لاہور:

پاکستان اسپورٹس بورڈ نے کوچنگ سینٹر کیلئے پہلی خاتون ڈائریکٹر کا تقرر کردیا۔

 نورش صباح پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی بی ایس 18 افسر ہیں اور اپنے کیریئر میں شاندار خدمات انجام دے چکی ہیں۔ انہوں نے بطور اسسٹنٹ کمشنر شیخوپورہ اور گوجرانوالہ اور بطور ڈپٹی کمشنر حافظ آباد انتظامی معاملات میں اپنی بصیرت اور قابلیت کا لوہا منوایا۔

نورش صباح اب  نہ صرف اسپورٹس کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہیں بلکہ بطور خاتون لیڈر یہ پیغام بھی دے رہی ہیں کہ خواتین اگر مواقع اور اعتماد حاصل کریں تو وہ ہر سطح پر ملک کا نام روشن کر سکتی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مارننگ شو ایکسپریسو میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نورش صباح کا کہنا تھا کہ اب پہلے وقت بدل چکاہے۔ پاکستانی خواتین کسی بھی شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپورٹس کی ذمہ داریاں ملنے کے بعد احساس ہوا ہے کہ یہ کام کرنے کے لیے بہترین فیلڈ ہے، پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، اس ٹیلنٹ کو بہترین سہولیات کے ساتھ آگے بڑھنے کے مواقع دینے کی ضرورت ہے۔

نورش صباح کا کہنا تھا کہ خاص طورپر ویمنز کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ کو نکھارنے پر بھرپور توجہ دیں تو بہت آگے جاسکتی ہیں۔ سرکار نے انفراسٹرکچر بنا رکھا ہے، اس کی مناسب دیکھ بھال کے ساتھ ہم کھیل کے شعبے کو مزید بہتر بناسکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ جنگ بندی کیلئے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کردیا

 

ٹرمپ انتظامیہ نے عرب رہنماؤں کے سامنے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کردیا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک سینئر انتظامی عہدیدار اور معاملے سے واقف علاقائی ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کو عرب رہنماؤں کے سامنے غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا، جس کے نتیجے میں رہنماؤں کے درمیان اس بات پر تبادلۂ خیال ہوا کہ حتمی تجاویز پر کس طرح اتفاق کیا جائے جو ممکنہ طور پر اس تنازع کو ختم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔
بدھ کے روز امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا تھا کہ آئندہ دنوں میں ’ کسی نہ کسی قسم کی پیش رفت’ ہو گی لیکن انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔
اسٹیو وٹکوف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امریکی وفد اور عرب رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد کہا کہ’ ہمارا اجلاس بہت نتیجہ خیز رہا’ ۔
اسٹیو وٹکوف نے نیویارک میں کونکورڈیا سمٹ کے دوران کہا کہ’ ہم نے جو پیش کیا اسے ہم مشرقِ وسطیٰ میں، غزہ میں، ٹرمپ 21 نکاتی امن منصوبہ کہتے ہیں۔’
انہوں نے مزید کہا کہ’ میرے خیال میں امن منصوبے میں اسرائیل اور خطے کے تمام پڑوسیوں کے خدشات دونوں کو مدنظر رکھا گیا ہے، اور ہم پرامید ہیں، بلکہ مجھے کہنا چاہیے پراعتماد ہیں، کہ آئندہ دنوں میں ہم کسی نہ کسی قسم کی پیش رفت کا اعلان کر سکیں گے۔’
امریکی انتظامیہ کے اس منصوبے میں کئی نکات شامل تھے جن کا پہلے بھی عوامی سطح پر ذکر کیا جا چکا ہے، جیسے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی، ایک الگ ذریعے کے مطابق اس منصوبے میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ غزہ میں حماس کے بغیر حکومت قائم کرنے کا فریم ورک بنایا جائے اور اسرائیل بتدریج غزہ کی پٹی سے انخلا کرے۔
دو علاقائی سفارت کاروں کے مطابق علاقائی رہنماؤں نے ٹرمپ کے منصوبے کے بڑے حصے کی توثیق کی لیکن کچھ تجاویز بھی دیں جنہیں وہ کسی حتمی منصوبے میں شامل کرنا چاہتے ہیں، ان میں شامل نکات یہ تھے کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کا انضمام نہ ہونا، یروشلم کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنا، غزہ کی جنگ ختم کرنا اور حماس کی تحویل میں موجود تمام یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ اور اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کا حل نکالنا۔
ایک سفارت کار نے کہا کہ’ یہ اجلاس بہت مفید رہا’ اور وضاحت کی کہ اس میں تفصیلات پر بھی بات ہوئی۔
یہ نئی پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس کی لیڈرشپ کو نشانہ بنانے کے لیے بمباری کی تھی جس کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کے ذریعے جاری تمام مذاکرات رک گئے تھے، اس حملے کے بعد خطے کے دورے میں وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مذاکراتی تصفیے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ وقت ختم ہو رہا ہے۔’
قطریوں نے اس ہفتے ٹرمپ سے ملاقات میں یہ پیشکش کی کہ وہ ثالثی کا کردار جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ انہیں یقین دہانی کرائی جائے کہ اسرائیل آئندہ ان کے ملک پر کوئی حملہ نہیں کرے گا۔
رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ جاری کوششوں پر مزید بات کرنے کے لیے دوبارہ ملاقات کریں گے، اور یہ ملاقات بدھ کے روز مارکو روبیو کے ساتھ ہوئی، مارکو روبیو نے اس ملاقات کے آغاز میں کہا کہ ’ غزہ اور فلسطینی عوام کے مستقبل کے حوالے سے اس وقت بھی بہت اہم کام جاری ہے۔’
یورپی حکومتوں کو بھی ٹرمپ انتظامیہ کے پیش کردہ منصوبے کا خلاصہ فراہم کیا گیا اور دو یورپی سفارت کاروں نے سی این این کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تنازع ختم کرنے کی ایک نئی سنجیدہ کوشش ہے۔
ایک افسر نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے مزید انضمام سے روک سکتا ہے، اور ایسا قدم معاہدہ ابراہیم کے پھیلاؤ کو تقریباً ناممکن بنا دے گا، جو ٹرمپ انتظامیہ کا ایک مقصد ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ منصوبہ سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں ہونے والی دو ریاستی حل پر ایک کانفرنس کے موقع پر خلیجی شراکت داروں کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔
امریکا نے اس کانفرنس کا اس بنیاد پر بائیکاٹ کیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کو انعام دینے کے مترادف ہوگا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ہمایوں سعید نے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کا آغاز کردیا
  • وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی خاتون صحافی کو لاجواب کردیا
  • کیمبرج نے پہلی بار پاکستانی طلبہ کے لیے آنسر اسکرپٹ دکھانے کا سلسلہ شروع کردیا 
  • کیمبرج نے پہلی بار پاکستانی طلبہ کے لیے آنسر اسکرپٹ دکھانے کا سلسلہ شروع کردیا
  • بالی ووڈ فلم ’’ہیرا پھیری‘‘ سے متعلق ڈائریکٹر نے حیرت انگیز انکشاف کردیا
  • چین نے نوجوان سائنسدانوں اور ماہرین کے لیے نیا ’کے‘ ویزا متعارف کرادیا
  • شہیدِ مقاومت کی پہلی برسی اور امت کیلئے بیداری کا پیغام
  • ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ جنگ بندی کیلئے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کردیا
  • سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب سے ورلڈ بینک کنٹری ڈائریکٹر کی ملاقات، سیلاب متاثرین کیلئے تعاون کا اعلان
  • لاہور ہائیکورٹ نے خاتون سے زیادتی کے مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزم کو بری کردیا۔