بھارت نے سکھ یاتریوں کے پاکستان آنے پر پابندی لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
بھارت نے ایک بار پھر مذہبی آزادی اور بین المذاہب ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہوئے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی پر سکھ یاتریوں کے پاکستان داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے بعد تقریباً 500 سکھ یاتریوں کے مجوزہ دورہ پاکستان پر غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت نے 7 مئی 2025 سے سکھوں کی پاکستان میں آمد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس پابندی کے تحت بھارت نے نہ صرف مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی پر یاتریوں کو پاکستان جانے سے روکا بلکہ کرتارپور راہداری کو بھی بند کیے رکھا، جو سکھوں کے مذہبی جذبات کو شدید مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مودی سرکار دانستہ طور پر سکھوں کو پاکستان کے خلاف مشتعل کرنے کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ بھارتی جارحیت کے دوران بھارت نے سکھ علاقوں کو نشانہ بنایا، ان کی عبادت گاہوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی اور امرتسر میں میزائل داغے تاکہ سکھوں کو پاکستان مخالف بیانیے کا حصہ بنایا جا سکے۔ مزید یہ کہ بھارت نے ننکانہ صاحب جیسے مقدس مقام پر ڈرون حملے کی کوشش کر کے الزام پاکستان پر ڈالنے کی سازش کی۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کئی دہائیوں سے سکھ مخالف جذبات کے ساتھ کھیل رہا ہے، اور مودی کی متعصبانہ پالیسیوں نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھوں کے لیے بھی بھارت کی سرزمین تنگ کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 1950 کے معاہدے کے تحت بھارت کو سکھ یاتریوں کو سال میں چار اہم مذہبی مواقع پر پاکستان میں موجود مقدس مقامات پر جانے کی اجازت دینی چاہیے، جن میں گرو ارجن دیو جی کی برسی، گرو نانک دیو جی کا یومِ پیدائش، خالصہ پنتھ کا یومِ تاسیس (بیساکھی) اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی شامل ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سکھ برادری کی قربت اور بھارت مخالف بیانات اب مودی سرکار کے لیے دردِ سر بن چکے ہیں، جسے دبانے کے لیے بھارت ایسے اقدامات کر رہا ہے جو نہ صرف مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں عدم استحکام کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہیں۔
Post Views: 4.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سکھ یاتریوں بھارت نے کی برسی کا کہنا
پڑھیں:
چین میں پاور بینکس کے ساتھ فضائی سفر پر پابندی کیوں لگائی گئی؟
چینی حکام نے اندرونِ ملک پروازوں میں بغیر تصدیق شدہ پاور بینکس لے جانے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے، یہ اقدام لیتھیئم بیٹری سے چلنے والے آلات میں آگ لگنے کے متعدد واقعات کے بعد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا آپ کا پاور بینک جعلی ہے؟ ان علامات سے پتہ چلائیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی سول ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (CAAC) نے اعلان کیا کہ 28 جون 2025 سے ایسے پاور بینکس جو ’چائنا کمپلسری سرٹیفکیشن (3C)‘ سے محروم ہوں، یا جن پر واضح لیبلنگ نہ ہو، یا جن کا تعلق واپس منگوائے گئے ماڈلز سے ہو، انہیں طیارے میں ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
حکام کے مطابق یہ اقدام فضائی سفر کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے، خاص طور پر ایسے واقعات میں اضافے کے بعد جن میں بیٹریاں حد سے زیادہ گرم ہو کر خطرناک ہو گئی تھیں۔
یہ فیصلہ حالیہ 2 بڑے پاور بینک ریکال (واپسی) کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے عام استعمال ہونے والے پورٹیبل چارجرز کی سیکیورٹی پر سوالات اٹھا دیے۔
رواں ماہ کے آغاز میں شینزن کی کمپنی Romoss کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے 20,000mAh کے تقریباً 4,92,000 پاور بینکس واپس منگوائے، کیونکہ چین کی متعدد یونیورسٹیوں نے ان میں آتشزدگی کے خطرے کی شکایت کی تھی۔ یہ ماڈلز جون 2023 سے جولائی 2024 کے درمیان تیار کیے گئے تھے۔
اسی طرح، عالمی شہرت یافتہ الیکٹرانکس برانڈ Anker Innovations نے بھی 20 جون کو ممکنہ آگ کے خطرے کے باعث اپنے تقریباً 7,10,000 پاور بینکس دنیا بھر سے واپس منگوائے۔
CAAC کے مطابق 2025 کے آغاز سے اب تک طیاروں کے اندر لیتھیئم بیٹریوں والے آلات کے دھواں چھوڑنے یا آگ پکڑنے کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جنہوں نے فوری ضوابطی کارروائی کو لازم بنا دیا۔
ادارے نے خبردار کیا کہ ناقص یا بغیر ضابطے کے پاور بینکس خاص طور پر طیاروں میں جہاں آگ بجھانے کے وسائل محدود ہوتے ہیں، ایک بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔
اگرچہ لیتھیئم آئن بیٹریز کے لیے 3C سرٹیفکیشن لازمی قرار دیے جانے کی آخری تاریخ یکم اگست مقرر ہے، لیکن CAAC کی نئی ہدایات اس سے پہلے ہی نافذ ہو جائیں گی، جس کا مطلب ہے کہ ماضی میں خریدے گئے غیر تصدیق شدہ پاور بینکس بھی اب ساتھ لے کر سفر نہیں کیے جا سکیں گے۔
یہ پابندی علاقے میں لگائی جانے والی دیگر فضائی پابندیوں میں تازہ اضافہ ہے۔ ایئر ایشیا، ملائیشیا ایئرلائنز، EVA ایئر اور ہانگ کانگ سول ایوی ایشن ڈیپارٹمنٹ سمیت کئی ادارے اسی نوعیت کی ہدایات پہلے ہی جاری کر چکے ہیں، جن میں پاور بینکس کے مکمل طور پر ساتھ لے جانے، دورانِ پرواز استعمال یا چارج کرنے، یا اوور ہیڈ بن میں رکھنے پر پابندی شامل ہے۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق یہ اقدام بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی اور ذاتی الیکٹرانک آلات کے پھیلاؤ کے پیش نظر حفاظتی ضوابط کو سخت کرنے کی نشاندہی کرتا ہے۔
شنگھائی میں مقیم ایوی ایشن سیفٹی کنسلٹنٹ ژانگ وے کے مطابق فضا میں لیتھیئم بیٹری کی آگ بجھانا انتہائی مشکل ہوتا ہے، اس لیے CAAC کے پیشگی اقدامات بین الاقوامی حفاظتی معیار کے مطابق ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاور بینک چین فضائی سفر