Express News:
2025-09-27@20:21:42 GMT

سپریم کورٹ، بینچوں کی تشکیل میں شفافیت لانے کی ضرورت

اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT

اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں ہائی پروفائل کیسز میں بینچوں کی تشکیل مارچ 2009 سے زیربحث رہی ہے۔

26 ویں ترمیم کی منظوری کے باوجود ہم خیال بینچ کی اصطلاح اب بھی مستعمل ہے جبکہ آئینی بینچوں کے لیے ججوں کی نامزدگی جوڈیشل کمیشن کر رہا ہے۔

 6 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود آئینی بینچوں کے لیے ججوں کی نامزدگی کا کوئی معیار وضع نہیں کیا گیا۔ اس وقت تمام صوبوں سے 15جج آئینی بینچ میں موجود ہیں لیکن وہ جج جو انتظامیہ کی گڈ بک میں نہیں انھیں اس میں شامل نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت ریاستی سطح پر مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے باضابطہ کوشش کرے، سپریم کورٹ بار

سپریم کورٹ میں بینچوں کی تشکیل میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے ورنہ عدلیہ پر سوالات اٹھیں گے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل کمیٹی آئینی بنچوں کے لیے ججوں کا انتخاب کرتی ہے تاہم ہائی پروفائل کیسز میں ہم خیال بنچوں کی تشکیل کمیٹی کے طرز عمل پرسوالیہ نشان ہے۔

کمیٹی نے ملٹری کورٹس کیس میں جسٹس شاہد وحید کو آئینی بنچ کے لیے نامزد نہیں کیا۔ اسی طرح کمیٹی نے سپر ٹیکس کیس میں ٹیکس کے معاملات میں مہارت رکھنے والے ججوں کو نامزد نہیں کیا۔

اب کمیٹی کو مخصوص سیٹوں کے معاملے میں 12 جولائی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی نظرثانی درخواستوں کی سماعت کرنے والے بنچ کی تشکیل میں پانچ ججوں کو نہ بٹھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی جارحیت سے شہریوں کی شہادت؛ سپریم کورٹ میں تعزیتی اجلاس منعقد

گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے بینچ کی تشکیل کو چیلنج کیا۔ منگل کی سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کہ بینچ بظاہر تقسیم تھا۔

جسٹس امین الدین خان بنچ کی تشکیل کو چیلنج کرنے والی درخواست جمع کرانے کے لیے وکیل کو وقت دینے سے گریزاں تھے۔

 تاہم جسٹس جمال خان مندوخیل نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ وکیل کو اعتراضات اٹھانے کا مناسب موقع دیا جائے۔ ان کی مداخلت کے بعد بنچ نے معاملہ پیر تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کی تشکیل نہیں کیا کے لیے

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

سپریم کورٹ : فائل فوٹو 

سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کی ٹرانسفر اور سینیارٹی کو چیلنج کیا تھا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کو ہائیکورٹ کے ایک جج کو دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے، تاہم کچھ حفاظتی اقدامات اور ضمانتیں بھی شامل ہیں۔

آرمی ایکٹ آئین کے مطابق ہے، فوجی تنصیبات پر حملے دفاعی قوانین کے دائرہ کار میں آتے ہیں، تفصیلی فیصلہ

سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، تفصیلی اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت کے یہ اختیارات آئین کے کسی اور آرٹیکل پر منحصر نہیں ہیں، بنیادی شرط یہ ہے جج کو ہائی کورٹ منتقل کرنے سے جج کی رضامندی لینا ضروری ہے، صدر مملکت چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند ہیں، ہنگامی حالات میں ذیلی آرٹیکل (3) کے تحت ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد عارضی بڑھائی جا سکے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کسی دوسری ہائی کورٹ کے جج کو مقررہ مدت کے لیے بلا سکتا ہے، یہ عمل بھی اسی صورت میں ممکن ہے جب بلائے جانے والے جج کی رضامندی حاصل ہو، صدر مملکت کی جانب سے منظوری چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد دی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • دوسری شادی کرنا گناہ تو نہیں، بیٹا والد کو گھر سے کیسے نکال سکتا ہے: سپریم کورٹ
  • بیٹا والد کو گھر سے کیسے نکال سکتا ہے؟ دوسری شادی کرنا گناہ تو نہیں، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ، ملزم کو سزا چرس برآمدگی پر نہیں بیوقوفی پر ہوئی، ججز کا دلچسپ مکالمہ
  • صدر کو ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: پولیس کے ہاتھ کاکڑ آگیا، سزا چرس پر نہیں بیوقوفی پر ہونی چاہیے، جسٹس ہاشم کاکڑ
  • سپریم کورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل آئینی بینچ میں سماعت کیلئے مقرر
  • صدر کو آئین کے تحت ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • ججز ایک دوسرے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے: سپریم کورٹ