’غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے‘، عالمی رہنماؤں کی اسرائیل پر شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
لندن/اسٹراسبرگ: عالمی رہنماؤں کے گروپ دی ایلڈرز نے پہلی بار واضح طور پر کہا ہے کہ غزہ میں "نسل کشی" جاری ہے اور اسرائیل کی جانب سے انسانی ہمدردی کی امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے سے "انسانی ساختہ قحط" پیدا ہو چکا ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وفد نے مصر کی سرحدی چوکیوں کا دورہ کیا۔
یہ گروپ 2007 میں جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا نے قائم کیا تھا۔ وفد میں نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم ہیلن کلارک اور آئرلینڈ کی سابق صدر و اقوام متحدہ کی سابق انسانی حقوق کمشنر مریم رابنسن شامل تھیں۔
ہیلن کلارک نے کہا کہ رفح سرحدی گزرگاہ کو فوری کھولا جائے تاکہ امداد پہنچائی جا سکے، کیونکہ غزہ میں نئی مائیں اور نومولود بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں اور صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔
مریم رابنسن نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کے پاس اختیار اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ "ان جرائم کو روکا جا سکے"۔
دوسری جانب یورپ کی کونسل نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ایسے ہتھیاروں کی فروخت بند کریں جنہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یورپی کمشنر برائے انسانی حقوق مائیکل او فلیہرتی نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور متاثرین کو امداد پہنچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جانے چاہئیں، اور یرغمالیوں کی فوری رہائی کو یقینی بنایا جائے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یورپی آن لائن قوانین سے انسانی حقوق تباہ ہو رہے ہیں, امریکا کا الزام
واشنگٹن: امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ مغربی یورپ میں انسانی حقوق کی صورتحال انٹرنیٹ ضابطوں کے باعث مزید خراب ہو رہی ہے۔
یہ الزامات امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں لگائے گئے ہیں، جو رواں سال مختصر شکل میں پیش کی گئی اور اس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی ممالک جیسے ایل سلواڈور کو تنقید سے بچایا گیا۔
رپورٹ میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں آن لائن نفرت انگیز مواد کے خلاف اقدامات کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا گیا۔ برطانیہ میں تین کم عمر لڑکیوں کے قتل کے بعد حکومت نے انٹرنیٹ صارفین کے خلاف کارروائی کی جنہوں نے غلط طور پر ایک مہاجر کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور بدلہ لینے کی ترغیب دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں حکام نے کئی مواقع پر ’’تقریر کو ٹھنڈا کرنے‘‘ کے لیے مداخلت کی، جسے ’’اظہار رائے کی آزادی پر سنگین پابندی‘‘ قرار دیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو خود امریکا میں ایسے غیر ملکی افراد کے ویزے منسوخ کرنے کے حق میں ہیں جن کے بیانات یا سوشل میڈیا پوسٹس اسرائیل مخالف ہوں۔
اسی رپورٹ میں چین میں ایغور مسلمانوں پر جاری مظالم کو ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا گیا، جبکہ برازیل میں سابق صدر بولسونارو پر بغاوت کے الزام کے باوجود ٹرمپ کی حمایت کا ذکر بھی شامل ہے۔