بھارت کے ایک اور معروف مزاحیہ اداکار کسمپرسی کے عالم میں انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
ساؤتھ انڈین موویز کے سپر اسٹارز رجنی کانت، کمل ہاسن، اجیت، سوریا اور وجے کے ساتھ متعدد فلموں میں کام کرنے والے مدھن بوب کے آخری ایام نہایت کسمپرسی کے عالم میں گزرے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تامل فلم انڈسٹری کے اداکار ایس کرشنا مورتھی نے اپنی زندگی کے 40 سال اس انڈسٹری وک دیئے وہ فلمی دنیا میں مدھن بوب کے نام سے جانے جاتے تھے۔
تامل فلموں کا لازمی جز کہلائے جانے والے مزاحیہ اداکار مدھن بوب عرصہ دراز سے کینسر کے مرض میں مبتلا اور صاحبِ فراش تھے اور گزشتہ شب گھر میں ہی انتقال کرگئے۔
مدھن بوب نے چار دہائیوں پر محیط اپنے فلمی کیریئر میں مزاحیہ اور منفرد کرداروں کے ذریعے اپنا نام اور مقام بنایا۔
ان کے پُرمزاح مکالمے، چہرے کے تاثرات اور برجستہ اداکاری نے انہیں تامل فلموں کے کامیڈی کنگز میں شامل کر دیا تھا۔
انہوں نے اپنے کیریئر کی شروعات 1980 کی دہائی میں کی اور 41 برس تک فلمی شائقین کو محظوظ کرتے رہے۔
مدھن بوب کی مشہور فلموں میں "تھینالی” میں ڈائمنڈ بابو اور "فرینڈز” میں منیجر سندریسن کا کردار خاص طور پر یادگار ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔