صیہونی افواج کے وحشیانہ حملے میں امداد کے متلاشی مزید 31 افراد سمیت 89 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
غزہ:
غزہ میں وحشیانہ اسرائیلی حملوں میں امداد کے متلاشی 31 افراد سمیت مزید89 فلسطینی شہید اور513 زخمی ہوگئے جبکہ 7 اکتوبر 2023 سے ابتک 61599 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ شدیدغذائی قلت، بھوک سے دو بچوں سمیت مزید پانچ فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ ملبے سے مزید11 لاشیں بھی برآمد کی گئی ہیں۔
مصر نے حماس کو جامع معاہدے کی پیشکش کردی، اسرائیل کی سرکاری نشریاتی کارپوریشن نے بتایا کہ حماس کا ایک وفد قاہرہ پہنچا ہے تاکہ ایک نئے اقدام پر بات کی جا سکے جس میں ایک جامع معاہدہ شامل ہے جس کے تحت حماس کی جانب سے تمام 50اسرائیلی قیدیوں (زندہ اور مردہ) کی رہائی اور اپنے ہتھیار ڈالنے کے بدلے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے فلسطینی صدر محمود عباس نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے جس میں آئندہ امن کانفرنس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی جانب سے قائم بزرگ عالمی رہنمائوں کے گروپ دی ایلڈرز نے مصر میں سرحدی گزرگاہوں کے دورے کے بعد منگل کو پہلی بار غزہ کی صورتحال کو جاری نسل کشی قرار دے کراسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر پابندی کا مطالبہ کردیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی شہید
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملے میں فلسطینی صحافیوں کی ہلاکت کی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اتوار کو غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں چھ فلسطینی صحافیوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اس کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
یہ ہلاکتیں غزہ کے الشفاء ہسپتال کے باہر ان صحافیوں کے خیمے پر اسرائیل کے حملے میں ہوئیں۔ سیکرٹری جنرل کا بیان ان کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔
Tweet URLہلاک ہونے والے صحافیوں میں سے پانچ قطر سے تعلق رکھنے والے ٹی وی چینل الجزیرہ کے لیے کام کرتے تھے، جن میں 28 سالہ انس الشریف بھی شامل تھے جنہیں اسرائیل نے حماس کا آلہ کار قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
الجزیرہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔ چینل نے کہا ہے کہ یہ واقعہ صحافیوں کا قتل اور صحافتی آزادی پر ایک سوچا سمجھا حملہ ہے۔سوموار کو اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ کا آغاز کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ غزہ میں الجزیرہ کے صحافی ایک بار پھر تنازعہ کا شکار ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تازہ ترین ہلاکتیں ان سنگین خطرات کو اجاگر کرتی ہیں جن کا صحافیوں کو اس جاری تنازعے کی کوریج کے دوران آئے دن سامنا رہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا سیکرٹری جنرل نےصحافیوں کی ہلاکتوں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان نے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کا احترام اور تحفظ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور انہیں بلا خوف و خطر آزادانہ طور پر اپنا کام کرنے کی اجازت دینے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے واقعہ کو بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ اسرائیل صحافیوں سمیت تمام شہریوں کا احترام کرے اور انہیں تحفظ دے۔ غزہ میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ کے تمام کارکنوں کو فوری، محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی مہیا کی جائے۔
عالمی میڈیا کو رسائی دینے کا مطالبہ'انروا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوج غزہ میں مظالم کی اطلاع دینے والی آوازوں کو خاموش کر رہی ہے۔
حالیہ حملے میں صحافیوں کی ہلاکت ہولناک واقع ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد غزہ میں 200 سے زیادہ فلسطینی صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ان ہلاکتوں کے ذمہ داروں کا کوئی محاسبہ نہیں ہوا۔کمشنر جنرل نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اس جنگ کے بارے میں آزادانہ اطلاعات کو روکنے کے لیے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی غزہ میں رسائی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
صحافیوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور غیرملکی صحافیوں کو غزہ میں آنے کی اجازت ہونی چاہیے تاکہ وہ اپنے فلسطینی ساتھیوں کے بہادرانہ کام میں تعاون کر سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ غلط اطلاعات اور علاقے میں ہونے والے مظالم کے بارے میں شبہات کو روکنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔
7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں کم از کم 242 فلسطینی صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔