بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہوں گے: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ امن تب قائم ہو گا جب دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، ہمیں بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہوں گے، دہشت گردی کے خلاف لانگ ٹرم پالیسی اپنانی ہوگی۔
امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتا ہوں، توقع کہ آج دہشتگردی کےمسئلے کا پائیہ دار حل نکلے گا۔
سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں آپ سب ہمیں دہشت گردی کا حل دیں، صوبے میں امن لانے کے لیے صوبائی حکومت آپ کا ساتھ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ سب نے قربانیاں دی ہیں، آج ہمیں قیام امن کے لیے ساتھ دیں، این ایف سی شیئر 400 ارب روپے بنتے ہیں ہمیں نہیں مل رہے ہیں، سالانہ 100 ارب روپے قبائلی اضلاع کو نہیں مل رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان مذاکرات کو ہم نے خوش آئند قرار دیا ہے، جنگ آخری آپشن ہونا چاہیے، خیبرپختونخوا سے دہشت گردی کا ناسور مکمل طور پر ختم ہو جائے گا، سیاست ہر ایک کی اپنی اپنی ہے لیکن امن ہمارا مشترکہ ہے، جب بم پھٹتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا کہ مرنے والا پی ٹی آئی کا ہے یا پیپلز پارٹی کا، یہاں بیٹھے ہر فرد نے قربانی دی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف عوام، سیاستدان اور سیکیورٹی فورسز سب نے قربانیاں دی ہیں، سب نے قربانیاں دی ہیں تو 2018 میں امن قائم ہوا تھا، ابھی ایک دفعہ پھر دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، وہ پالیسی پھر تمام لوگوں کو قابل قبول ہوگی۔
سہیل آفریدی کا مزید کہنا ہے کہ ہماری کوشش امن کے لیے ہے، ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگوں کو برا لگتا ہے، امن تب ہی ہوگا، جب دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا، ہم چاہتے تھے کہ اس پالیسی میں شفٹ آنا چاہیے، وہ شفٹ بند کمروں سے نکل کر آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پھر اس پالیسی پر عملدرآمد ہوگا تو کوئی حل نکلےگا، آج کی یہ کوشش سب کی مرہون منت ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے اس جرگے کے انعقاد میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، میں آپ سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
’اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کی بہادر فوج ہماری ہے‘اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کی بہادر فوج ہماری ہے۔
امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام شرکاء کو امن جرگہ میں آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، آج ہم سب قیام امن کے لیے بیٹھے ہیں۔
بابر سلیم سواتی کا کہنا ہے کہ ڈھائی ماہ طویل بات چیت کےبعد آج اس نتیجے پر پہنچے، 22 بڑے اور ہزاروں چھوٹے آپریشن ہوئے، مگر اب تک ہم امن قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی نے کہا کہ آج بھی 2006 کے آئی ڈی پیز اپنے گھروں سے دور ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی زیرصدارت پختونخوا کابینہ کا پہلا اجلاس طلب، ایجنڈا جاری
پشاور:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا پہلا اجلاس طلب کرلیا گیا، جس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختونخواہ کابینہ کا اجلاس 14 نومبر کو طلب کرلیا گیا ہے، جو وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے منصب سنبھالنے کے بعد ان کی زیر صدارت پہلا باضابطہ اجلاس ہوگا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس کے لیے 10 وزرا، ایک معاونِ خصوصی اور 2 مشیروں کو دعوت دی گئی ہے جب کہ اجلاس میں امن جرگے کے اعلامیہ کی باضابطہ منظوری دیے جانے کا بھی امکان ہے۔ کابینہ اجلاس کے لیے جاری کردہ 53 نکاتی ایجنڈے میں متعدد کلیدی امور شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ سیشن ججز کے لیے 25 سرکاری گاڑیاں تبدیل کرنے کی منظوری بھی اجلاس میں زیر غور آئے گی جب کہ سوات ایکسپریس وے کے ٹول پلازوں کے ٹیکس میں 20 فیصد اضافے کی سفارش ایجنڈے کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخوا اسمبلی سے منظور شدہ مختلف قراردادیں بھی کابینہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی تاکہ ان پر عملی اقدامات کا آغاز کیا جا سکے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اجلاس میں گورنر خیبر پختونخوا کے لیے وی آئی پی گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی ختم کرنے کی منظوری بھی شامل ہے۔ اسی طرح یک کسان، ایک گائے کے منصوبے کی باضابطہ منظوری بھی اجلاس میں لی جائے گی تاکہ صوبے میں زراعت اور دیہی معیشت کو فروغ دیا جا سکے۔ اجلاس میں تیراہ اور شمالی وزیرستان کے متاثرین کے لیے خصوصی فنڈز کے اجرا کی منظوری بھی دیے جانے کا امکان ہے، جس سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے عمل میں تیزی لانے کی کوشش کی جائے گی۔ مزید برآں پشاور ہائی کورٹ کے ایک بینچ کے لیے بلٹ پروف گاڑی کی فراہمی کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ کابینہ اجلاس میں مختلف محکموں کی کارکردگی رپورٹس بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے جب کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی صوبائی نظم و نسق اور ترقیاتی منصوبوں کی رفتار بڑھانے سے متعلق نئی ہدایات جاری کریں گے۔