لاہور، پاکستان پر مشکل وقت میں ایران کی حمایت، تمام مکاتب فکر کے نمائندہ وفد کی ایرانی حکام سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
دونوں فریقین نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات صرف حکومتی سطح تک محدود نہیں بلکہ عوامی و مذہبی روابط بھی دونوں ممالک کے درمیان گہرے رشتے کا ثبوت ہیں، ایرانی حکام نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران ہمیشہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے اور آئندہ بھی ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام، مشائخ عظام، ممتاز وکلا، انجمن تاجران اور مختلف سماجی و مذہبی انجمنوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک اعلی سطحی وفد نے آج جمہوری اسلامی ایران کے قونصل جنرل لاہور مہران موحد، اور خانہ فرہنگ ایران کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اصغر مسعودی سے خصوصی ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد پاکستان پر موجودہ نازک حالات کے دوران ایران کی جانب سے بھرپور سفارتی اور اخلاقی حمایت پر اظہار تشکر کرنا تھا۔ وفد نے خاص طور پر ایرانی حکومت کے سینئر نمائندے جناب ڈاکٹر عراقچی کو فی الفور پاکستان بھیجنے اور مکمل تعاون کی پیشکش کرنے پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
ملاقات کے دوران باہمی تعلقات، مذہبی ہم آہنگی، ثقافتی تعاون اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ دونوں فریقین نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات صرف حکومتی سطح تک محدود نہیں بلکہ عوامی و مذہبی روابط بھی دونوں ممالک کے درمیان گہرے رشتے کا ثبوت ہیں۔ ایرانی حکام نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران ہمیشہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے اور آئندہ بھی ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔ صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب جناب علامہ علی اکبر کاظمی، مرکزی کوارڈینیٹر خطبا ذاکرین ونگ علامہ حسن رضا ہمدانی، مذہبی سیاسی رہنما امیر عباس مرزا، پیر عثمان نوری، علامہ وقارالحسنین نقوی، ظہیر کربلائی، سید وجاہت نقوی و دیگر بھی وفد میں شامل تھے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
شوریٰ کی منظوری کے بعد IAEA سے معاہدہ معطل کرنا لازمی ہوگیا، ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ معاہدے کی معطلی اب ایران پر لازم ہو چکی ہے کیونکہ شوریٰ نگہبان نے پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل کی توثیق کر دی ہے۔
تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا: “IAEA سے معاہدے کی معطلی اب قانونی طور پر ہم پر فرض ہے۔ ہم اس قانون کے پابند ہیں اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔”
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا IAEA کے ساتھ تعاون اب ایک نئی شکل اختیار کرے گا اور اس میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ نے حالیہ دنوں ایک بل منظور کیا تھا جس کے تحت IAEA کے ساتھ تعاون کو محدود یا معطل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اب شوریٰ نگہبان نے اس بل کو قانونی حیثیت دے دی ہے، جس کے بعد ایرانی حکومت پر اس پر عمل درآمد لازم ہو چکا ہے۔