اسلام میں تعدد ازدواج کی اجازت تاریخی بنیادوں پر ہے، الہ آباد ہائی کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
جسٹس دیسوال نے واضح کیا کہ شادی اور طلاق سے متعلق تمام مسائل کا فیصلہ شریعت ایکٹ 1937 کے مطابق ہونا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی شہر الہ آباد کے ہائی کورٹ نے حال ہی میں مشاہدہ کیا کہ ایک مسلمان مرد ایک سے زیادہ شادی کرنے کا حق دار ہے جب تک کہ وہ اپنی تمام بیویوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔ تاہم عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تعدد ازدواج کی مشروط طور پر اجازت قرآن کے تحت ایک "مناسب وجہ" کے لئے دی گئی تھی، لیکن مردوں کی طرف سے "خود غرض وجوہات" کی بنا پر اس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ جسٹس ارون کمار سنگھ دیسوال کی سنگل بنچ نے مرادآباد کی ایک عدالت کی طرف سے فرقان نام کے مسلم شخص کے خلاف چارج شیٹ اور سمن کے حکم کو منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ مشاہدہ کیا۔ واضح رہے کہ یہ کیس 2020ء کا ہے جب ایک خاتون نے فرقان کے خلاف مبینہ طور پر اسے یہ بتائے بغیر کہ وہ پہلے ہی شادی شدہ ہے، اس سے دوسری شادی کرنے کے الزام میں شکایت درج کروائی تھی۔ اس کے بعد مرادآباد پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا اور فرقان اور دو دیگر لوگوں سمیت تین ملزمان کو سمن جاری کیا گیا۔
تاہم فرقان کے وکیل نے مراد آباد کی عدالت میں دلیل دی کہ خاتون نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے فرقان کے ساتھ تعلقات رکھنے کے بعد شادی کی۔ اس نے یہ بھی استدلال کیا کہ دوسری شادی کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) سیکشن 494 کے تحت جرم نہیں مانا جانا چاہییے۔ جسٹس دیسوال نے بھی مانا کہ اس شخص نے کوئی جرم نہیں کیا کیونکہ ایک مسلمان مرد کو چار شادیاں کرنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قرآن میں تعدد ازدواج کی اجازت دینے کی ایک تاریخی وجہ ہے۔ جسٹس دیسوال نے یہ بھی واضح کیا کہ شادی اور طلاق سے متعلق تمام مسائل کا فیصلہ شریعت ایکٹ 1937 کے مطابق ہونا چاہیئے، لہٰذا الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے 18 صفحات کے فیصلے میں کہا کہ فرقان کی دوسری شادی درست ہے کیوں کہ اس کی دونوں بیویاں مسلمان ہیں۔ عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت 26 مئی کو مقرر کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیا کہ
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج بن گئے
ویب ڈیسک: صدر مملکت نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا سینئر ترین جج ڈکلیئر کر دیا، جسٹس سرفراز ڈوگر اور دیگر 2 ججز کا تبادلہ بھی مستقل قرار دے دیا۔
ججز کے تبادلے کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا سینئر ترین جج قرار دے دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی کے تعین کا معاملہ صدر مملکت کو بھیجا تھا۔
انڈیا کی فلم لاہور میں چل گئی کیونکہ یہ فلم پنجابی زبان کی ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے تعین کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی لسٹ جاری کر دی، لسٹ کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی دوسرے اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سنیارٹی میں تیسرے نمبر پر ہوں گے، جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔
صدر مملکت نے جسٹس سرفراز ڈوگر اور دیگر 2 ججز کے تبادلوں کو بھی مستقل قرار دے دیا، سنیارٹی لسٹ کے مطابق ٹرانسفر ہونے والے جسٹس خادم حسین سومرو 9 ویں، جبکہ جسٹس محمد آصف 11 ویں نمبر کے جج ہوں گے۔
قوتِ خرید 58 فیصد کم ہوگئی، سابق بینکر شبلی فراز کی سینئیربینکر وزیرخزانہ پر تنقید
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے گزشتہ روز سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
واضح رہے کہ 19 جون کو سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔