پاکستان پُرامن ملک ہے، ہم معاشی ترقی چاہتے ہیں: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان پُرامن ملک ہے، ہم معاشی ترقی چاہتے ہیں۔
لاہور میں حضرت داتا گنج بخش کے عرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں بہتری آ رہی ہے، ترقی کا سفر اگرچہ لمبا ہوتا ہے لیکن شروع ہو چکا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ان شاء اللّٰہ ہم ترقی کے سفر کو مکمل کریں گے، یوم آزادی ہمارے لیے ایک مبارک دن ہے، قوم کو یوم آزادی بہت بہت مبارک ہو، اللّٰہ کریم پاکستان کو ترقی یافتہ اسلام کا قلعہ بنائے۔
نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ اور سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت اصول پر کمپرومائز نہیں کرے گی، اگر کسی کو قانونی عمل کے ذریعے سزا ہوئی ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اللّٰہ کریم نے پاکستان کو معرکہ حق جیسی کامیابی عطاء کی، بھارت کے ساتھ جنگ میں اللّٰہ تعالیٰ نے بے مثال کامیابی عطاء کی، وزیر اعظم کی قیادت میں معاشی اور سفارتی محاذ پر سفر جاری ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم، فیلڈ مارشل اور میں کئی بیرونی دوروں پر اکٹھے رہے، تمام ادارے اور تمام سیاسی جماعتیں مل کر کام نہیں کریں گی تو وقت ضائع ہوتا رہے گا۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی پر اس حکومت نے مقدمات نہیں بنائے تھے، پی ٹی آئی کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، ہم عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالمی فورمز پر بھی مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم کہہ چکے ہمارا پانی روکا گیا تو اسے جنگ سمجھا جائے گا، کوئی بھی ایک فریق اپنے طور پر عالمی معاہدوں کو ختم نہیں کر سکتا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
افغانستان کو آزاد اور پُرامن ریاست بنانے پر پاکستان، ایران، چین اور روس متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر روس کی میزبانی میں منعقد ہونے والے چوتھے 4 فریقی وزرائے خارجہ اجلاس کے بعد پاکستان، چین، ایران اور روس نے افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر ایک اہم مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ چاروں ممالک افغانستان کو ایک آزاد، متحد، خودمختار اور پُرامن ریاست کے طور پر دیکھنے کے خواہاں ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ افغانستان میں دہشت گردی، جنگ اور منشیات سے پاک معاشرے کا قیام پورے خطے کے امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
اس موقع پر افغان حکام پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گرد گروہوں کے بنیادی ڈھانچوں کا خاتمہ یقینی بنائیں تاکہ نہ صرف افغانستان بلکہ ہمسایہ ممالک بھی پُرامن ماحول میں ترقی کی جانب بڑھ سکیں۔
شرکا نے افغانستان کی بگڑتی ہوئی معیشت پر گہری تشویش ظاہر کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے میں اقتصادی روابط کو وسعت دینا اور علاقائی تعاون کو فروغ دینا حالات کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو جاری رکھا جائے گا اور افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی میں سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ ان کی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔
مشترکہ اعلامیے میں یہ نکتہ بھی واضح کیا گیا کہ خواتین اور بچیوں کو تعلیم، روزگار اور معاشی مواقع فراہم کیے بغیر افغانستان میں پائیدار ترقی ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا تھا، لیکن اب تک بیشتر ممالک نے ان کی حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان، ایران، چین اور روس اگرچہ بارہا طالبان کو علاقائی فریم ورک میں تعاون کی پیشکش کر چکے ہیں، تاہم ان کا مؤقف یہی رہا ہے کہ طالبان کو دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے ہوں گے اور ایسی حکومت تشکیل دینا ہوگی جس میں تمام طبقات کو نمائندگی دی جائے۔