نادرا کا بڑا قدم: ہسپتالوں، مراکز صحت میں پیدائش و وفات کی ڈیجیٹل رجسٹریشن شروع
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومتِ پاکستان کے ’اُڑان پاکستان‘ پروگرام کے تحت الیکٹرانک اور ڈیجیٹل ویژن کو فروغ دیتے ہوئے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے ملک بھر کے ہسپتالوں اور مراکزِ صحت میں پیدائش اور وفات کی اطلاع کے لیے ڈیجیٹل نظام کی فراہمی پر کام شروع کر دیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نادرا، نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیومیٹرک پالیسی فریم ورک کے تحت، سول رجسٹریشن اور زندگی کے اہم واقعات (سی آر وی ایس) کے اندراج کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کر رہا ہے۔
اس نظام کے تحت ہسپتالوں اور مراکزِ صحت میں فراہم کیے جانے والے ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعے پیدائش اور وفات جیسے اہم واقعات کی معلومات براہِ راست حاصل کی جائیں گی، جس سے شہریوں کے ڈیٹابیس میں بروقت، درست اور مکمل اندراج ممکن ہوسکے گا۔
اس نظام سے حاصل ہونے والی معلومات نہ صرف شہری ڈیٹابیس کو مضبوط بنائیں گی بلکہ ’اُڑان پاکستان‘ پروگرام کے تحت ٹیکنالوجی کی مدد سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کریں گی۔ اسی ڈیٹا کی بنیاد پر ڈیجیٹل آئی ڈی اور ڈیجیٹل معیشت سے متعلق انقلابی منصوبوں کو عملی شکل دی جائے گی۔
ورلڈ بینک کی حمایت اور مختلف قومی اداروں کے اشتراک سے نادرا، ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پروجیکٹ (ڈی ای ای پی) کے نفاذ پر بھی کام کر رہا ہے۔
مزید برآں سول رجسٹریشن کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں اور نادرا کے مابین اشتراک کے معاہدوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ان معاہدوں کے تحت آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر کے ہسپتالوں اور مراکزِ صحت میں پیدائش اور وفات کی اطلاع کے لیے ڈیجیٹل نظام فراہم کیا جائے گا۔
حالیہ دنوں اسی سلسلے میں کراچی میں ایک تقریب منعقد ہوئی، جس میں صوبائی وزیرِ بلدیات اور ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ سعید غنی نے شرکت کی۔ اس موقع پر حکومتِ سندھ کی جانب سے سیکریٹری صحت اور سیکریٹری بلدیات، جبکہ نادرا کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل نادرا کراچی نے معاہدے پر دستخط کیے۔
قبل ازیں کوئٹہ میں بھی اسی طرز کا معاہدہ طے پاچکا ہے، جس پر بلوچستان کے سیکریٹری صحت، سیکریٹری بلدیات اور ڈائریکٹر جنرل نادرا بلوچستان نے دستخط کیے تھے۔
آئندہ چند روز میں دیگر صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کے ساتھ بھی ایسے ہی معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے تحت
پڑھیں:
غزہ میں امدادی آٹے کے تھیلوں سے "نشہ آور گولیاں" برآمد، فلسطینی معاشرے کی تباہی کیلئے اسرائیلی-امریکی سازش بے نقاب
حکومتِ غزہ نے اعلان کیا ہے کہ امدادی آٹے کے تھیلوں میں سے نشہ آور گولیاں برآمد ہونے کا انکشاف؛ قابض اسرائیلی رژیم اور امریکہ کیجانب سے امداد کی آڑ میں فلسطینی معاشرے کی منظم تخریب، نشہ عام کرنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی صیہونی پالیسی کو آگے بڑھانے کا واضح ثبوت ہے! اسلام ٹائمز۔ غزہ میں حکومتی دفتر برائے اطلاعاتِ عامہ نے اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ و اسرائیل کی جانب سے نام نہاد امداد کے ضمن میں دیئے جانے والے آٹے کے تھیلوں میں سے، جو اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ وابستہ نام نہاد "امدادی مراکز" کی جانب سے غزہ بھیجے گئے تھے، نشہ آور گولیاں "اکسی کوڈون (Oxycodone)" برآمد ہوئی ہیں۔ غزہ حکومت نے اس اقدام کو فلسطینی عوام کی صحت کے خلاف ایک بھیانک و دانستہ جرم قرار دیا ہے۔ غزہ حکومت کے بیان کے مطابق، اسرائیل و امریکہ کی جانب سے غزہ میں گذشتہ 1 ماہ سے امدادی مراکز قائم کئے گئے ہیں، جو بظاہر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد تقسیم کرنے کا دعوی کرتے ہیں لیکن مقامی فلسطینیوں کے لئے یہ نام نہاد امدادی مراکز "مصائد الموت" (موت کے پھندے) کے نام سے معروف ہو چکے ہیں، کیونکہ یہاں موجود اسرائیلی فوجی روزانہ کی بنیاد، پر ان مراکز میں امداد کے حصول کے لئے آنے والے بھوکے فلسطینی شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں نہتے اور بھوکے پیاسے فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔
اس بیان کے مطابق، ان مراکز نے کم از کم 4 مختلف مواقع پر آٹے کے ایسے تھیلے شہریوں کو فراہم کئے ہیں کہ جن میں نشہ آور گولیاں بھی شامل تھیں۔ فلسطینی حکام نے خبردار کیا ہے کہ ممکن ہے کہ ان گولیوں کو بعض صورتوں میں پیس کر آٹے میں ملا دیا گیا ہو کہ جو ایک ایسا امر ہے کہ جو اس حملے کی سطح کو بڑھا کر "پوری عوام کی صحت پر براہ راست حملے" کے مترادف بنا دیتا ہے۔ اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ یہ غیر انسانی اقدام دراصل فلسطینی معاشرے کے اجتماعی تانے بانے کو تباہ کر ڈالنے، غزہ میں منشیات کو فروغ دینے اور فلسطینی باشندوں کی ذہنی و جسمانی صحت کو ختم کر ڈالنے کے مقصد سے انجام دیا جا رہا ہے جس کی مکمل ذمہ داری قابض اسرائیلی حکام کے ساتھ ساتھ امریکی حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے۔ غزہ کے سرکاری دفتر برائے اطلاعات عامہ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، عالمی فوجداری عدالت اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے بھی فی الفور مداخلت کی اپیل کی اور تاکید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان "مصائد الموت" (موت کے پھندے) نامی مراکز کی سرگرمیاں فورا بند کروائی جائیں اور امداد صرف اور صرف اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ تنظیموں، خاص طور پر انروا (UNRWA) کے توسط سے فراہم کی جائے۔ اپنے بیان کے آخر میں غزہ کی حکومت نے یہ اعلان بھی کیا کہ فلسطینی عوام کی جان و صحت اولین قومی ترجیح ہے اور وہ ان مجرمانہ اقدامات کے مرتکب عناصر، خواہ وہ اسرائیلی ہوں یا ان کے اندرونی و بیرونی معاونین، سب کو بے نقاب کرتے ہوئے سخت سے سخت سزا دلوانے کی بھرپور کوشش کرے گی۔