تاریخ کی سب سے بڑی اسلحہ ڈیل، لیکن امریکہ نے اسرائیل کی ٹانگ اوپر رکھنے کیلئے اہم ترین ہتھیار سعودی عرب کو پھر بھی نہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی عرب کو امریکہ کی تاریخ کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ ملا ہے مگر وہ جنگی طیارہ نہیں جو وہ واقعی چاہتا ہے۔ امریکہ نے سعودی عرب کے ساتھ 142 ارب ڈالر کا اسلحہ معاہدہ کیا ہے ، جو امریکی تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔ یہ معاہدہ اُس وقت ہوا جب صدر ٹرمپ ریاض کے دورے پر تھے، اور اس میں میزائل سسٹمز سے لے کر جنگی بحری جہازوں تک ہر وہ چیز شامل ہے جو امریکی دفاعی کمپنیوں نے تیار کی ہے۔
مگر ایک چیز اس فہرست سے غائب تھی اور وہ ہے ایف 35 سٹیلتھ فائٹر جیٹ۔ سعودی عرب کئی سالوں سے اس جدید ترین طیارے کا خواہش مند ہے لیکن اتنے پیسے لٹانے کے باوجود بھی یہ طیارہ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیل کے پاس یہ طیارہ پہلے سے موجود ہے، اور امریکہ کی پالیسی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کوئی بھی ملک اسرائیل سے بہتر دفاعی ٹیکنالوجی حاصل نہ کر سکے۔
صحافی ماریو نوفل کے مطابق اگر کبھی سعودی عرب کو ایف35 دیا گیا، تو وہ اسرائیل کے بعد خطے کا دوسرا ملک ہوگا جو اس طیارے کو اُڑا رہا ہوگا ، اور یہ فضائی طاقت کے توازن میں ایک بڑی تبدیلی ہوگی۔
واضح رہے کہ ایف 35 ففتھ جنریشن کا جدید ترین سٹیلتھ لڑاکا طیارہ ہے جو امریکہ نے تیار کیا ہے۔ اسے تاریخ کا سب سے مہنگا پروجیکٹ بھی سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس کی تیاری میں 1700 ارب ڈالر کا خرچہ آیا تھا۔ امریکہ کے بعد اسرائیل وہ دوسرا ملک ہے جس نے ایف 35 حاصل کیا۔
مزیدپڑھیں:پاکستان کیخلاف نہ بولنے پر بالی ووڈ اسٹارز کیخلاف مہاراشٹرا پولیس ایکشن میں آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
آل سعود کا امریکی صدر کا استقبال امت مسلمہ کے زخموں پر نمک پاشی ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اپنے بیان میں علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پوری دنیا کے باشعور مسلمانوں اور بالخصوص فلسطینی مظلوم عوام کی نظر میں امریکہ اور اسکے صدر ٹرمپ نہ صرف شریکِ جرم ہیں بلکہ ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ آل سعود کی جانب سے امریکی صدر کا شاندار استقبال مظلوم فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے۔ پچاس ہزار مظلوم فلسطینیوں کے قاتل مجرم کو شاہانہ پروٹوکول دینا امت مسلمہ کے خون سے غداری ہے۔ اپنے بیان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ امریکی صدر کے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے دوران جس انداز سے ان کا استقبال کیا گیا، وہ مظلوم فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ پوری دنیا کے باشعور مسلمانوں اور بالخصوص فلسطینی مظلوم عوام کی نظر میں امریکہ اور اس کے صدر ٹرمپ نہ صرف شریکِ جرم ہیں بلکہ ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔ ایسے قاتل مجرم کو شاہانہ پروٹوکول دینا امت مسلمہ کے جذبات سے کھلا مذاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعجب ہے کہ عرب حکمران غزہ اور فلسطین کے مظلوم عوام کے لئے خوراک، پانی اور علاج کی فراہمی میں تساہل برتتے ہیں، مگر امریکی صدر کو اربوں ڈالر بھتہ دینے کے لئے تیار ہیں۔ آل سعود کی یہ پالیسی امت کے دلوں کو زخمی کرنے والی ہے۔
علامہ ڈومکی نے کہا کہ شام کے نام نہاد صدر نے بھی سعودی عرب میں "شیطان بزرگ" امریکہ کی خدمت میں حاضری دے کر ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ شام کی نام نہاد تبدیلی دراصل شیطان بزرگ امریکہ اور اسرائیل کا مشترکہ منصوبہ تھا، جس میں ترکی اور سعودی عرب نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے سعودی عرب سمیت مسلم ممالک پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔ ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں باشعور اور غیرت مند عوام لاکھوں کی تعداد میں غاصب اسرائیل کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو رد کر رہے ہیں، اس وقت سعودی عرب، بن سلمان، قطر، متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب حکمرانوں کی جانب سے غاصب اسرائیل کی بلاواسطہ یا بالواسطہ حمایت انتہائی شرمناک اور قابل نفرت عمل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم حکمران اسرائیل سے ہر قسم کے روابط منقطع کریں، فلسطینی عوام کی عملی مدد کریں۔ غزہ کے مظلوم عوام پر بمباری کو رکوائیں۔ اور امریکہ و اسرائیل کی گود میں بیٹھنے کے بجائے مظلومین کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔