— فائل فوٹو

سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ شہریوں کی واپسی پر درخواستیں نمٹادیں۔

کراچی کے علاقے سعودآباد سے لاپتہ محمد نوید اور عوامی کالونی سے لاپتہ احمد شمیم گھر واپس آگئے ہیں۔ تفتیشی افسر نے دونوں شہریوں کی واپسی سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروادی ہے۔

عدالت عالیہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی تو عدالت نے جبری طور پر لاپتہ افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کے کمیشن میں بھیج دیے۔

سندھ ہائیکورٹ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے متعلقہ اداروں سے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی۔

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے 23 سال کی لڑکی کی بازیابی سے متعلق درخواست مسترد کردی گئی۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ لڑکی کی گمشدگی کا کیس مسنگ پرسنز کی فہرست میں نہیں آتا۔ وہ کیس مسنگ پرسنز کی کیٹیگری میں آتے ہیں جنہیں مبینہ طور پر لاپتہ کیا گیا ہو۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ لڑکی کی گمشدگی کا مقدمہ درج ہوگیا، تفتیشی افسر کارروائی نہیں کر رہا، اس سے قبل ریگولر بینچ نے کیس آئینی بینچ کے پاس بھیج دیا تھا، آئینی بینچ نے کیس دوبارہ ریگولر بینچ میں بھیج دیا۔

عدالت نے ہدایت کی کہ اگر آپ کو انویسٹی گیشن پر اعتراض ہے تو متعلقہ مجسٹریٹ سے رجوع کریں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: لاپتہ افراد کی بازیابی

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی ترقیاتی اتھارٹی (سی ڈی اے) کے مستقبل پر ایک بڑا عدالتی فیصلہ سامنے آیا ہے، جس کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو سی ڈی اے کو تحلیل کرنے اور اس کے تمام اختیارات و اثاثے میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) کے حوالے کرنے کی ہدایت دی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے جاری کیے گئے تفصیلی تحریری فیصلے میں سی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا ایس آر او کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس نوٹیفکیشن کے تحت اٹھائے گئے تمام اقدامات غیر قانونی تصور کیے جائیں گے۔

عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا کہ اگر سی ڈی اے نے اس ایس آر او کی بنیاد پر کسی شہری یا ادارے سے مالی رقوم وصول کی ہیں تو وہ رقم فی الفور واپس کی جائے۔ عدالت نے مزید کہا کہ سی ڈی اے آرڈیننس ایک مخصوص مقصد کے تحت جاری کیا گیا تھا، لیکن وقت گزرنے اور نئی قانون سازی کے بعد اس کی قانونی افادیت ختم ہو چکی ہے۔

فیصلے میں حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سی ڈی اے کی تحلیل کا عمل فوری طور پر شروع کرے اور مکمل کرے، تاکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کو باقاعدہ انتظامی، مالیاتی اور ترقیاتی اختیارات منتقل کیے جا سکیں۔

عدالت نے اس امر پر بھی زور دیا کہ مقامی حکومت کے ادارے شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں اور اسلام آباد کا مکمل ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت چلایا جائے۔

فیصلے کے مطابق منتخب بلدیاتی نمائندوں کی منظوری کے بغیر کسی بھی قسم کے ٹیکس نافذ نہیں کیے جا سکتے، جب کہ سی ڈی اے کو ٹیکس عائد کرنے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز پر عائد رائٹ آف ایکسس ٹیکس بھی غیر آئینی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا حکم
  • سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواستیں منظور، تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم
  • (سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواستیں منظور)تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم
  • نظرثانی میں کوئی غلطی ہو تو اسے درست کیا جاتا ہے، جس جج نے اگرغلطی کی ہوگی تو وہی اسے درست کرے گا
  • سپریم کورٹ فیصلے کے بعد حکمران اتحاد کی چاندی ہو گئی
  • تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستیں منظورکرلیں، پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم
  • نظر ثانی درخواستیں منظور ،تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم ،آئینی بینچ نے فیصلہ سنا دیا
  • دریائے سوات میں بارش کے بعد پانی کا ریلہ 18 افراد کو بہا لے گیا
  • ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کے خلاف نیب انکوائری سندھ ہائیکورٹ نے ختم کر دی