وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، ایک دن بلوچ نوجوان خود سوال کرے گا کہ اسے بندوق کی طرف کیوں دھکیلا گیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے دانشوروں کو تاریخ کے تلخ حقائق سے سیکھنے اور آنے والی نسلوں کو صحیح سمت دکھانے کی ضرورت ہے ہمیں اس سوچ کا جائزہ لینا ہوگا کہ آزادی کی جنگ حاصل ہے یا لاحاصل ؟ کیونکہ پاکستان ایک ایسی ریاست ہے جس نے ہمیشہ ملک توڑنے کی سازشوں کا مقابلہ کیا اور متحد رہا.

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی بلوچ علیحدگی پسندوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت

سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کی موجودہ لہر کا آغاز بھی عدالتوں کے سامنے سے ہوا، جہاں جسٹس نواز مری کو شہید کیا گیا اور بعد ازاں ان کے ورثا نے نواب خیر بخش مری اور ان کے بیٹوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی، نواب خیر بخش مری نے تو گرفتاری دے دی لیکن ان کے بیٹے بھاگ گئے یہیں سے ناراض بلوچ کا سلسلہ شروع ہوا جس نے صوبے کو دہشتگردی کی آگ میں جھونک دیا۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں اسکول، کالج، عدالتیں آج آباد ہیں لیکن دہشتگرد غائب و برباد ہیں، یہ ہماری ریاست کی کامیابی ہے۔’میری ہمیشہ خواہش رہی کہ قانون کے رکھوالوں سے براہ راست ملاقات ہو،  بلوچستان کے وکلا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ علیحدہ ریاست کا خواب نظریاتی بنیادوں پر پروان چڑھایا گیا اور شدت پسندی کے ذریعے بلوچستان کو قتل و غارت گری کا سامنا کرنا پڑا، اس کے برعکس غوث بخش بزنجو جیسے رہنماؤں نے سیاسی جدوجہد سے حقوق حاصل کرنے کی روایت ڈالی، ہمیں ان جیسے رہنماؤں سے سیکھنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے متعلق ہر پاکستانی کو تصوراورحقیقت میں فرق جاننا ہوگا، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا قومی پرچم جلایا گیا، اور بی وائے سی جیسی تنظیموں کی تقاریب میں آزادی کے ترانے گائے گئے، جو آئین پاکستان کی صریح خلاف ورزی ہے، افسوس ناک امر یہ ہے کہ جب ان تنظیموں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو وکلا ان کی وکالت کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں کیا آئین یہ کہتا ہے کہ دہشتگردوں کی نمائندگی کی جائے؟

میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مخالفت کی گئی اور پشتون زلمے کے نام پر پراکسی وار چھیڑی گئی، موساد اور را جیسی ایجنسیاں پاکستان میں بدامنی کے لیے متحرک رہیں اور اس میں ہمارے ہی بعض دانشوروں کو استعمال کیا گیا۔

 وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ بھارت کا انجام بتاتا ہے کہ پاکستان کو تشدد سے توڑا نہیں جا سکتا، بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، ایک دن بلوچ نوجوان خود سوال کرے گا کہ اسے بندوق کی طرف کیوں دھکیلا گیا؟

 انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ غلط تصور ختم کرنا ہوگا کہ جتنے پنجابی یا فوجی مارے گئے وہ سب ایجنٹ تھے، معصوم شہریوں کا قتل کسی بھی بلوچ ثقافت کا حصہ نہیں ہو سکتا ہم حکومت کی حیثیت سے ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں بی وائی سی کے جلسے آئین کے مطابق نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرفراز بگٹی کا بھارت کو فنٹاسٹک ٹی کا طعنہ، اس بار مختلف تواضع کی دھمکی

 وزیر اعلیٰ نے سوال کیا کہ بشیر زیب جیسے افراد کو یہاں آ کر تقریر کی اجازت دی جا سکتی ہے؟  یقیناً پاکستان کا قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سعید بادینی جیسے دہشتگرد نے خود کش حملے کیے، میں نے اس کا انٹرویو کیا، اس نے ہمیں مرتد کہا اور ہمارے قتل کی سازش کا اعتراف کیا۔

 میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا کے لیے 5 کروڑ روپے کی گرانٹ، وکلا ہاؤسنگ اسکیم، ہیلتھ انشورنس، لائبریری، خواتین وکلا کے لیے پنک اسکوٹیز اور پنک وین، اور وکلا کے لیے شٹل سروس بسوں کی فراہمی کا اعلان بھی کیا، جبکہ بلدیہ پلازہ میں مناسب کرائے پر چیمبرز اور  دفاتر کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔

 انہوں نے کہا کہ اندرون بلوچستان وکلا کی بہبود کے لیے قابل عمل  اقدامات اٹھائے جائیں گے، بلوچستان میں ترقی کا سفر جاری ہے سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں فاصلے سمٹ رہے ہیں، بیڈ گورننس اور کرپشن دہشتگردی کو جنم دیتی ہے اس کا خاتمہ ہماری ترجیح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی میزائل حملے کھلی جارحیت اورعلاقائی امن کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن اس کے لیے جگہ کے  تعین  کا اختیار حکومت کا ہے، وزیر اعلیٰ نے وکلا پر زور دیا کہ وہ قانون و انصاف کے علمبردار بنیں اور انتہا پسندی کے بجائے آئینی راستوں کو اپنائیں تاکہ بلوچستان میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیرہو سکے۔

 تقریب میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ،  ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدنان بشارت بھی موجود تھے، تقریب سے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان میاں روف عطا،  صدر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میر عطا اللہ لانگو نے بھی خطاب کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بلوچستان پاکستان ترکیے علیحدگی پسند کردستان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان پاکستان ترکیے علیحدگی پسند کردستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچ علیحدگی پسند بار ایسوسی ایشن وزیر اعلی کا انجام کہ بلوچ کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

جیسا دیس ویسا بھیس

یقین نہیں آتا کہ اتنے بڑے مسئلے کا حل یوں چٹکی میں نکالے گا اور وہ بھی کون؟ قہرخداوندی چشم گل چشم عرف سوائین فلو عرف کوئڈنائنٹین۔لیکن ہوچکا ہے۔ اگرچہ اس کی بات بڑی حد تک ناقابل یقین ہے لیکن پھر بھی دل کو لگتی ہے ؎

گرچہ چھوٹی ہے ذات بکری کی

دل کو لگتی ہے بات بکری کی

ویسے بھی داناؤں نے کہا ہے کہ یہ مت دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ’’کیا‘‘ کہہ رہا ہے، مسئلہ یہ تھا کہ گاؤں میں ہرطرف ہر جگہ دینداری ہی دینداری نظر آرہی تھی جہاں پہلے صرف تین مسجدیں تھیں، وہاں اب سولہ مسجدیں ہیں اور جمعے کی نماز کے لیے باہر سڑک اور گلی میں بھی صفیں بچھانا پڑتی ہیں، ہر مسجد میں ہائی فائی پاور کے لاؤڈ اسپیکر۔ جس سے ہر نماز سے پہلے اور بعد میں نیکیوں کی تلقین و تبلیغ نشر ہوتی ہے۔

گاؤں میں کہیں اکادکا بدنصیب ایسا ہوگا جو حاجی یا الحاج نہ ہو اور عمرہ تو روز کا معمول بن چکا ہے۔ہر مسجد کے ساتھ مدرسہ بھی ہے بلکہ اب تو ہر ہر محلے میں خواتین کے مدرسے بھی کھل چکے ہیں۔ ہر ہاتھ میں تسبیح۔بلکہ اب تو ہر لباس کے ساتھ میچنگ تسبیح کا بھی رواج ہوگیا ہے۔ ایک جانب یہ روح پرور مناظر ہیں، تو دوسری طرف اسی معاشرے میں جرائم، منشیات، رشوت، بے راہروی اور مال حرام کمانے کا سلسلہ بھی رکنے میں نہیں آرہا ہے بلکہ یہ پہلے سے کئی گنا بڑھ چکا ہے۔

اور یہی بات ہمیں پریشان کیے ہوئے ہے، آخر یہ ماجرا کیا ہے؟ ہمارے معاشرے کا نقش قدم یوں بھی اور یوں بھی کیوں ہے؟ ہم لوگ ہر روز یہ سن رہے ہیں کہ برائیوں سے بچو ، منبر و محراب سے یہ تلقین مسلسل جاری ہے کہ برائیوں سے بچو، اچھائی کی طرف آو لیکن یہاں صورت حال بالکل اُلٹ ہے ۔کیوں؟ آخر کیوں؟ وجہ کیا ہے؟ اور پھر قہرخداوندی چشم گل عرف سوائین فلو عرف کوئڈنائنٹین نے مسئلے کو چٹکی میں حل کردیا حالانکہ اس کے بارے میں علامہ بریانی عرف برڈ فلو کا کہنا ہے کہ اس سے کسی عقل کی بات کی توقع کرنا ایسا ہے جیسے کوئی کسی بھینس سے بانسری سننے کی توقع کرے۔ قہرخداوندی نے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد کہا، میرے خیال میں تو یہ ساری خرابی’’ ہوس و لالچ ‘‘ میں ہے۔

تفصیل چاہی تو بولا، سامنے کی بات ہے ، ہم سب روزانہ دیکھ رہے ہیں کہ جیسے ہی کوئی جوتے اتار کر مسجد میں قدم رکھتا ہے، پرہیز گاری کا پیکر نظر آتا ہے لیکن وہی جب جوتے پہن کر سرکاری افسر کی کرسی پر بیٹھتا ہے یا دکان اور کلینک سنبھالتا ہے تو ابلیس بن جاتا ہے۔

دکان پر بیٹھے،دفتر میں پہنچے،کھیت کھلیان میں چلا جائے تو مال حرام کا مقناطیس بن جاتا ہے۔ایسی حالت میں یہی ثابت ہوتا ہے کہ ساری گڑبڑ ہوس، حسد اور لالچ میں ہے، سارے فسادوں کی جڑ یہی ہے، جب تک یہ انسان کو لاحق ہوتے ہیں، وہ شیطان کا چیلا ہوتا ہے، ہر برائی کو اپنی گمشدہ میراث سمجھ کر گلے لگاتا ہے اور جیسے ہی یہ ان جذبوں سے الگ ہوتے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے وہ کوئی اور ہوجاتا ہے۔پھر مزید تفصیلتے اور تشریحتے ہوئے بولا۔اور اکثر لوگ تو غیر ملک میں جاتے ہیں، دولت کماتے ہیں، ان ملکوں میں بہت ایمانداری سے کام کرتے ہیں، قانون پر عمل کرتے ہیں، لیکن جیسے ہر وطن واپس آتے ہیں، پرانی عادت اختیار کرلیتے ہیں۔ خلاصہ اس سارے مسئلے کا یہ ہے کہ ہر چیز کی اپنی اپنی تاثیر ہوتی ہے اور ساتھ ساتھ رہنے والوں میں ایک دوسرے کے اثرات سرایت ضرور کرتے ہیں۔جس کی تصدیق سعدی نے بھی فرمائی ہے ؎

گلے خوشوئے درحمام ارزوے

رسید ازدست محبوبی بہ دشم

بروگفتم کہ مشکی یا عنبری

کہ خوشوئے دلاویزے تومستم

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن اہمیت کا حامل ہے، ہمارے بزرگوں نے آزادی کیلئے قربانیاں دیں: سرفراز بگٹی
  • جارجینا روڈریگیز کتنی امیر ہیں، رونالڈو سے علیحدگی کی صورت میں کیا کچھ ملے گا؟
  • کاش پاکستان کے پاس فیلڈ مارشل جیسا کوئی جمہوری لیڈر بھی ہوتا: فیصل واؤڈا
  • کاش پاکستان کے پاس فیلڈ مارشل جیسا جمہوری لیڈر بھی ہوتا، فیصل واوڈا
  • بلوچستان: افغان سرحد پر 50 عسکریت پسند ہلاک، پاکستانی فوج
  • پاکستان کا امریکا کے بلوچ لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کا خیرمقدم
  • ملک کی ساٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو پاکستان کا روشن مستقبل ہیں، میر سرفراز بگٹی
  • ترکی کے صوبہ چناق قلعہ میں خوفناک جنگلاتی آگ، سیکڑوں افراد محفوظ مقامات پر منتقل
  • جیسا دیس ویسا بھیس
  • امریکا کا بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد قرار دینے کا کریڈٹ فیلڈ مارشل اور حکومت کا ہے، بگٹی