اسرائیلی وزیراعظم کا اعلان: غزہ کے شہریوں کو باہر جانے کی اجازت دی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
یروشلم: اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کے شہریوں کو علاقے سے نکلنے کی اجازت دی جائے گی، جب کہ فوج وہاں بڑے پیمانے پر آپریشن کی تیاری کر رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت ماضی میں غزہ کے شہریوں کو دوبارہ آباد کرنے کی تجاویز نے فلسطینیوں میں تشویش اور عالمی برادری میں مخالفت پیدا کی تھی۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ "ہم انہیں زبردستی نہیں نکال رہے، لیکن اگر وہ جانا چاہیں تو ہم اجازت دیں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "پہلے انہیں جنگی علاقوں سے نکلنے کا موقع دیں گے، اور اگر وہ چاہیں تو غزہ سے بھی باہر جا سکیں گے۔"
غزہ کی پٹی میں اسرائیل برسوں سے سرحدوں پر سخت کنٹرول رکھتا آیا ہے اور بہت سے لوگوں کو باہر جانے سے روکتا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تل ابیب میں غزہ جنگ بندی کیلئے ہزاروں افراد کا نیتن یاہو کیخلاف احتجاج
تل ابیب میں ہفتے کے روز ہزاروں افراد نے اسرائیلی حکومت کے غزہ میں جنگ کو مزید وسعت دینے کے منصوبے کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور غزہ میں موجود یرغمالیوں کی تصاویر بھی اٹھائے ہوئے تھے، جن کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق شرکا کی تعداد لاکھوں میں تھی، جب کہ یرغمالیوں کے لواحقین کے گروپ کا دعویٰ ہے کہ تقریباً ایک لاکھ افراد نے احتجاج میں شرکت کی۔
مظاہرین نے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو خبردار کیا کہ اگر غزہ پر حملے کے دوران یرغمالیوں کو نقصان پہنچا تو وہ ہر جگہ ان کا احتساب کریں گے۔
یہ احتجاج ایک دن بعد سامنے آیا جب اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ سٹی پر قبضے کے لیے بڑے فوجی آپریشن کی منظوری دی، جس پر مقامی اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید ہوئی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے سوشل میڈیا پر کہا کہ "ہم غزہ پر قبضہ نہیں کر رہے، ہم غزہ کو حماس سے آزاد کرا رہے ہیں"۔ تاہم فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس منصوبے کو "نیا جرم" قرار دیتے ہوئے فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی حکام کے مطابق غزہ میں حماس کے قبضے کے دوران 251 میں سے 49 یرغمالی اب بھی موجود ہیں، جن میں سے 27 کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔