26 ویں آئینی ترمیم کے دنوں میں مولانا فضل الرحمان اور میں پارلیمنٹ لاجز کی لفٹ میں پھنس گئے تھے پھر ٹیم نے آکر نکالا : نبیل گبول
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے انکشاف کیاہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے دنوں میں مولانا فضل الرحمان، عبدالغور حیدری اور میں پارلیمنٹ لاجز لفٹ میں پھنس گئے تھے اور ہمیں ٹیم نے آ کر نکالا، اس لفٹ میں خواجہ آصف بھی پھنس گئے تھے وہ کسی طرح نکل گئے، اگر اس کی مرمت نہ کروائی گئی تو اس میں کسی کی جان چلی جائے گی ۔
نبیل گبول کی صحافیوں سے گفتگو کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کا کہناتھا کہ پارلیمنٹ لاجز کے لفٹ 1997 کے لگے ہوئے ہیں، 10 سال پہلے اس کی رپیرنگ کی گئی تھی ، 26 ویں آئینی ترمیم کے دنوں میں مولانا فضل الرحمان، مولانا عبدالغور حیدری اور میں لفٹ سے اتر رہے تھے تو لفٹ بند ہو گئی ، ہمیں نکالنے کیلئے پوری ٹیم آئی اور ہم بچے، مولانا فضل الرحمان اور میری طبیعت بھی ہوئی، میں نے چیئرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی سپیکر کو بھی کہا کہ اگر ایک مہینے میں یہ ٹھیک نہیں ہوئی تو کوئی نہ کوئی رکن اسمبلی یا سینیٹر مر جائے گا ،یہ بند ہوتی ہے اور کوئی نکالنے والا نہیں ہوتا، اس میں صرف ایک آپریٹر ہے جو رات نو بجے چلا جاتاہے ، اس کے بعد پوری رات کوئی آپریٹر نہیں ہوتا۔
گھروں کے کرایوں، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ
ان کا کہناتھا کہ خواجہ آصف بھی لفٹ میں بند ہو گئے تھے ، انہوں نے بتایا نہیں لیکن میں بتا رہاہوں کہ خواجہ آصف کو اللہ نے بچایا اور وہ کسی طرح نکل گئے، لیکن اس میں کوئی مر جائے گا اور اس کا ذمہ دار سی ڈی اے کے اہلکار ہوں گے ، ان کو بار بار کہا گیا، 8 ماہ پہلے کہا تھا کہ لفٹ کو ٹھیک کروائیں ، کہا جاتاہے کہ پیسے نہیں ہیں۔ پیسے کہاں جارہے ہیں، ایک معاملہ یہ ہے کہ ہمیں کہا گیا کہ آپ کے تمام اراکین کے لاجز کی مرمت پر اربوں روپے خرچ ہوئے ہیں ، مجھے کہا گیا کہ آپ کے لاجز کی مرمت پر 50 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں ، میں نے چیلنج کیا کہ اس پر زیادہ سے زیادہ 20 لاکھ روپے خرچہ آیاہے ، اگر زیادہ آیاہے تو پیسے میں دوں گا، اس پر کمیٹی بنائیں، اس میں کرپشن ہو رہی ہے ، اس میں 67 ملین کا کرپشن ہو رہی ہے ۔
عمران خان کی رہائی یقینی بنا کر دم لیں گے، بانی کے احکامات پر آج ریلیاں نکالی جارہی ہیں : بیرسٹر گوہر
Breaking ????
26 ویں ترمیم کے دنوں میں مولانا فضل الرحمان، عبد الغفور حیدری اور میں پارلیمنٹ لاجز کی لفٹ میں پھس گئے،ہمیں وہاں سے بمشکل نکالا گیا، میری اور مولانا فضل الرحمان کی طبیعت بھی خراب ہوگئی تھی،،اگر یہ لفٹس ٹھیک نہ ہوئیں تو کوئی نہ کوئی ایم این اے مرے گا، نبیل گبول سیخپا pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ترمیم کے دنوں میں مولانا فضل الرحمان پارلیمنٹ لاجز نبیل گبول لاجز کی اور میں گئے تھے لفٹ میں
پڑھیں:
اداکار نبیل ظفر بھی مہنگائی اور بجلی کے بلوں سے پریشان
کراچی(شوبز ڈیسک) پاکستان کے معروف اداکار، ہدایتکار، اور پروڈیوسر نبیل ظفر نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کے بلوں کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نبیل ظفر کا کہنا ہے کہ مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اب وہ ناقابلِ برداشت ہوچکی ہے اور بجلی کے بل کو دیکھ کر کسی کو بھی ہارٹ اٹیک آسکتا ہے۔
نبیل ظفر حال ہی میں سنو ٹی وی کے پروگرام ’سنو تو سہی‘ میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے اپنے ذاتی تجربات اور ملکی مسائل پر کھل کر گفتگو کی۔ ایک سوال کے جواب میں نبیل ظفر نے بتایا کہ وہ اپنے والدین کی کمی کو اپنی زندگی میں شدت سے محسوس کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد کا انتقال ان کی جوانی کے دوران ہو گیا تھا اور اس کے بعد ان کی والدہ کے ساتھ ان کا رشتہ مزید گہرا ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں رشتے انسان کی زندگی کا ایک بہت اہم حصہ ہوتے ہیں اور ان کی قدر انسان اس وقت تک نہیں کرتا جب تک وہ زندگی سے رخصت نہ ہو جائیں۔ نبیل ظفر نے افسوس کا اظہار کیا کہ والد کے انتقال کے بعد ہی انہیں یہ سمجھ آیا کہ والدین کی وفات کے بعد انسان کو کیا احساسات اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب تک ان کے والد زندہ تھے، وہ جب بھی کسی کے والد یا والدہ کی وفات کی خبر سنتے، تو دل سے یہی کہتے کہ ’بہت دکھ ہوا‘، لیکن جب یہ بات خود ان کے ساتھ پیش آئی تو ان الفاظ کا درد اور گہرائی محسوس ہوئی۔
نبیل ظفر نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اثرات پر بھی تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل کے حالات میں وہ اکثر اپنے چھوٹے بھائی سے یہ مذاق کرتے ہیں کہ ان کے اندر شاید ان کے والد کی روح آ گئی ہے۔ جب وہ گھر میں کسی اضافی لائٹ یا پنکھے کو کھلا دیکھتے ہیں، تو فوراً یہی کہتے ہیں کہ ’او بھائی، اسے بند کرو، بل بہت آئے گا‘۔
اداکار نے کہا کہ بڑھتے ہوئے بجلی کے بلوں کی وجہ سے انہیں شدید پریشانی کا سامنا ہے اور کئی بار تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی کو بھی ان بلوں کو دیکھ کر دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ ان حالات سے بچنے کے لیے انہوں نے اپنے گھر میں سولر سسٹم نصب کروا لیا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں کبھی کبھار بادلوں کی وجہ سے سولر پینل کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے تو وہ دل ہی دل میں بادلوں سے یہ کہتے ہیں کہ ’یا تو برس پڑو یا کراچی سے چلے جاؤ، تمہاری وجہ سے ہمارا سولر کام نہیں کر رہا‘۔
اداکار نے آخر میں کہا کہ موجودہ حالات میں مہنگائی اور توانائی کے بحران نے لوگوں کی زندگیوں کو مشکل بنا دیا ہے، اور ان کے لیے ان مسائل کا حل نکالنا ضروری ہے تاکہ عوام کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
Post Views: 3