امریکہ کی ایرانی بیلسٹک میزائل پروگرام پر نئی پابندیاں عائد، چینی شہری بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
امریکا نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے بدھ کو ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت کرنے والے 6 افراد اور 12 کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کر دیں جن میں کئی چینی شہری بھی شامل ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق لگائی گئی نئی پابندیاں ان تنظیموں پر ہیں جو ایرانی حکومت کو ایسے اہم مواد کی مقامی سطح پر تیاری میں مدد فراہم کر رہی ہیں جو تہران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ضروری ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک بیان میں کہا امریکا ایران کو بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تیار کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ ادھر ایرانی صدر نے کہا ہے کہ ایران کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکے گا۔ ایرانی صدر مسعود پیز شکیان کا صدر ٹرمپ کے خلیجی دورے کے دوران تہران پر تنقید پر جواب میں بیان میں کہا آپ یہاں کیا ہمیں ڈرانے آئے ہیں۔ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کا کہنا تھا کہ ہم غنڈا گردی کے آگے نہیں جھکیں گے۔ ہمارے لیے شہادت بستر پر مرنے سے زیادہ پیاری ہے۔صدر ٹرمپ نے یو ایس گلف کوآپریشن کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں تاہم ایران کو دہشت گردی کی سرپرستی بند کرنا ہوگی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نئی پابندیاں
پڑھیں:
کچھ نئے ممالک اسرائیل سے تعلقات معمول میں لانے کے ابراہام معاہدے میں شامل ہوں گے، ٹرمپ کا دعویٰ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران پرامن رویہ اپنائے اور امریکا کے ساتھ تعاون کرے تو وہ اس پر عائد پابندیاں ہٹا سکتے ہیں۔
فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر وہ پرامن ہو سکتے ہیں، اور اگر وہ ہمارے ساتھ شامل ہو سکتے ہیں، تو وہ انہیں مزید نقصان نہیں پہنچائیں گے، پابندیوں میں نرمی ‘ایران پر بہت فرق ڈالے گی’۔
انٹرویو میں ٹرمپ نے ایران کے ان دعوؤں کی تردید کی جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں سے پہلے افزودہ یورینیم کو نکال دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا ایرانی جوہری تنصیبات مکمل تباہ کرنے میں ناکام رہا، مہینوں میں دوبارہ سرگرمی شروع ہوسکتی ہے، سربراہ آئی اے ای اے
صدر نے کہا کہ امریکا نے حملوں کا پیشگی عندیہ نہیں دیا تھا جس کی وجہ سے جوہری مواد کو ہٹانا مشکل اور خطرناک تھا۔ انہوں نے نہیں سمجھا کہ ہم نے جو کیا وہ حقیقت میں ممکن ہے۔
امریکی صدر نے ایک بار زور دیا کہ امریکا کے حالیہ حملوں کے بعد ایران جوہری منصوبہ جاری نہیں رکھ سکے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ کچھ ممالک عرب خطے اور اسرائیل سے متعلق ابراہم معاہدے میں شامل ہونے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں تاہم انہوں نے کسی مخصوص ملک کا ذکر نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کہ ہمارے پاس ابھی بہت اچھے ممالک ہیں، اور میرا خیال ہے کہ ہم انہیں شامل کرنا شروع کریں گے، کیونکہ ایران سب سے بڑا مسئلہ تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابراہم معاہدہ امریکا ایران