بھارت کوامریکہ کی جانب سے جھٹکے پر جھٹکا ، ایک اور بری خبر آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل سے بھارت میں آئی فونز تیار نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی صدر کے مطابق انہوں نے ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹم کک سے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ٹیکنالوجی کمپنی اپنی پراڈکٹس بھارت میں تیار کرے۔
خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں ایپل نے چین میں ڈیوائسز کی پروڈکشن پر انحصار کم کرنے کے لیے بھارت میں سرمایہ کاری بڑھائی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘گزشتہ روز مجھے ٹم کک کے ساتھ کچھ مسئلہ ہوا تھا، میں نے انہیں کہا کہ میرے دوست میں نے آپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا، آپ یہاں 500 ارب ڈالرز لانے والے تھے مگر اب میں نے سنا ہے کہ آپ سب کچھ بھارت میں بنا رہے ہیں اور میں نہیں چاہتا کہ ایسا ہو’۔
ایپل نے فروری 2025 میں امریکا میں 500 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب ایپل کمپنی بھارت میں آئی فونز کی پروڈکشن کو آئندہ چند برسوں میں بڑھانا چاہتی ہے۔
ابھی 90 فیصد آئی فونز چین میں اسمبل ہوتے ہیں مگر کمپنی آئندہ چند برسوں میں 25 فیصد فونز بھارت میں تیار کرنا چاہتی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ‘میں نے ٹم کک سے کہا کہ ہم نے آپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا اور چین میں جو پلانٹس آپ نے تعمیر کیے انہیں قبول کیا، مگر ہم بھارت میں ان کی تعمیر میں دلچسپی نہیں رکھتے، بھارت اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ امریکا میں ان کی تعمیر کریں’۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ایپل کی جانب سے امریکا میں پروڈکشن کو بڑھایا جائے گا، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
ایپل کی جانب سے فی الحال صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
امریکی صدر نے یہ بیان اس وقت دیا جب واشنگٹن کی جانب سے بھارت سے تجارتی تعلقات پر بات چیت کی جا رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت سب سے زیادہ ٹیرف والے ممالک میں سے ایک ہے اور اس کی جانب سے جس ڈیل کی پیشکش امریکا کو کی گئی ہے اس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ امریکا سے کوئی ٹیرف نہیں لینا چاہتے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر نے اپریل میں بھارتی مصنوعات پر 26 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جس پر عملدرآمد جولائی تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت میں کہا کہ
پڑھیں:
سفید فام جنوبی افریقی مہاجرین کا پہلا گروپ امریکا پہنچ گیا
امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پناہ گزین کا درجہ دیے گئے 59 سفید فام جنوبی افریقی باشندے پیر کے روز ورجینیا کے واشنگٹن ڈلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچ گئے۔ یہ ٹرمپ دور میں پہلے مہاجرین ہیں جنہیں امریکا میں سیاسی پناہ دی گئی ہے، اور امکان ہے کہ مزید افریکنرز بھی آئندہ امریکا منتقل ہوں گے۔
امریکی حکام کے مطابق، یہ افراد مبینہ طور پر نسلی امتیاز اور سنگین خطرات کا شکار تھے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ کرسٹوفر لینڈاؤ اور ڈپٹی سیکریٹری برائے ہوم لینڈ سیکیورٹی ٹرائے ایڈگر نے ان مہاجرین کا خیر مقدم کیا اور انہیں امریکی سرزمین پر خوش آمدید کہا۔
لینڈاؤ نے کہا کہ یہ افراد اچھی کوالٹی کے بیجوں کی طرح ہیں جو امریکی سرزمین میں پھلیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا میں پناہ گزینوں کے لیے مطابقت ایک اہم معیار ہے۔
مزید پڑھیں: چین امریکا سیزفائر، دونوں ممالک محصولات 3 ماہ کے لیے کم کرنے پر راضی
ٹرمپ انتظامیہ نے جہاں ایک جانب ان سفید فام مہاجرین کے داخلے کو ترجیح دی، وہیں دوسری جانب دیگر ممالک سے آنیوالے جنگ زدہ اور قحط سے متاثرہ مہاجرین کی آبادکاری کو معطل کر دیا گیا ہے، جس پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔
جنوبی افریقی صدر سیرل رامافوسا نے اس اقدام کو غلط بیانی قرار دیا اور کہا کہ یہ افراد مہاجرین کی تعریف پر پورے نہیں اترتے۔ یہ لوگ ظلم و ستم کا شکار نہیں، بلکہ وہ اپنے ملک میں ہونے والی آئینی تبدیلیوں کو قبول نہیں کرنا چاہتے۔
Refugees Internationalکے صدر جیریمی کونینڈائک نے اس پالیسی کو نسلی بنیاد پر مہاجرین کی آبادکاری کا بہروپ قرار دیا اور کہا کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد ایسے ہیں جو واقعی جنگ، ظلم اور مظالم کی بنیاد پر مہاجر بنے، ان کی نسبت ان افریکنرز کو تحفظ دینے کی کوئی فوری ضرورت نظر نہیں آتی۔
ٹرمپ اور ان کے اتحادی ایلون مسک جنوبی افریقہ کی زمین اصلاحات پر شدید نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ اس قانون کے تحت، حکومت بعض صورتوں میں زمین بغیر معاوضے کے واپس لے سکتی ہے تاکہ نسلی تفاوت کو ختم کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایلوم مسل ٹرمپ سفید فسم