بیرون ملک پاکستانیوں کو ای ووٹنگ کا حق دیا جائے، جے یو آئی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
تحریک انصاف کے بعد جے یو آئی نے بیرون ملک پاکستانیوں کو ای ووٹنگ کا حق دینے کا مطالبہ کر دیا۔قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے ای ووٹنگ اور قومی اسمبلی و سینیٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کو نمائندگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اسمبلی میں جمعیت علمائے اسلام کے رہنما نور عالم خان نے پوچھا کہ ہم یہاں اقلیتوں کو تو ایوانوں میں نمائندگی دیتے ہیں لیکن بیرون ملک پاکستانیوں کو کب ای ووٹنگ کا حق دیں گے؟۔اس موقع پر وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو پاکستان آکر ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایوانوں میں بیرون ملک پاکستانیوں کی نمائندگی سے متعلق یہ دونوں ایوان آئینی طور پر طے کر لیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی بھی یہ مطالبات کر چکی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بیرون ملک پاکستانیوں کو
پڑھیں:
پاکستان نے سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری، مستقل اور غیر مشروط سیزفائر نافذ کا مطالبہ کردیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کی المناک صورتحال پر ہونے والے خصوصی اجلاس میں پاکستان نے واضح الفاظ میں مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری، مستقل اور غیر مشروط سیزفائر نافذ کیا جائے اور اسرائیلی محاصرہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔ پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب عاصم افتخار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے، لوگ مر رہے ہیں اور دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو صرف جارحیت دیکھنے کے بجائے عملی حل کی طرف بڑھنا ہوگا۔ عاصم افتخار نے زور دیا کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے شروع کیے جانے والے تمام پروگرامز کی بھرپور حمایت ہونی چاہیے۔ عاصم افتخار نے اسرائیل کی جانب سے امدادی اشیاء کی راہ میں رکاوٹوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی کڑی تنقید کی۔ اقوام متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے بھی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا غزہ میں امداد کی تقسیم کا منصوبہ مکروہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دس ہفتوں سے جنگ زدہ علاقے میں خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی اشیاء نہیں پہنچ سکیں، اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو لاکھوں فلسطینی موت کے دہانے پر پہنچ جائیں گے۔ ٹام فلیچر نے واضح کیا کہ ایسا سخت میکانزم موجود ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ امداد حماس کے بجائے عام شہریوں تک پہنچے، لہٰذا اسرائیل کی رکاوٹیں ناقابل قبول ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے بھی اسرائیلی پالیسیوں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اس وقت پانچ لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہیں، اور یورپی ممالک کو چاہیے کہ اسرائیل پر پابندیاں بڑھانے پر سنجیدگی سے غور کریں۔ دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی جارحیت بدستور جاری ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 46 فلسطینی شہید اور 73 زخمی ہو گئے۔ اسرائیل نے پناہ گزین کیمپوں اور رہائشی گھروں کو نشانہ بنایا، جب کہ خان یونس پر کی گئی بمباری میں کم از کم 20 افراد شہید ہوئے۔ 18 مارچ سے اب تک 2,780 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جب کہ غزہ میں شہداء کی مجموعی تعداد 52,908 ہو گئی ہے۔ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ انیس ہزار سات سو اکیس (119,721) ہو چکی ہے۔ انفراسٹرکچر کی تباہی نے غزہ کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور انسانی بحران شدید ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اقوام متحدہ، اسلامی ممالک اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیلی حملے فوری بند کیے جائیں، محاصرہ ختم کیا جائے اور غزہ میں فوری انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔