سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی کوئی گنجائش نہیں، صدر عالمی بینک
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
صدر عالمی بینک اجے بنگا نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر عالمی بینک اجے بنگا نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا گیا۔ اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی کوئی گنجائش بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی تبدیلی یا خاتمہ فریقین کی باہمی رضامندی سے ممکن ہے۔ اور ورلڈ بینک کا کردار صرف ثالثی کا ہے فیصلہ سازی کا نہیں۔سندھ طاس معاہدہ ایک تاریخی معاہدہ ہے۔ جو پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے کیا گیا تھا تاکہ پانی کے مسائل پر کوئی جنگ یا تنازع نہ ہو۔زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان میں فصلوں کی کاشت کا زیادہ تر دارومدار دریاؤں سے پانی کی آمد پر ہوتا ہے۔ ایسے میں سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے کافی اہم ہے۔اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی۔ جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی۔ اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔اس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا جو 133 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہیجبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے کی سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کے درمیان کیا گیا دریاو ں
پڑھیں:
نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ ایک نئی تجارتی ڈیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ماضی کے تمام معاہدوں سے مختلف ہوگا۔
وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں نیا موڑ آنے والا ہے، اور اس ڈیل سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری کو مرحلہ وار ختم کر رہا ہے، اور امریکہ بھارت کو اس تبدیلی میں مکمل تعاون فراہم کرے گا۔
https://x.com/clashreport/status/1987985489454944523?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1987985489454944523%7Ctwgr%5E02a0ea49c5a25435988a90a16807d2f62ff053a9%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fapnegnu.geo.tv%2Fgeonewimages%2Fcontent%2Fposts%2Fedit%2F420347
ٹرمپ نے اس بات کا عندیہ دیا کہ بھارت پر محصولات میں کمی لانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔
ٹرمپ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بھارت کے ساتھ تعلقات میں تناؤ آیا تھا تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ بھارت جلد ہی امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے لگے گا۔
انہوں نے اپنے منفرد انداز میں کہا کہ بھارت ابھی ہمیں پسند نہیں کرتا لیکن میں یقین رکھتا ہوں کہ وہ جلد ہی ہمیں دوبارہ پسند کرنے لگے گا۔
امریکی صدر نے شام اور ترکی کے تعلقات پر بھی بات کی اور کہا کہ ان کے اچھے تعلقات ہیں اور وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر شام کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
شٹ ڈاؤن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہیں ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے اور بہت جلد شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے کو جلد حل کر لیں گے اور امریکہ کی حکومت دوبارہ معمول کے مطابق چلنا شروع کر دے گی۔
ٹرمپ نے بھارت کے لیے نئے امریکی سفیر کی تعیناتی کا اعلان بھی کیا اور سرجیو گور کو بھارت میں امریکی سفیر مقرر کرنے کا اعلان کیا۔
سرجیو گور نے بھارت کے لیے امریکی سفیر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا جس کے بعد یہ نئی تعیناتی دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری لانے کی ایک اہم پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔