تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ جب بھی کسی مغرور طاقت نے اللہ کے فضل اور اہلِ ایمان کی غیرت کو للکارا، زمین و آسمان کے قانون نے اسے ذلت کے گڑھے میں پھینک دیا۔ کل یمن کے ابرہہ جو ہاتھیوں کی فوج لے کر کعبۃ اللہ کو گرانے کے گھمنڈ سے آیا تو اللہ کی ابابیلوں نے کنکروں سے ابرہہ کی فوج کو ریزہ ریزہ کر دیا، آج پاکستان پر ہندوستانی ابرہہ کے جنگی ہاتھیوں پر پاکستان کے شاہینوں نے چینی کنکروں ،ٹیکنالوجی کی طاقت سے ہندوستان کے جدید ’’ہاتھیوں‘‘کو نیست و نابود کر دیا اور مودی کے تکبرانہ گھمنڈ کو بھسم کردیا۔ یہ صرف ایک فوجی تصادم نہیں، بلکہ ایمان، حکمت اور سائنس کی وہ کرشمہ سازی ہے جس نے ’’ لا غالب الا اللہ‘‘کے اصول کو ایک بار پھر زندہ کر دکھایا۔
تاریخی مماثلت، ابابیلوں کا واپسی،قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفیل* میں ابرہہ کی فوج کی تباہی کا ذکر فرمایا:
’’کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے فیل والوں (ہاتھیوں والوں) کے ساتھ کیا کیا؟ کیا ان کی چال کو برباد نہیں کر دیا؟ اور ان پر ابابیل کے پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دئیے جو ان پر پکی مٹی کے پتھر پھینک رہے تھے، پھر انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا۔‘‘
آج کا ’’ابرہہ‘‘ ہندوستان ہے، جس نے اپنی ڈیجیٹل فوج (Cyber Elephants)، Rafale طیاروں اور سٹیلتھ ڈرونزکے زور پر پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا چاہا۔ مگر ’’ابابیل‘‘کی جگہ ’’پاکستانی شاہینوں‘‘نے لی اور ’’سجیل کے پتھروں‘‘کی جگہ ’’چینی ٹیکنالوجی‘‘کی مہلک میزائلوں نے، چین کا کردار، جدید دور کا ’’سجیل‘‘چین نے پاکستان کو جو دفاعی ٹیکنالوجی دی، وہ کسی ’’کنکر‘‘ سے کم نہیں تھی۔’’ہائپر سونک میزائل‘‘ (DF-ZF)جو ہندوستان کے S-400 ڈیفنس سسٹم کو بے اثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ’’کوانٹم ریڈار‘‘ جس نے دشمن کے خفیہ طیاروں (Stealth Jets) کو بھی پکڑ لیا۔ AI-Powered سائبر ڈیفنس،جس نے ہندوستان کے ’’سائبر حملوں‘‘ کو ناکام بنا دیا۔ یہ وہی حجار من سجیل(پکی مٹی کے پتھر) ہیں جو آج ’’ڈیجیٹل دور‘‘ میں ’’میگا ہرٹز کی لہروں‘‘ اور ’’سپر سونک اسپیڈ‘‘ میں تبدیل ہو گئے!
پاکستانی کی فوجی قیادت نے جذبہ ایمان سے لیس اپنے شاہینوں کو بہترین جنگی حکمت عملی کے ساتھ صرف چینی ٹیکنالوجی پر انحصار نہیں کیا، بلکہ ایمان،جرات اور جدید سائنس کا حسین امتزاج پیش کیا۔ ’’ڈیجیٹل ابابیل شیلڈ‘‘ پاکستانی ہیکرز نے ہندوستان کے ’’سٹیلتھ ڈرونز‘‘ کو ’’الیکٹرومیگنیٹک جیمنگ‘‘سے تباہ کر دیا۔ JF-17 ،تھنڈر کا کمال ہے کہ پاکستانی طیاروں نے ہندوستان کے رافیل طیارے مار گرائے، جبکہ خود صفر نقصان اٹھایا۔
غیرتِ سائبری،پاکستانی آئی ٹی ایکسپرٹس نے ہندوستان کے ’’ڈیٹا سینٹرز‘‘ کو ڈیجیٹل کنکروں (Malware Attacks) سے تباہ کر دیا۔ دنیا کو پاکستان کی عسکری قیادت نے حیرت ردیا ،یہ کوئی معجزہ ہے؟ (نیویارک ٹائمز) پاکستان نے جدید جنگ کا نقشہ بدل دیااب ہتھیاروں سے زیادہ ٹیکنالوجی اور حکمتِ عملی اہم ہے (بی بی سی) ’’کیا پاکستان نے واقعی ہندوستان کو ’’ڈیجیٹل ٹیکنالوجی‘‘ کے ذریعے شکست دی؟ہندوستانی وزیر دفاع کا بیان،ہمیں معلوم نہیں کہ ہمارے ہتھیار کیوں ناکام ہو گئے،یہ کوئی جادو تھا! سبق: لا غالب الا اللہ، یہ جنگ ثابت کرتی ہے کہ اللہ کی مدد کے بغیر کوئی طاقت غالب نہیں آ سکتی۔ جدید سائنس کو ایمان اور حکمت کے ساتھ استعمال کیا جائے تو دشمن کی تمام تر طاقت بے بس ہو جاتی ہے۔ پاکستان اور چین کا اتحاد صرف اقتصادی نہیں، بلکہ ایک روحانی،ٹیکنالوجیکل اتحاد ہے۔
آج بھی ’’ابابیل‘‘ موجود ہیں وہ طیارے ہیں، وہ میزائل ہیں، وہ سائبر ٹیکنالوجی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ’’کنکروں کی جگہ الیکٹرونک سگنلز‘‘ نے لے لی ہے۔ مگر نتیجہ وہی ہے: ’’پھر اللہ نے انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا‘‘ سو، ہندوستان کے ’’ابرہہ‘‘کو پھر سے شکست ہوئی ہے اور پاکستان کے ’’ابابیل‘‘ فتح کی نوید سنا رہے ہیں! یہاں ہم دوست ملک چین اور برادر ملک ترکیا کی مدد اور حمایت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ الحمد للہ والشکر للہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے ہندوستان کے کی فوج کر دیا
پڑھیں:
بہترین جامعات کی QS درجہ بندی 2026ء جاری، 350 میں کوئی پاکستانی جامعہ شامل نہیں
کیو ایس کی درجہ بندی میں 354 ویں نمبر پر آنے والی قائدِ اعظم یونیورسٹی اسلام آباد—فائل فوٹوجامعات کی درجہ بندی کرنے والے عالمی ادارے کیو ایس (QS) نے دنیا بھر کی جامعات کی درجہ بندی 2026ء جاری کر دی جس کے مطابق پاکستان کی ایک بھی جامعہ دنیا کی 350 بہترین جامعات میں جگہ بنانے میں ناکام رہی لیکن 2 وفاقی جامعات قائدِ اعظم یونیورسٹی 354 ویں نمبر پر اور نیشنل یونیورسٹی سائنس و ٹیکنالوجی (نسٹ) 371 ویں نمبر پر جگہ بنانے میں کامیاب رہی۔
ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ کراچی 1001 جامعات میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے تاہم سندھ کی کوئی اور جامعہ 1500 جامعات میں بھی جگہ نہیں بنا سکی۔
دنیا کی 10 بہترین جامعات میں میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی امریکا پہلے، امپیریل کالج لندن برطانیہ دوسرے، اسٹین فورڈ یونیورسٹی امریکا تیسرے، یونیورسٹی آف آکسفورڈ برطانیہ چوتھے، ہارورڈ یونیورسٹی امریکا پانچویں، کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ چھٹے، ای ٹی ایچ زیورچ ساتویں، نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور آٹھویں، یو سی ایل لندن نویں اور کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی امریکا دسویں نمبر پر رہیں۔
کیو ایس عالمی درجہ بندی 2026ء میں پاکستان کی 18 جامعات کو عالمی سطح کے 1500 اعلیٰ اداروں میں شامل کیا گیا ہے۔
قائدِاعظم یونیورسٹی پاکستان میں 354ویں پوزیشن کے ساتھ سرِ فہرست ہے، اس کے بعد نیشنل یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی (NUST) 371 ویں نمبر پر ہے۔
پنجاب یونیورسٹی 542 ویں نمبر پر، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) 555ویں نمبر پر، یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد 654ویں نمبر پر، کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد 664 ویں نمبر پر، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ایپلائڈ سائنز 721ویں نمبر پر، یو ای ٹی لاہور 801ویں نمبر پر، پشاور یونیورسٹی 901ویں نمبر پر، لاہور یونیورسٹی951 ویں نمبر پر، آغا خان یونیورسٹی اور جامعہ کراچی 1001 ویں نمبر پر، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی 1201ویں نمبر پر جبکہ اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور 1401 درجے پر رہی۔
جامعات کی درجہ بندی کرنے والے ادارے کیو ایس 2026ء کی جنوبی ایشیاء کی جامعات کی درجہ بندی رواں سال کے آخر یا آئندہ سال جنوری میں جاری کرے گا لیکن 2025ء کی جنوبی ایشیاء کی درجہ بندی میں جامعہ کراچی 58 ویں نمبر پر تھی جب کہ آغا خان یونیورسٹی کا نمبر 62 اور آئی بی اے کراچی کا درجہ 70 واں تھا۔
اقراء یونیورسٹی کا 110 واں، آئی بی اے سکھر کا 120 واں، این ای ڈی یونیورسٹی کا 131واں، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا 140 واں، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو کا 168 واں، ضیاء الدین یونیورسٹی کا 240واں، سندھ یونیورسٹی جامشورو کا 263واں اور یونیورسٹی آف بلوچستان کا 278 واں نمبر تھا۔