جسٹس دیسوال نے واضح کیا کہ شادی اور طلاق سے متعلق تمام مسائل کا فیصلہ شریعت ایکٹ 1937 کے مطابق ہونا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی شہر الہ آباد کے ہائی کورٹ نے حال ہی میں مشاہدہ کیا کہ ایک مسلمان مرد ایک سے زیادہ شادی کرنے کا حق دار ہے جب تک کہ وہ اپنی تمام بیویوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔ تاہم عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تعدد ازدواج کی مشروط طور پر اجازت قرآن کے تحت ایک "مناسب وجہ" کے لئے دی گئی تھی، لیکن مردوں کی طرف سے "خود غرض وجوہات" کی بنا پر اس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ جسٹس ارون کمار سنگھ دیسوال کی سنگل بنچ نے مرادآباد کی ایک عدالت کی طرف سے فرقان نام کے مسلم شخص کے خلاف چارج شیٹ اور سمن کے حکم کو منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ مشاہدہ کیا۔ واضح رہے کہ یہ کیس 2020ء کا ہے جب ایک خاتون نے فرقان کے خلاف مبینہ طور پر اسے یہ بتائے بغیر کہ وہ پہلے ہی شادی شدہ ہے، اس سے دوسری شادی کرنے کے الزام میں شکایت درج کروائی تھی۔ اس کے بعد مرادآباد پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا اور فرقان اور دو دیگر لوگوں سمیت تین ملزمان کو سمن جاری کیا گیا۔

تاہم فرقان کے وکیل نے مراد آباد کی عدالت میں دلیل دی کہ خاتون نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے فرقان کے ساتھ تعلقات رکھنے کے بعد شادی کی۔ اس نے یہ بھی استدلال کیا کہ دوسری شادی کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) سیکشن 494 کے تحت جرم نہیں مانا جانا چاہییے۔ جسٹس دیسوال نے بھی مانا کہ اس شخص نے کوئی جرم نہیں کیا کیونکہ ایک مسلمان مرد کو چار شادیاں کرنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قرآن میں تعدد ازدواج کی اجازت دینے کی ایک تاریخی وجہ ہے۔ جسٹس دیسوال نے یہ بھی واضح کیا کہ شادی اور طلاق سے متعلق تمام مسائل کا فیصلہ شریعت ایکٹ 1937 کے مطابق ہونا چاہیئے، لہٰذا الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے 18 صفحات کے فیصلے میں کہا کہ فرقان کی دوسری شادی درست ہے کیوں کہ اس کی دونوں بیویاں مسلمان ہیں۔ عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت 26 مئی کو مقرر کی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کیا کہ

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ : ملٹریکورٹ سے سنائی گئی سزائیں درست قرار 

پشاور (نوائے وقت رپورٹ) پشاور ہائی کورٹ نے تینوں مجرموں کی فوجی عدالتوں سے ملی سزاؤں کیخلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزاؤں کو درست قرار دے دیا۔پشاور ہائی کورٹ میں ملٹری کورٹ کی سزاؤں کے خلاف تین درخواستوں پر سماعت ہوئی جو کہ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بنچ کے روبرو ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے کہا کہ ملٹری کورٹ نے مجرموں کو سزائیں قانون کے مطابق دی ہیں‘اپیل کاحق اور مرضی کاوکیل بھی دیا گیا‘ مجرموں نے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم کیا، مجرموں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے ایک ملزم کو عمرقید، ایک کو 20 سال جبکہ تیسرے ملزم کو 16 سال قید کی سزا دی ہے۔ ملٹری کورٹ نے تمام تقاضے پورے کئے تھے، ملزموں کو اپیل کا حق اور پسند کا وکیل دیا گیا تھا۔ بعدازاں پشاور ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ کی جانب سے دی گئی سزاؤں کو درست قرار دے دیا اور سزا کے خلاف تینوں درخواستوں کو مسترد کردیا۔بعد ازاں ملٹری کورٹ سے سنائی گئے فیصلے کیخلاف اپیلوںکوخارج کردیا اور مجرموں کی سزائوں کوبرقرار رکھا۔

متعلقہ مضامین

  • امید ہے بانیٔ پی ٹی آئی جَلد رہا ہو جائیں گے: اسد قیصر
  • پشاور ہائیکورٹ : ملٹریکورٹ سے سنائی گئی سزائیں درست قرار 
  • پشاور ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئی سزاؤں کو درست قرار دے دیا
  • ججز تبادلہ کیس: تبادلوں کی اصل وجہ حساس اداروں کی مداخلت پر خط تھا، منیر اے ملک کا دعویٰ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: رئوف حسن  اورعلیمہ خان  کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم 
  • علیمہ خان کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کا حکم
  • پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن اور علیمہ خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے بڑا ریلیف
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم