پریانکا گاندھی پر اسرائیلی سفیر کی تنقید، کانگریس رہنماؤں کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
بھارت میں تعینات اسرائیلی سفیر رووین آزار نے کانگریسی رہنما پریانکا گاندھی وڈرا کو اسرائیل کیخلاف فلسطین میں نسل کشی کا الزام عائد کرنے پرتنقید کا نشانہ بنایا، سوشل میڈیا میں ان کی تنقیدی پوسٹ پر کانگریس کے پاون کھیڑا اورگوروگوگوئی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی سفیر کے رویے کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’جو چاہوں وہ پہنوں گی‘، پریانکا گاندھی کا فلسطینی بیگ لینے پر مخالفین کو جواب
پاون کھیڑا نے ایک طویل پوسٹ میں کہا کہ کسی ملک کا سفیر برسرِاقتداررکنِ پارلیمنٹ پراس اندازمیں تنقید کرے، یہ ’ناقابلِ برداشت اورغیرمعمولی‘ ہے، انہوں نے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کو ٹیگ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پریانکا گاندھی کو ’عوامی طور پر دھمکانے‘ کی اس کوشش کو روکا جائے۔https://Twitter.
’جس ریاست پر دنیا بھر کی جانب سے نسل کشی کے الزامات عائد کیے جاچکے ہیں، اس کا سفیر ایک موجودہ رکنِ پارلیمنٹ کو نشانہ بنائے، یہ بھارتی جمہوریت کی توہین ہے۔۔۔کیا ڈاکٹر جے شنکر اسرائیلی سفیر کی اس دھمکی آمیز حرکت پر لب کشائی کریں گے یا بھارت میں آزادی اظہار اب اسرائیل سے کنٹرول ہو رہی ہے۔‘
مزید پڑھیں: پریانکا گاندھی نے الجزیرہ کے 5 صحافیوں کا قتل اسرائیل کا سفاک جرم قرار دیدیا
پاون کھیڑا نے اسرائیلی سفیر پر کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے ان پر غزہ میں شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا، بقول ان کے ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو امداد کی قطار میں کھڑے تھے، اسی طرح گورو گوگوئی نے بھی اسرائیلی سفیر کے بیان کو پارلیمانی استحقاق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مرکزی حکومت خاموش ہے تو بھی پارلیمنٹ خاموش تماشائی نہیں رہ سکتا۔
The disparaging comments made by a foreign Ambassador against a Member of Parliament of India is a serious breach of privilege. Even if the Union Government is silent, the Parliament cannot remain a passive spectator.
— Gaurav Gogoi (@GauravGogoiAsm) August 13, 2025
پریانکا گاندھی وڈرا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیلی ریاست نسل کشی کر رہی ہے، اس نے 60 ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا ہے، جن میں 18,430 بچے شامل ہیں، اس نے سینکڑوں کو بھوکا مارا ہے اور لاکھوں کو بھوک سے مرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔
’خاموشی اور بے عملی کے ذریعے ان جرائم کو جاری رہنے دینا خود ایک جرم ہے۔ بھارتی حکومت کا اس تباہی پر خاموش رہنا شرمناک ہے۔‘
مزید پڑھیں: شہید کے بیٹے کو غدار، میرجعفر کہنے والوں کو کوئی نااہل قرار نہیں دیتا، پریانکا گاندھی
پریانکا گاندھی کو جواب دیتے ہوئے اسرائیلی سفیر رووین آزار نے لکھا تھا کہ شرمناک آپ کا فریب ہے، اسرائیل نے 25 ہزار حماس دہشت گردوں کو مارا ہے۔ انسانی جانوں کا یہ بھاری نقصان حماس کی ظالمانہ حکمت عملی کا نتیجہ ہے، جو شہریوں کے پیچھے چھپتے ہیں اور امداد لینے والے لوگوں پر فائرنگ کرتے ہیں۔
What is shameful is your deceit. Israel Killed 25,000 Hamas terrorists. The terrible cost in human lives derives from Hamas’s heinous tactics of hiding behind civilians, their shooting of people trying to evacuate or receive assistance and their rocket fire. Israel facilitated 2… https://t.co/e3lSUwfmXH
— ???????? Reuven Azar (@ReuvenAzar) August 12, 2025
’اسرائیل نے غزہ میں دو ملین ٹن خوراک پہنچائی، لیکن حماس اسے قبضے میں لینے کی کوشش کرتی ہے، جس سے بھوک پیدا ہوتی ہے۔‘
مزید پڑھیں:مسلمان طالبعلم سے ناروا سلوک ’اس ذہنیت کے ساتھ ہندوستان ترقی نہیں کر سکتا‘
یہ لفظی جنگ اس وقت ہورہی ہے، جب غزہ میں تشدد میں اضافہ اورانسانی بحران پرعالمی بحث شدت اختیار کررہی ہے، پریانکا گاندھی نے الجزیرہ نیوز کے 5 صحافیوں کے قتل کی بھی مذمت کرتے ہوئے اسے ’سنگین جرم‘ قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ’تشدد اور نفرت کے ذریعے سچ کو دبانے‘ کی کوشش کررہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی سفیر الجزیرہ ایکس پریانکا گاندھی پلیٹ فارم حماس رووین آزار سنگین جرم سوشل میڈیا صحافی غزہ کانگریسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی سفیر الجزیرہ ایکس پریانکا گاندھی پلیٹ فارم رووین آزار سنگین جرم سوشل میڈیا صحافی کانگریس پریانکا گاندھی اسرائیلی سفیر
پڑھیں:
رفح کی سرنگوں میں حماس فورسز کی موجودگی سے اسرائیل کو لاحق خوف
جھوٹ بولنے کے طویل ریکارڈ کے حامل اسرائیلی حکام نے رفح کی سرنگوں میں مزاحمتی فورسز کے مقام کے بارے علم کا دعوی کیا تھا تاہم معروف اسرائیلی تجزیہ کار نے ان دعووں کی صداقت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عبری زبان کے معروف اسرائیلی اخبار معاریو کے عسکری تجزیہ کار ایوی اشکنازی نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے پاس رفح شہر کی سرنگوں کے اندر حماس فورسز کی موجودگی کے درست مقام کے بارے کوئی اطلاع نہیں۔ اگرچہ قابض اسرائیلی حکام نے فلسطینی مزاحمتی فورسز کی موجودگی کے مقام کا علم ہونے کا دعوی کیا ہے تاہم ایوی اشکنازی کا کہنا ہے کہ یہ بیانات درست نہیں۔ صہیونی تجزیہ کار کی مراد فلسطینی مزاحمتی فورسز کی اُن سرنگوں میں موجودگی ہے کہ جو "یلو لائن" کے اُس پار واقع ہیں۔ معروف صیہونی تجزیہ کار کے مطابق برعکس جاری ہونے والے سرکاری صیہونی بیانات کے باوجود، قابض اسرائیلی فوج کے پاس اُن سرنگوں میں حماس فورسز کی موجودگی کے مقام کے بارے قطعی معلومات نہیں کہ جو غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں "یلو لائن" کہلوانے والی حدود کے اندر واقع ہیں۔ ایوی اشکنازی نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی سکیورٹی سروسز کلیئرنس آپریشن کے دوران حماس فورسز کے ساتھ براہ راست جھڑپوں کے امکان پر انتہائی خوفزدہ ہیں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس طرح کی جھڑپوں سے غزہ میں جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، صیہونی تجزیہ کار نے لکھا کہ معتبر معلومات کا فقدان؛ زمینی حقائق اور اسرائیلی سیاسی رہنماؤں و فوجی کمانڈروں کی جانب سے پیش کئے گئے سرکاری صیہونی اندازوں کے درمیان زمین و آسمان کے فرق کو ظاہر کرتا ہے۔ اپنے تجزیئے کے آخر میں ایوی اشکنازی نے مزہد لکھا کہ اسرائیلی حکام رفح میں جھڑپوں کے دوبارہ شروع ہو جانے اور زمینی صورتحال کے بگڑ جانے پر بھی انتہائی فکر مند ہیں۔