اور انقلابی حل کو عملی جامہ پہنایا گیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ کا اصل فائدہ عام صارف کو ہے، یہ ریفارم ایک انقلابی ٹیکنالوجی ریفارم ہے۔ اُدھر وزیراعظم مسلم لیگ ن کے سابق وزیر داخلہ چودھری نثار سے ملاقات کے لئے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔ ان کی عیادت کی، دونوں کی ملاقات میں ملکی اور عالمی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چودھری صاحب آپ تو ہمیں بھول ہی گئے۔ اس پر چودھری نثار نے جواب دیا نہیں، نہیں میاں صاحب بس طبیعت ٹھیک نہیں رہتی۔ عطاء تارڑ بھی موجود تھے۔ اعلامیہ کے مطابق ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے ماضی کی یادیں تازہ کیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور چودھری نثار کے درمیان ٹیلی فونک رابطے موجود ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ناراض لیگی رہنما اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ان کی رہائش گاہ میں ملاقات کی جس میں انہیں مسلم لیگ (ن) میں واپسی کی دعوت دے دی۔ وزیراعظم شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما سے ملاقات کے لیے ان کے گھر پہنچے تھے، ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال اور اہم امور پر غور کیا۔ دوران گفتگو وزیر اعظم شہباز شریف نے چوہدری نثار کی خیریت دریافت کی اور مسکراتے ہوئے کہا ’آپ تو لگتا ہے ہمیں بھول گئے ہیں۔ جس پر سابق وزیر داخلہ نے جواب دیا کہ آج کل بیمار رہتا ہوں ، جس پر وزیر اعظم نے دعائے صحت دیتے ہوئے کہا ’اللہ آپ کو جلد صحت عطا فرمائے۔ ذرائع کے مطابق چوہدری نثار نے شہباز شریف کی دعوت پر فوری طور پر کوئی حتمی جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ وہ صحت یابی اور قریبی رفقا سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔ چوہدری نثار نے وزیر اعظم کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا، اور ملاقات خوشگوار اور پْرخلوص ماحول میں ہوئی۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور چوہدری نثار کی یہ 8 برسوں میں دوسری ملاقات ہے۔ گزشتہ برس بھی دونوں رہنماؤں کی 7 سال بعد خاموش ملاقات ہوئی تھی، جو سیاسی حلقوں میں خاصی توجہ کا مرکز بنی تھی۔ وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال ستمبر میں چوہدری نثار علی خان کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی تھی اور بہن کے انتقال پر تعزیت کی تھی۔ چوہدری نثار علی خان جو کبھی مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما تھے، 34 سال سے زائد عرصے تک پارٹی سے وابستہ رہنے کے بعد 2018ء میں جماعت سے الگ ہوگئے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے 2018ء کے انتخابات میں راولپنڈی کی 4 قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا اور دعویٰ کہ ان کی جماعت نے زیادہ تر ٹکٹ سیاسی یتیموں کو دیئے۔وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف گزشتہ روز اپنے دیرینہ رفیق سینئر سیاستدان چوہدری نثارعلی خان کی فیض آباد مری روڈ رہائشگاہ پر پہنچے اور ان سے ملاقات کی اور انہیں مسلم لیگ (ن) میں واپسی کی دعوت دی‘ اپنی رہائش گاہ آمد پر چوہدری نثارعلی خان نے اپنے صاحبزادے چوہدری تیمور علی خان کے ہمراہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا پرتپاک استقبال کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم آفس پریس ونگ سے جاری بیان میں کہا گیا چوہدری نثار علی خان سے ملاقات میں وزیراعظم نے ان کی خیریت دریافت کی۔ ادھر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہمارے جمہوری نظام میں مرکزی مقام رکھتی ہے، آئیے آج کے دن ہم پارلیمانی اداروں کو مضبوط کرنے،جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ قانون سازی کے عمل میں شہریوں کی آواز کی صحیح معنوں میں عکاسی ہو۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق پارلیمنٹیرینزکے عالمی دن کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ پارلیمنٹیرینز کا عالمی دن، جو ہر سال 30  جون کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن جامع طرز حکمرانی کو فروغ دینے، خواتین اور نوجوانوں کی بامعنی نمائندگی کو یقینی بنانے اور قانون سازی کے طریقوں میں تکنیکی جدت کو اپنانے میں پارلیمانوں کے اہم کردار کو واضح کرتا ہے۔ پاکستانی آئین آرٹیکلز 51  اور 59  کے تحت خواتین کی نمائندگی مخصوص نشستوں کے ذریعے  یقینی بناتا ہے۔ ہماری خواتین پارلیمنٹیرینز بھی قائدانہ عہدوں پر فائز ہوئی ہیں، اس وقت آٹھ خواتین سینیٹرز اور چار خواتین ارکان قومی اسمبلی پارلیمانی کمیٹیوں کی چیئرپرسنز کے طور پر کام کر رہی ہیں اور جامع  اور بااختیار قیادت کی مثال قائم کر رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی بلوں سے ٹیوی فیس ختم کردی :وزیراعظم : گھر جاکر چودھری نثار سے ملاقات پارٹی میں واپسی کی دعوت
  • وزیر اعظم کی سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے گھر آمد؛مسلم لیگ ن میں واپسی کی دعوت
  • وزیر اعظم کی پارٹی کے سابق سینئر رہنما چوہدری نثار کے گھر آمد
  • وزیر اعظم نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کردی
  • وزیر اعظم نے ایک بار پھر  پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کردی: ذرائع
  • وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیش کش
  • وزیر اعظم نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کردی
  • عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ہے ، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے ، وزیر اعظم محمد شہباز شریف
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا مخصوص نشستوں کے حوالے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کا خیرمقدم