سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں، ایرانی صدرکا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن)ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں، یہ معاہدہ مسلم ممالک کے ساتھ مل کر علاقے کی سلامتی کے لیے اچھا آغاز ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی خودمختاری اور سالمیت پر حملہ کیا، اسرائیل نے شام ،یمن اورقطر میں بھی حملے کئے، دشمن ایرانی عوام میں تفرقہ ڈالنے میں ناکام رہے ہیں، ایران حملہ آوروں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا اور مزید مضبوط ہو گا، پابندیوں اور میڈیا وار کے باوجود ہمارے عوام فوج کی حمایت کے لیے متحد ہوئے، ہمارے سائنسدانو کو قتل کیا اور رہنماؤں کو نشانہ بنایا۔
لاہور: منشیات فروش گرفتار، 7 کلو چرس برآمد
ایرانی صدر نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواشمند نہیں، ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے، یورپی ٹرائیکا نے امریکی حمایت سے ہمارے خلاف پابندیاں لگائیں، قطر پر اسرائیل کے مجرمانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، ایران کے خلاف دہرا میعار ختم کیا جائے، سلامتی طاقت کے استعمال سے حاصل نہیں ہوتی، ہم اپنے ملک کے قوانین کو سامنے رکھتے ہوئے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کرتے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدے میں ایران کو بھی شامل کیا جائے، حافظ نعیم الرحمٰن
لاہور:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ مسلم ممالک میں اتحاد کی طرف بڑھنے کی جانب ایک قدم ہے، دیگر اسلامی ملک بالخصوص ایران کو بھی اس معاہدے میں شامل کیا جائے۔
لاہور میں مرکزی مجلس شوری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کی پشت پر امریکا ہے اور جنگ بندی کو ویٹو کرنا اس کی واضح مثال ہے، قطر پر حملے کے بعد مسلمان ملکوں میں اتحاد کی جانب بڑھنے پر سوچ بچار کا عمل شروع ہوا۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ وادی تیرہ جیسے واقعات سے غیر یقینی کی کیفیت میں اضافہ ہوتا ہے، ایسے واقعات سے اداروں پر عدم اعتماد بڑھے گا اور عوام سے دوریاں پیدا ہونگی۔ بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع سے بچنے کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن سے قابو پایا جا سکتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ افغانستان سے معاملات کو معمول پر لایا جائے اور تحریک طالبان کا مسئلہ ان کے تعاون سے حل کیا جائے، پرامن انداز میں بات چیت سے دونوں ملک ایشوز حل کریں اسی میں دونوں کی بہتری ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے ایک سوال پر کہا کہ نظام جب تک بدل نہیں جاتا ملک میں تبدیلی نہیں آئے گی اجتماع عام انشااللہ تبدیلی کی بنیاد بنے گا جو نومبر میں مینار پاکستان کے سائے تلے منعقد ہوگا۔