ریاض، ٹرمپ کا اسرائیل کے ذکر سے گریز اور محور مقاومت کی برتری کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
الجزیرہ کے مطابق نے امریکی صدر نے وعدہ کیا کہ ہم اس جارحیت (حماس اور انصار اللہ کی مقاومت) کا مقابلہ کریں گے جو ہم سب کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ ایران دہشت گردی (حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ تحریکوں) کی سرپرستی بند کرے، اپنی خونی پراکسی جنگیں ختم کرے اور جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کو مستقل، قابلِ تصدیق طور پر ترک کرے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی اہل یمن کے ہاتھوں شکست فاش اور اہل غزہ کے سامنے اسرائیلی صیہونی طاقت کا غرور خاک میں ملنے کے بعد امریکی صدر سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ انہوں جہاں اربوں ڈالر کے کامیاب تجارتی معاہدے کئے ہیں وہیں اسرائیل کا ذکر کرنے سے گریزاں ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ معاہدوں کے لئے اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کی شرط سے بھی دستبردار ہو چکے ہیں۔ یمن کیساتھ جنگ بندی کے اعلان کے بعد انصار اللہ نے تل ابیب کا فضائی محاصرہ بھی کر دیا ہے۔
اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاض میں گلف سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے خطے میں اثرورسوخ کا اعتراف کرتے ہوئے اسرائیل کے ذکر سے گریز کیا ہے۔ انہوں نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا نام لئے بغیر کہا کہ اگر ہم محض ایک چھوٹے سے گروہ کی جارحیت کو روک سکیں، جو بہت ہی برے کردار ہیں، تو مشرقِ وسطیٰ میں ناقابلِ یقین مواقع میسر آسکتے ہیں۔
امریکی صدر نے غزہ کی جنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس خطے کے بے شمار لوگوں کی اس امید میں شریک ہیں کہ فلسطینی عوام کا مستقبل محفوظ اور باوقار ہو۔ تاہم، انہوں نے غزہ کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے نہایت ڈھٹائی سے نتن یاہو کی جارحیت کا دفاع کرتے ہوئے صیہونیوں کو معصوم قرار دیا اور کہا ہہ اہل غزہ کے ان قابض صیہونیوں پر حملے اس ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ یاد رہے اس دوران امریکہ کے اعلانیہ اور اسرائیل کے خاموش عرب اتحادیوں نے بے شرمی سے سر نیچے کئے رکھے۔
انہوں نے اپنے پیشرو جو بائیڈن پر الزام عائد کیا کہ انہوں ایران اور اس کے حمایتی گروہوں کو طاقتور بنایا جبکہ خلیجی اتحادیوں سے منہ موڑے رکھا اور یمن اسلامی اور ایک مرتبہ پھر ایران سے معاہدے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ ایران دہشت گردی (حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ) کی سرپرستی بند کرے، ہم معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، ابراہم معاہدے میں مستقبل میں اور بھی ممالک شریک ہوں گے۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ریاض میں گلف سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ خلیجی ممالک ایک مستحکم، پُرامن اور خوشحال مشرقِ وسطیٰ کی تشکیل میں پیش پیش ہیں، مجھے کہنا پڑے گا کہ میں نے بے پناہ ترقی دیکھی ہے، یہ واقعی حیرت انگیز ہے، میں نے یہاں مثالی یکجہتی اور دوستی بھی دیکھی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ دن گزر چکے، اس میز پر بیٹھے ہر شخص کو معلوم ہے کہ میری وفاداریاں کس کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے یہ وعدہ کیا کہ ہم اس جارحیت (حماس اور انصار اللہ کی مقاومت) کا مقابلہ کریں گے جو ہم سب کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ ایران دہشت گردی (حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ تحریکوں) کی سرپرستی بند کرے، اپنی خونی پراکسی جنگیں ختم کرے اور جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کو مستقل، قابلِ تصدیق طور پر ترک کرے۔
انہوں نے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رہنماؤں کے اسرائیل نواز کردار کو سراہا جو وہ اس ہولناک تنازع کے خاتمے کی کوششوں میں ادا کر رہے ہیں، امریکی صدر نے خاص طور پر امریکی-اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی میں ان کے تعاون کا ذکر کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ بالآخر تمام قومیتوں کے یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ جلد ہو گا۔
انہوں نے شام کا بھی ذکر کیا، جس کے ساتھ واشنگٹن تعلقات کو معمول پر لانے کے امکان کا جائزہ لے رہا ہے اور لبنان کے بارے میں کہا کہ اب اس کے پاس ایک پُرامن مستقبل کی تعمیر کا موقع ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا ریاض میں میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ساتھ چند دن گزارنا میرے لیے اعزاز کی بات تھی، جلد دوبارہ ملاقات ہو گی اور بار بار ہو گی۔
خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ ہم ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ جزیرہ نما عرب ایران کا حصہ بنے۔ امریکی صدر نے سعودی امریکہ سرمایہ کاری کانفرنس 2025 میں کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ایران کو کسی طرح روکیں کہ وہ شام اور لبنان میں اپنی کارروائیاں جاری رکھ سکیں، ہم ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ جزیرہ نما عرب ایران کے قبضے میں جائے، میں ہرگز اجازت نہیں دوں گا کہ سعودی عرب ایران کے اثر و رسوخ میں آئے۔
سعودی ولی عہد نے سعودی امریکہ سرمایہ کاری کانفرنس میں کہا کہ سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات 92 سال سے زائد پرانے ہیں اور اب سعودی معیشت خطے میں امریکا کی سب سے بڑی اقتصادی شراکت دار بن چکی ہے، ہم نے 300 ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور اس رقم کو ایک ٹریلین ڈالر تک بڑھائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا بہترین دوست ہے، آج دنیا کے بڑے تجارتی رہنما یہاں موجود ہیں اور ہم ایک دوسرے کو بخوبی جانتے ہیں، میں واقعی یقین رکھتا ہوں کہ ہم بہت اچھے دوست ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور انصار اللہ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ نے ہے کہ ایران کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہوں نے ایران کے کے ساتھ
پڑھیں:
ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت فلسطینیوں کیساتھ خیانت ہے، علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری کا کہنا ہے کہ حکمران قاتلوں کیساتھ ہیں توعوام حماس و فلسطین کیساتھ کھڑے ہوں، ٹرمپ کی قیادت میں فلسطین فروشی، نسل کشی، مسجد اقصیٰ کی فراموشی اور اسرائیل کو بچانے کی آخری مذموم کوشش میں بعض مسلم حکمرانوں کی شمولیت نے امتِ مسلمہ کو شدید صدمہ پہنچایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امتِ مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جوان نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی قیادت میں فلسطین فروشی، نسل کشی، مسجد اقصیٰ کی فراموشی اور اسرائیل کو بچانے کی آخری مذموم کوشش میں بعض مسلم حکمرانوں کی شمولیت نے امتِ مسلمہ کو شدید صدمہ پہنچایا ہے، اگر حکمران ظالموں کیساتھ ہیں تو عوام، جوان، بچے، بوڑھے اور خواتین لازماً مظلوم فلسطینیوں کیساتھ کھڑے ہوں۔ علامہ نقوی نے واضح کیا کہ ٹرمپ کا یکطرفہ امن منصوبہ دراصل فلسطین کیساتھ کھلی خیانت ہے اور ہر باضمیر انسان اسے مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین سے ظلم کے خاتمے، فلسطینی ریاست کے قیام، غزہ کی آزادی اور حماس کی حمایت کیلئے پوری امت کو یک زبان ہوکر آواز بلند کرنا ہوگی۔
انہوں نے پاکستان میں سینیٹر مشتاق حسین کی جرات مندانہ جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے غزہ کے حق میں جو آواز بلند کی، وہ حقیقی ترجمانی ہے۔ علامہ نقوی نے ان کی سلامتی اور رہائی کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ قوم ایسے باکردار نمائندوں پر فخر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل اپنے ناپاک مقاصد غزہ کی قتل و غارت کے ذریعے حاصل نہ کر سکے، اب وہ خائن حکمرانوں کو ساتھ ملا کر اپنی سازشیں آگے بڑھا رہے ہیں، مگر یہ حقیقت ہے کہ حماس ختم نہیں ہوگی، اسرائیل کا وجود ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے امت مسلمہ کو متنبہ کیا کہ وقت آگیا ہے کہ عوام اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور مظلوم فلسطینیوں کے دفاع میں عملی کردار ادا کریں، یہ جنگ صرف زمین کی نہیں بلکہ ایمان اور ضمیر کی جنگ ہے، جس میں کامیابی بہرحال حق و مقاومت کے حصے میں آئے گی۔