بلوچستان ہائیکورٹ نے موبائیل انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق اہم سماعت کی اور سیکرٹری داخلہ اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ریجنل ڈائریکٹر جنرل کو ان پرسن پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان اسمبلی میں موبائل انٹرنیٹ بندش کے خلاف تحریک التوا جمع

چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور سردار حلیم احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں پٹیشنر کی جانب سے مکمل تفصیلات 15 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔

یہ پٹیشن کنزیومر سول سوسائٹی کے چیئرمین کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں موبائیل انٹرنیٹ کی بندش کے قانونی اور صارفین پر اثرات سے متعلق اقدامات پر عدالت کی توجہ مبذول کرائی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹرنیٹ بندش بلوچستان بلوچستان ہائیکورٹ چیف جسٹس روزی خان بڑیچ سردار حلیم احمد حلیم کنزیومر سول سوسائٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انٹرنیٹ بندش بلوچستان بلوچستان ہائیکورٹ سردار حلیم احمد حلیم کنزیومر سول سوسائٹی

پڑھیں:

پوتے خرچہ نہ ملنے پر دادا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء) پوتے خرچہ نہ ملنے پر دادا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے، عدالت نے دادا کی پراپرٹی بحقِ سرکار ضبط کررکھی ہے۔لاہور ہائیکورٹ میں ایک منفرد کیس کی سماعت ہوئی جس میں دادا کی جانب سے خرچہ نہ ملنے پر معصوم پوتے اور پوتی نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ جسٹس حسن نواز مخدوم نے سات سالہ سعدیہ اختر، پانچ سالہ عبدالکریم اور چار سالہ محمد اذان کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کی۔

بچوں کی جانب سے ایڈووکیٹ راجہ عبدالرحمان پیش ہوئے اور دلائل دیئے ۔، راجہ عبدالرحمان ایڈوکیٹ نے بتایا کہ بچوں کے والد اختر رسول کی شادی اسما پروین سے ہوئی تھی جن سے تین بچے پیدا ہوئے تاہم گھریلو ناچاکی کے باعث میاں بیوی میں علیحدگی ہوگئی۔

(جاری ہے)

علیحدگی کے بعد خرچے کی ڈگری جاری ہوئی لیکن بچوں کا باپ اور دادا سعودی عرب روانہ ہوگئے اور بچوں کو خرچہ دینا بند کردیا۔

ایڈووکیٹ راجہ عبدالرحمان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فیملی کورٹ نے دادا محمد اشرف کو تینوں بچوں کو فی کس 8ہزار ٹوٹل 24ہزار روپیہ ماہانہ خرچہ مقرر کیا تاہم عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیا گیا جس پر فیملی کورٹ نے دادا کی پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم جاری کیا۔ بعدازاں ڈسٹرکٹ کورٹ نے دادا کی اپیل پر پراپرٹی ڈی سیل کرنے کا فیصلہ دیا تاہم لاہور ہائیکورٹ نے دوبارہ پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بحال کر دیا۔

سماعت کے دوران بچوں کے دادا کے وکیل نے موقف اپنایا کہ وہ خرچہ دینے کے لیے تیار ہیں اور استدعا کی کہ پراپرٹی ڈی سیل کرنے کا حکم دیا جائے۔ تاہم عدالت نے یہ استدعا مسترد کر دی اور واضح کیا کہ دادا عدالتی حکم کے مطابق بچوں کو خرچہ ادا کریں۔عدالت نے دادا کو بچوں کے ساتھ مصالحت کے لیے آئندہ سماعت تک مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بچے اپنے دادا کی پراپرٹی کی نیلامی کے لئے فی الحال اصرار نہ کریں ۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل سے ملاقات، غیر قانونی امیگریشن، انسداد دہشتگردی اور پولیس افسران کے تبادلہ پروگرامز پر تبادلہ خیال
  • پوتے خرچہ نہ ملنے پر دادا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے
  • پنجاب میں سی ایم فری وائی فائی سروس کا دائرہ کار مزید بڑھا دیا گیا
  • حیدرآباد: پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کا حیدرآباد پہنچنے پر استقبال کیاجارہاہے
  • بولان میں لیویز کا آپریشن، فائرنگ کے تبادلے میں اہلکار شہید، ڈاکو زخمی
  • ہائیکورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے: جسٹس طارق جہانگیری
  • ہائیکورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے: جسٹس طارق محمود
  • تقریر کے دوران پرومٹر کی بندش؛ ٹرمپ نے اقوام متحدہ میں پیش آئے واقعے کو اپنے خلاف سازش قرار دے دیا
  • محکمہ داخلہ کا 10 لاکھ نوجوانوں کو سول ڈیفنس کا حصہ بنانے کا اعلان
  • ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل ؛لاہور ہائیکورٹ کی وفاقی سیکرٹری قانون کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت