الجزیرہ کے مطابق نے امریکی صدر نے وعدہ کیا کہ ہم اس جارحیت (حماس اور انصار اللہ کی مقاومت) کا مقابلہ کریں گے جو ہم سب کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ ایران دہشت گردی (حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ تحریکوں) کی سرپرستی بند کرے، اپنی خونی پراکسی جنگیں ختم کرے اور جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کو مستقل، قابلِ تصدیق طور پر ترک کرے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی اہل یمن کے ہاتھوں شکست فاش اور اہل غزہ کے سامنے اسرائیلی صیہونی طاقت کا غرور خاک میں ملنے کے بعد امریکی صدر سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ انہوں جہاں اربوں ڈالر کے کامیاب تجارتی معاہدے کئے ہیں وہیں اسرائیل کا ذکر کرنے سے گریزاں ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ معاہدوں کے لئے اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کی شرط سے بھی دستبردار ہو چکے ہیں۔ یمن کیساتھ جنگ بندی کے اعلان کے بعد انصار اللہ نے تل ابیب کا فضائی محاصرہ بھی کر دیا ہے۔

اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاض میں گلف سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے خطے میں اثرورسوخ کا اعتراف کرتے ہوئے اسرائیل کے ذکر سے گریز کیا ہے۔ انہوں نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا نام لئے بغیر کہا کہ اگر ہم محض ایک چھوٹے سے گروہ کی جارحیت کو روک سکیں، جو بہت ہی برے کردار ہیں، تو مشرقِ وسطیٰ میں ناقابلِ یقین مواقع میسر آسکتے ہیں۔

امریکی صدر نے غزہ کی جنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس خطے کے بے شمار لوگوں کی اس امید میں شریک ہیں کہ فلسطینی عوام کا مستقبل محفوظ اور باوقار ہو۔ تاہم، انہوں نے غزہ کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے نہایت ڈھٹائی سے نتن یاہو کی جارحیت کا دفاع کرتے ہوئے صیہونیوں کو معصوم قرار دیا اور کہا ہہ اہل غزہ کے ان قابض صیہونیوں پر حملے اس ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ یاد رہے اس دوران امریکہ کے اعلانیہ اور اسرائیل کے خاموش عرب اتحادیوں نے بے شرمی سے سر نیچے کئے رکھے۔

انہوں نے اپنے پیشرو جو بائیڈن پر الزام عائد کیا کہ انہوں ایران اور اس کے حمایتی گروہوں کو طاقتور بنایا جبکہ خلیجی اتحادیوں سے منہ موڑے رکھا اور یمن اسلامی اور ایک مرتبہ پھر ایران سے معاہدے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ ایران دہشت گردی (حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ) کی سرپرستی بند کرے، ہم معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، ابراہم معاہدے میں مستقبل میں اور بھی ممالک شریک ہوں گے۔

قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ریاض میں گلف سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ خلیجی ممالک ایک مستحکم، پُرامن اور خوشحال مشرقِ وسطیٰ کی تشکیل میں پیش پیش ہیں، مجھے کہنا پڑے گا کہ میں نے بے پناہ ترقی دیکھی ہے، یہ واقعی حیرت انگیز ہے، میں نے یہاں مثالی یکجہتی اور دوستی بھی دیکھی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ دن گزر چکے، اس میز پر بیٹھے ہر شخص کو معلوم ہے کہ میری وفاداریاں کس کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے یہ وعدہ کیا کہ ہم اس جارحیت (حماس اور انصار اللہ کی مقاومت) کا مقابلہ کریں گے جو ہم سب کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ ایران دہشت گردی (حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ تحریکوں) کی سرپرستی بند کرے، اپنی خونی پراکسی جنگیں ختم کرے اور جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کو مستقل، قابلِ تصدیق طور پر ترک کرے۔

انہوں نے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رہنماؤں کے اسرائیل نواز کردار کو سراہا جو وہ اس ہولناک تنازع کے خاتمے کی کوششوں میں ادا کر رہے ہیں، امریکی صدر نے خاص طور پر امریکی-اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی میں ان کے تعاون کا ذکر کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ بالآخر تمام قومیتوں کے یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ جلد ہو گا۔

انہوں نے شام کا بھی ذکر کیا، جس کے ساتھ واشنگٹن تعلقات کو معمول پر لانے کے امکان کا جائزہ لے رہا ہے اور لبنان کے بارے میں کہا کہ اب اس کے پاس ایک پُرامن مستقبل کی تعمیر کا موقع ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا ریاض میں میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ساتھ چند دن گزارنا میرے لیے اعزاز کی بات تھی، جلد دوبارہ ملاقات ہو گی اور بار بار ہو گی۔

خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ ہم ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ جزیرہ نما عرب ایران کا حصہ بنے۔ امریکی صدر نے سعودی امریکہ سرمایہ کاری کانفرنس 2025 میں کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ایران کو کسی طرح روکیں کہ وہ شام اور لبنان میں اپنی کارروائیاں جاری رکھ سکیں، ہم ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ جزیرہ نما عرب ایران کے قبضے میں جائے، میں ہرگز اجازت نہیں دوں گا کہ سعودی عرب ایران کے اثر و رسوخ میں آئے۔

 سعودی ولی عہد نے سعودی امریکہ سرمایہ کاری کانفرنس میں کہا کہ سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات 92 سال سے زائد پرانے ہیں اور اب سعودی معیشت خطے میں امریکا کی سب سے بڑی اقتصادی شراکت دار بن چکی ہے، ہم نے 300 ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور اس رقم کو ایک ٹریلین ڈالر تک بڑھائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا بہترین دوست ہے، آج دنیا کے بڑے تجارتی رہنما یہاں موجود ہیں اور ہم ایک دوسرے کو بخوبی جانتے ہیں، میں واقعی یقین رکھتا ہوں کہ ہم بہت اچھے دوست ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اور انصار اللہ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ نے ہے کہ ایران کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہوں نے ایران کے کے ساتھ

پڑھیں:

غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائےگی: ٹرمپ کا دعویٰ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ میں جاری خونریزی آئندہ ہفتے تک جنگ بندی کی صورت میں تھم سکتی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے بہت قریب ہیں، امید ہے کہ اگلے ہفتے تک کوئی باضابطہ معاہدہ طے پا جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال کو نہایت سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا تنہا انسانی امداد فراہم کر رہا ہے، ہم خطے میں خوراک اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں اور اس معاملے میں دیگر کوئی ملک ہماری سطح پر کردار ادا نہیں کر رہا۔

گفتگو کے دوران ایک صحافی نے جب ایران کی جانب سے یورینیم کی ممکنہ افزودگی پر ردعمل کے بارے میں سوال کیا تو صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں انٹیلی جنس ذرائع سے اس بات کی اطلاع ملی کہ ایران حساس سطح پر یورینیم افزودہ کر رہا ہے تو ہم دوبارہ حملے کا فیصلہ کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی یا کسی معتبر ادارے کے معائنہ کاروں کو ان ایرانی جوہری تنصیبات کا دورہ کروانا چاہتے ہیں جنہیں پچھلے ہفتے امریکی فضائی کارروائی میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے، جس میں کہا گیا تھا کہ قطر میں امریکی اڈے پر حملہ امریکا کے چہرے پر تھپڑ تھا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد اس بیان پر باضابطہ ردعمل دیں گے۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ کینیڈا کی جانب سے امریکی ڈیری مصنوعات پر 400 فیصد ٹیرف عائد کرنا دراصل امریکا پر براہ راست حملے کے مترادف ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کینیڈا یورپی یونین کی پالیسیوں کی نقل کر رہا ہے، جو پہلے ہی زیر بحث ہیں۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ آئندہ سات روز میں کینیڈا پر نئے تجارتی ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔

اسی موقع پر صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی کے خاتمے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہوئے کہا، “مجھے خوشی ہے کہ میں نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا۔ ہم نے یہ معاملہ سفارت اور تجارت کے ذریعے حل کیا۔”

اختتام پر، انہوں نے امریکی صدارت کو خطرناک ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ عہدہ آسان نہیں، بعض اوقات پرانے واقعات یاد آجاتے ہیں جیسے پنسلوینیا میں کان پر گولی لگنے کا واقعہ، ایسی یادیں دل کی دھڑکن تیز کر دیتی ہیں۔”

متعلقہ مضامین

  • ’ٹرمپ کا دباؤ: ‘ببی کو چھوڑ دو’ – نیتن یاہو کے مقدمے پر امریکی صدر کا سخت ردعمل
  • ٹرمپ نے ٹیرف کے معاملے میں ماہرین کو غلط ثابت کردیا، ماہرِ معاشیات کا اعتراف
  • ایران پر دوبارہ حملے کا امکان ہے، امریکی صدر
  • مجھے معلوم تھا خامنہ ای کہاں پناہ لئے ہوئے ہیں پھر بھی ایرانی سپریم لیڈرکو بچایا لیکن انہوں نے میرا شکریہ تک ادا نہیں کیا ، ٹرمپ
  • غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائےگی: ٹرمپ کا دعویٰ
  • سعودی عرب، ہم وطن خاتون پر تشدد ، 2 پاکستانی گرفتار
  • امریکی خوف سے پاک ایران گیس منصوبہ متاثر نہ کیا جائے، حافظ نعیم
  • (روس ،یوکرین تنازع حل کرادیں گے)ایران ،اسرائیل جنگ دوبارہ نہیں ہوگی( امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ)
  • ایران کے ساتھ جنگ میں 6 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، اسرائیلی مرکزی بینک کا اعتراف
  • امریکی وزیر دفاع کا میڈیا پر الزام: کچھ حلقے صدر ٹرمپ کی کامیابی کے مخالف