بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، ایک دن بلوچ نوجوان خود سوال کرے گا کہ اسے بندوق کی طرف کیوں دھکیلا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے دانشوروں کو تاریخ کے تلخ حقائق سے سیکھنے اور آنے والی نسلوں کو صحیح سمت دکھانے کی ضرورت ہے ہمیں اس سوچ کا جائزہ لینا ہوگا کہ آزادی کی جنگ حاصل ہے یا لاحاصل ؟ کیونکہ پاکستان ایک ایسی ریاست ہے جس نے ہمیشہ ملک توڑنے کی سازشوں کا مقابلہ کیا اور متحد رہا.
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی بلوچ علیحدگی پسندوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کی موجودہ لہر کا آغاز بھی عدالتوں کے سامنے سے ہوا، جہاں جسٹس نواز مری کو شہید کیا گیا اور بعد ازاں ان کے ورثا نے نواب خیر بخش مری اور ان کے بیٹوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی، نواب خیر بخش مری نے تو گرفتاری دے دی لیکن ان کے بیٹے بھاگ گئے یہیں سے ناراض بلوچ کا سلسلہ شروع ہوا جس نے صوبے کو دہشتگردی کی آگ میں جھونک دیا۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں اسکول، کالج، عدالتیں آج آباد ہیں لیکن دہشتگرد غائب و برباد ہیں، یہ ہماری ریاست کی کامیابی ہے۔’میری ہمیشہ خواہش رہی کہ قانون کے رکھوالوں سے براہ راست ملاقات ہو، بلوچستان کے وکلا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ علیحدہ ریاست کا خواب نظریاتی بنیادوں پر پروان چڑھایا گیا اور شدت پسندی کے ذریعے بلوچستان کو قتل و غارت گری کا سامنا کرنا پڑا، اس کے برعکس غوث بخش بزنجو جیسے رہنماؤں نے سیاسی جدوجہد سے حقوق حاصل کرنے کی روایت ڈالی، ہمیں ان جیسے رہنماؤں سے سیکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سے متعلق ہر پاکستانی کو تصوراورحقیقت میں فرق جاننا ہوگا، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا قومی پرچم جلایا گیا، اور بی وائے سی جیسی تنظیموں کی تقاریب میں آزادی کے ترانے گائے گئے، جو آئین پاکستان کی صریح خلاف ورزی ہے، افسوس ناک امر یہ ہے کہ جب ان تنظیموں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو وکلا ان کی وکالت کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں کیا آئین یہ کہتا ہے کہ دہشتگردوں کی نمائندگی کی جائے؟
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مخالفت کی گئی اور پشتون زلمے کے نام پر پراکسی وار چھیڑی گئی، موساد اور را جیسی ایجنسیاں پاکستان میں بدامنی کے لیے متحرک رہیں اور اس میں ہمارے ہی بعض دانشوروں کو استعمال کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ بھارت کا انجام بتاتا ہے کہ پاکستان کو تشدد سے توڑا نہیں جا سکتا، بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، ایک دن بلوچ نوجوان خود سوال کرے گا کہ اسے بندوق کی طرف کیوں دھکیلا گیا؟
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ غلط تصور ختم کرنا ہوگا کہ جتنے پنجابی یا فوجی مارے گئے وہ سب ایجنٹ تھے، معصوم شہریوں کا قتل کسی بھی بلوچ ثقافت کا حصہ نہیں ہو سکتا ہم حکومت کی حیثیت سے ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں بی وائی سی کے جلسے آئین کے مطابق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرفراز بگٹی کا بھارت کو فنٹاسٹک ٹی کا طعنہ، اس بار مختلف تواضع کی دھمکی
وزیر اعلیٰ نے سوال کیا کہ بشیر زیب جیسے افراد کو یہاں آ کر تقریر کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ یقیناً پاکستان کا قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سعید بادینی جیسے دہشتگرد نے خود کش حملے کیے، میں نے اس کا انٹرویو کیا، اس نے ہمیں مرتد کہا اور ہمارے قتل کی سازش کا اعتراف کیا۔
میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا کے لیے 5 کروڑ روپے کی گرانٹ، وکلا ہاؤسنگ اسکیم، ہیلتھ انشورنس، لائبریری، خواتین وکلا کے لیے پنک اسکوٹیز اور پنک وین، اور وکلا کے لیے شٹل سروس بسوں کی فراہمی کا اعلان بھی کیا، جبکہ بلدیہ پلازہ میں مناسب کرائے پر چیمبرز اور دفاتر کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ اندرون بلوچستان وکلا کی بہبود کے لیے قابل عمل اقدامات اٹھائے جائیں گے، بلوچستان میں ترقی کا سفر جاری ہے سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں فاصلے سمٹ رہے ہیں، بیڈ گورننس اور کرپشن دہشتگردی کو جنم دیتی ہے اس کا خاتمہ ہماری ترجیح ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی میزائل حملے کھلی جارحیت اورعلاقائی امن کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن اس کے لیے جگہ کے تعین کا اختیار حکومت کا ہے، وزیر اعلیٰ نے وکلا پر زور دیا کہ وہ قانون و انصاف کے علمبردار بنیں اور انتہا پسندی کے بجائے آئینی راستوں کو اپنائیں تاکہ بلوچستان میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیرہو سکے۔
تقریب میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدنان بشارت بھی موجود تھے، تقریب سے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان میاں روف عطا، صدر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میر عطا اللہ لانگو نے بھی خطاب کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلوچستان پاکستان ترکیے علیحدگی پسند کردستانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پاکستان ترکیے علیحدگی پسند کردستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچ علیحدگی پسند بار ایسوسی ایشن وزیر اعلی کا انجام کہ بلوچ کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی حمایت پر انڈیا میں ترکی اور آزربائیجان کے بائیکاٹ کی مہم
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 14 مئی ۔2025 ) پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی حمایت پر انڈیا میں ترکی اور آزربائیجان کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جارہی ہے ترکی کے انڈیا سے دیرینہ تعلقات رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں تجارت اور سیاحت کے شعبے میں اضافہ نظر آیا ہے لیکن انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپ کے بعد استنبول کی پاکستان کی حمایت سے انڈیا میں ترک مخالف جذبات کو بھڑکا دیا ہے اور سوشل میڈیا پر ”بائیکاٹ ترکی“،‘ ’بائیکاٹ آذربائیجان‘ ‘ کے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انڈیا میں سیاحت کے شعبے میں خدمات انجام دینے والی بعض کمپنیوں نے ترکی کے لیے اپنی خدمات بند کرنے کا اعلان کیا ہے انڈیا نے جھڑپوں کے دوران پاکستان پر ترکی ساختہ ڈرونز کے استعمال کا الزام لگایا جبکہ پاکستان نے انڈیا پر اسرائیلی ڈرونز کے استعمال کا الزام لگایا تھا جبکہ ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان کے پاکستان کے حق میں بیان کو بائیکاٹ مہم کی وجہ قراردیا جارہا ہے بھارتی ریاست مہاراشٹر میں پونے کے زرعی پیداور کی کمیٹی (اے پی ایم سی) نے ترکی سے آنے والے پھلوں بطور خاص سیب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے . بھارتی جریدے کے مطابق پونے میں سیب کے ایک تاجر سویوگ زینڈے نے کہا کہ ہم نے ترکی سے سیب کی خریداری بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ پاکستان کی حمایت کرتا ہے اور اس کے بجائے اب ہم ہماچل اور دیگر علاقوں سے سیب خریدنے کو ترجیح دیں گے انہوں نے کہاکہ ترکی نے پاکستان کو ڈرون فراہم کیے صارفین بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ ترکی کے سیب نہیں چاہتے انہیں دیکھ کر ہم نے بھی ترکوں کے سیب کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا انہوں نے بتایا کہ ترکی کے سیب یہاں سال میں 3 ماہ تک فروخت ہوتے ہیں یہ کاروبار تقریباً 1200-1500 کروڑ روپے کا ہے. سابق بھارتی سفیر انیل تریگونایت نے کہا کہ انڈیا میں جس طرح کے جذبات ہیں اس کا اثر اگر عمومی طور پر تجارت پر نہیں پڑے گا لیکن سیاحت پر ضرور پڑ رہا ہے انہوں نے بتایا کہ 2023 میں انڈیا اور ترکی کے درمیان 13 ارب امریکی ڈالر کی تجارت تھی جو گذشتہ سال کم ہو کر 10 ارب ڈالر سے زیادہ ہے لیکن اس کمی کو سیاحت میں اضافہ پورا کر رہا تھا. بزنس سٹینڈرڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال انڈیا نے ترکی کو 65۔(جاری ہے)
6 ارب ڈالر کا سامان برآمد کیا جبکہ اس کی درآمدات 78۔3 ارب ڈالر رہی سوشل میڈیا پر بہت سے انڈین شہری ترکی کے اپنے مجوزہ دورے کو منسوخ کرنے کا اعلان کر رہے ہیں ٹکٹنگ اور ہوٹل بکنگ کی خدمات فراہم کرنے والی ایک کمپنی ایگزیگو کے سربراہ آلوک واجپئی نے” ایکس“ پر لکھا کہ ہم ترکی، چین اور آذربائیجان کے لیے تمام فلائٹس اور ہوٹل بکنگ منسوخ کر رہے ہیں ترکی انڈیا کو خام تیل، ماربل یا سنگ مرمر، اور سونے کے علاوہ پھل بھی برآمد کرتا ہے جبکہ انڈیا ترکی کو انجینیئرنگ کے سازوسامان، الیکٹرک سازوسامان، ریفائنڈ تیل وغیرہ برآمد کرتا ہے رپورٹ کے مطابق سویڈن میں پیس اینڈ کنفلکٹ ریسرچ کے پروفیسر اشوک سوائیں نے ”ایکس “پر بائیکاٹ ترکی کے حوالے سے لکھا کہ سیاحوں کے لیے دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے چار شہروں میں سے دو ترکی میں ہیں 2024 میں 526 لاکھ سیاحوں نے ترکی کا دورہ کیا ان میں سے صرف 3 لاکھ سیاح انڈیا سے تھے ترکی کے سفر پر پابندی لگانے سے پہلے بنیادی اعدادوشمار کو چیک کرنا ضروری ہے کئی بھارتی صارفین نے لکھا ہے کہ یہ کام چین کے ساتھ کر سکو تو سمجھیںجبکہ بہت سے صارفین نے یہ لکھا ہے اس طرح کی بیان بازیوں میں نہ آئیں کیونکہ انڈیا کے ترکی کے ساتھ زیادہ تجارتی مفاد جڑے ہیں.