عمران خان سے ملاقات اور مذاکرات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے: رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہےکہ عمران خان سے ملاقات اور مذاکرات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات میں کوئی رکاوٹ ہے تو پی ٹی آئی دوبارہ توہین عدالت کی درخواست کیوں نہیں کرتی ؟
انہوں نے کہا جیل حکام کے مطابق وہ عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہیں مگر پی ٹی آئی میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے یہ سب کرتی ہے، اگر پولیس نے آج غلط روکا ہے تو کل عدالت میں جیل سپریٹنڈنٹ کو بلالیں ۔
40 اوورز تک میچ ہاتھ میں تھا، جلد وکٹیں گرنے سے سنبھل نہ سکے: کپتان محمد رضوان
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس صرف عمران سے ملاقات نہ ہونے کا ہی مسئلہ رہ گیا ہے تو آئیں اسی پر بات کرلیں، جب وزیر اعظم مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں تو وہاں ملاقات سے بات شروع کرلیتے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کے لیے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں، نہ ہی جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ہے لیکن یورینیئم افزودگی کے معاملے میں ایران کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔
اپنے بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، حالیہ صورتحال میں امریکا سے مذاکرات ہمارے مفادات کا تحفظ نہیں کریں گے اور ایران کے لیے نقصاندہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے ہمارے پاس مڈ رینج اور دیگر میزائل نہ ہوں، دھمکیوں کے زیر اثر مذاکرات کرنا دباؤ کے آگے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے اور کوئی بھی باعزت قوم دباؤ کے آگے سر نہیں جُھکاتی۔
سپریم لیڈر نے کہا کہ ایسے فریق سے مذاکرات نہیں کیے جا سکتے، میری نظر میں امریکا کے ساتھ جوہری معاملے پر اور شاید دوسرے معاملات پر بھی مذاکرات ’مکمل بند گلی‘ ہیں۔
یورپی ممالک اور امریکا کو شبہ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن تہران نے اس کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اسے پُرامن مقاصد کے لیے ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہے۔
جون میں اسرائیل نے ایران کے جوہری مراکز پر ایک بڑی فوجی کارروائی کی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامل ہو کر امریکی جنگی طیاروں کو اہم اہداف پر بمباری کا حکم دیا۔
ٹرمپ انتظامیہ، جو طویل عرصے سے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ پر زور دے رہی تھی، نے ایران سے بات چیت کی آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن ایران کو واشنگٹن کی نیت پر شک ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے یورینیئم افزودگی کو نہیں روک سکتے، انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس یورینیئم افزودگی کے درجنوں یا شاید سیکڑوں ماہرین ہیں۔