اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ ’تاریخی اور روحانی مشن ‘ پر ہیں اور نام نہاد ’گریٹر اسرائیل‘ کے ویژن سے’انتہائی ‘ وابستہ ہیں۔ اس منصوبے میں وہ علاقے شامل ہیں جو فلسطینی ریاست کے لیے مخصوص کیے گئے تھے، اور اس میں موجودہ اردن اور مصر کے کچھ حصے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

منگل کو اسرائیلی نشریاتی ادارے i24NEWS کو دیے گئے انٹرویو میں، جب ان کی حکومت غزہ کے باقی علاقوں تک اپنی جارحانہ کارروائیاں بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے، نیتن یاہو نے اپنے مشن کو ’نسلوں کا مشن ‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا:

’یہودیوں کی کئی نسلیں یہاں آنے کا خواب دیکھتی رہی ہیں، اور ہم سے بعد میں بھی کئی نسلیں آئیں گی۔‘

یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو غزہ پر مکمل قبضہ کی کھلی چھوٹ دیدی

گریٹر اسرائیل (Eretz Yisrael HaShlema) کی اصطلاح 1967ء کی عرب-اسرائیل جنگ کے بعد استعمال ہونا شروع ہوئی، جس میں اسرائیل اور اس کے زیر قبضہ علاقے شامل ہیں — مشرقی یروشلم، مغربی کنارہ، غزہ، مصر کا صحرائے سینا اور شام کا گولان کی پہاڑیاں۔

ابتدائی صیہونی رہنما جیسے زیو ژابوتنسکی — جو نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کے فکری پیش رو تھے — اس تصور میں موجودہ اردن کو بھی شامل کرتے تھے۔

انٹرویو کے دوران سابق رکن کنیسٹ شارون گل نے نیتن یاہو کو گریٹر اسرائیل کے نقشہ والا تعویذ پیش کیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس ویژن سے جڑے ہوئے ہیں، تو نیتن یاہو نے جواب دیا:

’ انتہائی زیادہ۔‘

گریٹر اسرائیل کا تصور لیکوڈ پارٹی کی سیاسی روایت کا بنیادی حصہ ہے، جو ریفارمسٹ صیہونیت میں جڑا ہوا ہے۔ نیتن یاہو فلسطینی ریاست کے قیام کی مسلسل مخالفت کرتے آئے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت کی غیر قانونی آباد کاریوں کی پالیسی اسی ویژن کی عکاسی کرتی ہے، تاکہ زمینی حقائق ایسے بنا دیے جائیں کہ ایک قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہو جائے۔

یہ بھی پڑھیے مشرق وسطیٰ کے ممالک کا ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونا اہم ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

بعض تجزیہ کاروں کے مطابق غزہ میں جاری نسل کشی اس منصوبے کو تیزی سے نافذ کرنے کی کوشش ہے، جسے ناقدین’زیادہ سے زیادہ زمین، کم سے کم عرب ‘ کی حکمت عملی قرار دیتے ہیں۔

فلسطینیوں کی جبری ہجرت

منگل کو نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل غزہ کے محصور فلسطینیوں کو علاقے چھوڑنے کی اجازت دے گا، کیونکہ فوج وسیع تر کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا:

یہ اجازت پہلے غزہ کے اندر لڑائی کے دوران دی جائے گی، اور پھر انہیں غزہ چھوڑنے کی بھی اجازت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے نہیں معلوم غزہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے، اب فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں تقریباً 61 ہزار 600 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کو مسلسل بین الاقوامی مذمت کا سامنا ہے، بشمول بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کی طرف سے نیتن یاہو کے خلاف مبینہ جنگی جرائم پر گرفتاری کا وارنٹ، اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) میں نسل کشی کا مقدمہ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو غزہ گریٹر اسرائیل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو گریٹر اسرائیل گریٹر اسرائیل نیتن یاہو نے یہ بھی

پڑھیں:

گرفتاری سے بچنے کیلیے نیتن یاہو کو کیا کیا جتن کرنے پڑ رہے ہیں

عالمی عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹِ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے کوئی بھی ملک انھیں حراست میں لے سکتا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اگر اسرائیلی وزیراعظم کسی ایسے ملک کی زمینی یا فضائی حدود میں داخل ہوتے ہیں جو عالمی عدالت کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرنا چاہے تو لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو زمینی یا فضائی سفر کے دوران بھی بچا بچا کر نکلنا ہوتا چاہے اس کے لیے انھیں دگنا فاصلہ طے کرنا پڑے۔

جیاس کہ نیویارک میں ہونے والے اقوام متھدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہوا جہاں شرکت کے لیے نیتن یاہو کو پہنچنا تھا۔

تاہم تل ابیب سے نیویارک براہِ راست فضائی سفر یورپی ممالک کے اوپر کرنا پڑتا اور ممکنہ طور کوئی بھی ملک انھیں روک سکتا تھا یا گرفتار بھی کرسکتا تھا۔

چناچنہ اسرائیلی وزیراعظم نے اسی میں عافیت جانی کہ ان کا طیارہ فرانس، اسپین، پرتگال، آئرلینڈ اور برطانیہ کی فضائی حدود سے بچتے ہوئے سیدھا بحیرۂ روم کے اوپر سے اُڑا اور پھر آبنائے جبرالٹر کا طویل چکر کاٹ کر امریکا پہنچا۔

نیتن یاہو جلیبی کی طرح گول دائروں میں گھومتے گھماتے امریکا تو پہنچ گئے لیکن ہوٹل سے لیکر اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر تک مظاہرین نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا۔

اسرائیلی وزیراعظم جیسے تیسے اقوام متحدہ کی عمارت میں داخل تو ہوگئے لیکن جیسے ہی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے لگے متعدد ممالک واک آؤٹ کرگئے۔

یوں نیتن یاہو کو خالی نشستوں سے اپنا خطاب کرنا پڑا تھا۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • گرفتاری سے بچنے کیلئے نیتن یاہو کو کیا کیا جتن کرنے پڑ رہے ہیں؟
  • گرفتاری سے بچنے کےلئے نیتن یاہو کو کیا کیا جتن کرنے پڑ رہے ہیں
  • گرفتاری سے بچنے کیلیے نیتن یاہو کو کیا کیا جتن کرنے پڑ رہے ہیں
  • غزہ میں ٹیلی فون سروس ہیک کرلی، حماس کے فونز پر نیتن یاہو کی تقریر نشر ہو رہی ہے، اسرائیل کا دعویٰ
  • گریٹر اسرائیل منصوبے سے عرب ممالک کا وجود خطرے میں پڑگیا ،تنظیم اسلامی 
  • تمام قیدی رہا کرو تو زندہ رہو گے ورنہ مار دیئے جاؤ گے، نیتن یاہو کی حماس کو دھمکی
  • تمام یرغمالی رہا کرو تو زندہ رہو گے ورنہ مار دیئے جاؤ گے، نیتن یاہو کی حماس کو دھمکی
  • یورپی ملک سلوینیا نے نیتن یاہو پر سفری پابندیاں عائد کردیں
  • یورپی ملک سلووینیا نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر پابندی عائد کردی
  • سلووینیا نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر پابندی عائد کردی