سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ شہریوں کی واپسی پر درخواستیں نمٹادیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ شہریوں کی واپسی پر درخواستیں نمٹادیں۔
کراچی کے علاقے سعودآباد سے لاپتہ محمد نوید اور عوامی کالونی سے لاپتہ احمد شمیم گھر واپس آگئے ہیں۔ تفتیشی افسر نے دونوں شہریوں کی واپسی سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروادی ہے۔
عدالت عالیہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی تو عدالت نے جبری طور پر لاپتہ افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کے کمیشن میں بھیج دیے۔
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے متعلقہ اداروں سے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی۔
کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے 23 سال کی لڑکی کی بازیابی سے متعلق درخواست مسترد کردی گئی۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ لڑکی کی گمشدگی کا کیس مسنگ پرسنز کی فہرست میں نہیں آتا۔ وہ کیس مسنگ پرسنز کی کیٹیگری میں آتے ہیں جنہیں مبینہ طور پر لاپتہ کیا گیا ہو۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ لڑکی کی گمشدگی کا مقدمہ درج ہوگیا، تفتیشی افسر کارروائی نہیں کر رہا، اس سے قبل ریگولر بینچ نے کیس آئینی بینچ کے پاس بھیج دیا تھا، آئینی بینچ نے کیس دوبارہ ریگولر بینچ میں بھیج دیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ اگر آپ کو انویسٹی گیشن پر اعتراض ہے تو متعلقہ مجسٹریٹ سے رجوع کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لاپتہ افراد کی بازیابی
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ، ای چالان جرمانے غیر منصفانہ قرار، فریقین سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں ای چالان جرمانے غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے فریقین سے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا، کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔
سندھ ہائی کورٹ میں بس اونرز ایسوسی ایشن کی ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل منصف جان ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سزا دینا انتظامیہ کا اختیار نہیں بلکہ موٹر وہیکل ترمیم ایکٹ سیکشن 121 اے کے تحت ٹریفک مجسٹریٹ ہی سزا دے سکتا ہے۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ای چالان اور جرمانوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، شہر کی سڑکوں کی حالت خراب اور ٹریفک سائن واضح نہیں ہیں، کمرشل بسوں پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کاروبار کی کمر توڑ دے گا۔
درخواست میں کہا گیا کہ کیمروں کے ذریعے نگرانی کا نظام درست اقدام ہے لیکن جرمانوں کی رقم غیر منصفانہ اور ناقابل برداشت ہے، عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین کو جواب داخل کرانے کی ہدایت کر دی اور کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔