پاکستان کے لئے ایک اور تاریخی لمحہ،شفقت علی کینیڈا کے پہلے پاکستانی نژادوفاقی وزیر مقرر
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کینیڈا کی سیاست میں پاکستانی نژاد کمیونٹی کے لیے ایک تاریخی لمحہ سامنے آیا ہے، جہاں رکن پارلیمنٹ شفقت علی کو ملک کا پہلا پاکستانی نژاد وفاقی وزیر مقرر کر دیا گیا۔ وزیراعظم مارک کارنی نے انہیں اپنی کابینہ میں شامل کرتے ہوئے ٹریژری بورڈ کا سربراہ مقرر کیا ہے، جو کہ حکومت کی مالی پالیسیوں اور اخراجات کی نگرانی کے لحاظ سے انتہائی اہم عہدہ سمجھا جاتا ہے۔ شفقت علی نے اوٹاوا میں اپنے عہدے کا باضابطہ حلف اٹھایا، جہاں گورنر جنرل میری سمولین نے ان سے حلف لیا۔ یہ موقع نہ صرف پاکستانی کمیونٹی بلکہ کینیڈین معاشرے کے لیے بھی تنوع، شمولیت اور اقلیتوں کی نمائندگی کی ایک روشن مثال بن گیا ہے۔ شفقت علی کا تعلق پاکستان کے شہر ملتان سے ہے اور وہ لبرل پارٹی کی جانب سے دوسری بار برامپٹن شہر سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ انہوں نے کینیڈا میں اپنی محنت، دیانت اور کمیونٹی سے وابستگی کے ذریعے خود کو ایک مؤثر اور بااعتماد رہنما کے طور پر منوایا۔ اپنے ابتدائی ردعمل میں شفقت علی نے کہا کہ یہ صرف ان کی نہیں بلکہ پوری پاکستانی نژاد کمیونٹی کی کامیابی ہے، اور وہ اپنے عہدے کے ذریعے کینیڈا کو ایک زیادہ مؤثر، شفاف اور جوابدہ ملک بنانے کے لیے کام کریں گے۔ کینیڈا میں مقیم پاکستانیوں نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفقت علی کی تقرری نوجوانوں کے لیے ایک مثبت پیغام ہے کہ محنت، لگن اور اصولوں پر چلتے ہوئے وہ بھی اعلیٰ ترین مناصب تک پہنچ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کینیڈا: عدالت نے سینکڑوں شتر مرغوں کو مارنے سے روک دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) کینیڈا کی سپریم کورٹ نے برٹش کولمبیا کے ایک فارم میں فلو پھیلنے پر تقریباً 400 شتر مرغوں کو تلف کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کو فی الوقت کے لیے روک دیا ہے۔
حکام جب ان شترمرغوں کے مارنے کے لیے جمع ہوئے، تو فارم کے مالکان اور بعض مقامی لوگوں کی جانب سے اس پر احتجاج کیا گیا۔
یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس نے بین الاقوامی توجہ مبذول کرائی اور امریکہ میں بھی انہیں بچانے کے لیے مہم شروع کی گئی تھی۔حکام نے شترمرغوں کے مارنے کا حکم گزشتہ برس کے اواخر میں دیا تھا، جس کے خلاف کیس دائر کیا گیا، تاہم نچلی عدالتوں کے بیشتر فیصلے انہیں مارنے کے حق میں آتے رہے۔
تاہم امریکہ میں کچھ طاقتور لابیز نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اور پھر بدھ کے روز کینیڈا کی سپریم کورٹ نے شترمرغوں کو تلف کرنے کے فیصلے کو وقتی طور پر روک دیا۔
(جاری ہے)
کینیڈا کی فوڈ انسپیکشن ایجنسی (سی ایف آئی اے) نے پرندوں کو مارنے کا منصوبہ تیار کر لیا تھا، تاہم جب تک اس پر حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا اس پر روک برقرار رہے گی۔
رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) کا کہنا ہے کہ پولیس نے یونیورسل آسٹرچ فارمز کے مالکان کو فوڈ انسپکشن ایجنٹوں کو "اپنے فرائض کی انجام دہی سے" روکنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا، جس کے ایک دن بعد یہ فیصلہ آیا ہے۔
شترمرغوں کے فارم کے مالکان کا موقففارم مالکان کے وکیل عمر شیخ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بدھ کے روز تاخیر سے شترمرغوں کو تلف کرنے کا شیڈول طے کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ عدالتی حکم سے "ظاہر ہے کہ بہت خوش" ہیں، لیکن اس بات پر زور دیا کہ یہ "ایک بہت ہی مشکل جنگ ہے" اور عدالت کا فیصلہ "ایک بہت ہی مختصر، عارضی وقفہ ہے۔
"سپریم کورٹ میں نچلی عدالتوں کے فیصلوں کو روکنے کے مقصد سے شریک مالکان کیرن ایسپرسن اور ڈیو بلنسکی نے یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے ایک پروفیسر کا ایک حلف نامہ داخل کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ شتر مرغوں کو ایویئن فلو سے استثنیٰ حاصل ہے۔
فارم کے مالکان کا کہنا ہے کہ وہ شتر مرغ کے اینٹی باڈیز کا مطالعہ کرنے میں مہارت رکھتے ہیں اور انہوں نے دلیل دی تھی کہ پرندوں کو مارنا "ناقابل تلافی نقصان" کا باعث بنے گا اور "مستقل طور پر منفرد جینیات اور تحقیق پر مبنی خصوصی کاروبار کو تباہ کر دے گا۔
" شترمرغوں کی جان بخشی کی مدت مختصر ہو سکتی ہےشتر مرغوں کو تلف نہ کرنے کا یہ فیصلہ قلیل المدتی ہو سکتا ہے، کیونکہ عدالت نے ابھی تک ان کی قسمت کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
فوڈ انسپیکشن ایجنسی پرندوں کی حفاظت کرتی ہے اور اسے سپریم کورٹ میں فارم کی درخواست پر اپنا جواب داخل کرنے کے لیے تین اکتوبر تک کا وقت ہے۔ ادھر عدالت نے کہا کہ وہ اس کیس کو تیزی سے نمٹائے گی۔
24 ستمبر کی شام کو ایک بیان میں، فوڈ انسپکشن ایجنسی نے کہا کہ وہ اسٹے آرڈر کی تعمیل کرے گی۔
اس نے کہا کہ اس کی "اسٹیمپ آؤٹ پالیسی" جانوروں کی بیماریوں پر قابو پانے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے اور یہ کہ وہ پولیس کے ساتھ "آن سائٹ سکیورٹی اور شتر مرغ فارم کے بظاہر حامیوں کی طرف سے تشدد اور موت کے جاری خطرات کی پیروی کے لیے کام کر رہی ہے۔
"حالیہ برسوں میں برڈ فلو کی شدید وباء کے نتیجے میں امریکہ میں برڈ فلو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاکھوں مرغیاں، ٹرکی اور دیگر پرندے مارے جا چکے ہیں، جو انسانوں کو متاثر کر سکتے ہیں اور پولٹری کے لیے بھی مہلک ہیں۔
اسی عمل نے امریکی گروسری اسٹورز پر انڈے کی قیمتوں کو ریکارڈ بلندی تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ادارت: جاوید اختر