اسرائیلی وزیراعظم کا اعلان: غزہ کے شہریوں کو باہر جانے کی اجازت دی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
یروشلم: اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کے شہریوں کو علاقے سے نکلنے کی اجازت دی جائے گی، جب کہ فوج وہاں بڑے پیمانے پر آپریشن کی تیاری کر رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت ماضی میں غزہ کے شہریوں کو دوبارہ آباد کرنے کی تجاویز نے فلسطینیوں میں تشویش اور عالمی برادری میں مخالفت پیدا کی تھی۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ "ہم انہیں زبردستی نہیں نکال رہے، لیکن اگر وہ جانا چاہیں تو ہم اجازت دیں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "پہلے انہیں جنگی علاقوں سے نکلنے کا موقع دیں گے، اور اگر وہ چاہیں تو غزہ سے بھی باہر جا سکیں گے۔"
غزہ کی پٹی میں اسرائیل برسوں سے سرحدوں پر سخت کنٹرول رکھتا آیا ہے اور بہت سے لوگوں کو باہر جانے سے روکتا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کیخلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم انکی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہونگے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے اسرائیل کے مؤقف کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس میں ترکیہ کے فوجی دستوں کے شامل کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل اس سلسلے میں امریکا پر بھی واضح کرچکا ہے کہ غزہ میں تعینات ہونے والے فوجی دستوں میں ترکیہ کی فوج کو بالکل قبول نہیں کیا جاسکتا۔ صحافیوں سے گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم آفس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔
گذشتہ ماہ ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار کا کہنا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیئے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہوں گے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔